Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mujahid Khan
  4. Fajar Ki Barkat Aur Hamara Haal

Fajar Ki Barkat Aur Hamara Haal

فجر کی برکت اور ہمارا حال

ایک شخص ابراہیم بن ادہمؒ سے بحث کررہا تھا کہ برکت نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ ابراہیم بن ادہمؒ نے کہا "تم نے کتے اور بکریاں دیکھی ہیں؟" وہ شخص بولا، ہاں۔ ابراہیم بن آدمؑ بولے، "سب سے زیادہ بچے کون جنتا ہے کتے یا بکری؟" وہ بولا، "کتے"۔ ابراہیم بن ادہمؒ بولے، تم کو بکریاں زیادہ نظر آتی ہیں یا کتے؟" وہ بولا، "بکریاں"۔ ابراہیم بن ادہمؒ بولے، جبکہ بکریاں ذبح ہوتی ہیں، مگر پھر بھی کم نہیں ہوتیں، تو کیا برکت نہیں ہے؟ اسی کا نام برکت ہے"۔ پھر وہ شخص بولا، ایسا کیوں ہے، کہ بکریوں میں برکت ہے اور کتے میں نہیں؟"۔

ابراہیم بن ادہمؒ بولے، "بکریاں رات ہوتے ہی فوراً سو جاتی ہیں اور فجر سے پہلے اٹھ جاتی ہیں۔ یہ نزول رحمت کا وقت ہوتا ہے، لہذا ان میں برکت حاصل ہوتی ہے، اور کتے رات بھر بھونکتے ہیں اور فجر کے قریب سوجاتے ہیں، لہذا رحمت وبرکت سے محروم ہوتے ہیں"۔ پس غور و فکر کا مقام ہے، آج ہمارا بھی یہی حال ہے۔ ہم اپنی راتوں کو فضولیات میں گزارتے ہیں، اور وقت نزول رحمت میں سوجاتے ہیں۔ اسی وجہ سے آج نہ ہی ہمارے مال میں اور نہ ہی ہماری اولاد میں اور نہ ہی کسی دوسری چیز میں برکت رہی ہے۔

پانچوں نمازوں میں سب سے اہم نماز فجر کی ہے جسے ادا کرتے ہی ایک مسلمان اپنے دن کا آغاز کرتا ہے۔ اس لیئے اس کا اہتمام نہایت ضروری ہے۔ حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "جو شخص فجر کی نماز جماعت سے پڑھتا ہے پھر آفتاب نکلنے تک اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رہتا ہے، پھر دو رکعت نفل پڑھتا ہے تو اسے حج اور عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ "فجر کی دو رکعتیں دنیا ومافیہا سے بہتر ہے"۔

مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ فجر پڑھ کر دن کا آغاز کریں کیونکہ ہمارے سردار دوجہان ﷺ نے فرمایا ہے کہ عشاء اور فجر کی نماز منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہے۔ گویا ضعیف الایمان شخص اس کی طاقت نہیں رکھتا بلکہ منافقین پر تو اس کی ادائیگی بے حد مشکل ہے۔ فجر کی باجماعت نماز ایک مسلمان کی صداقت اور اس کا ایمان پر رکھنے کی کسوٹی ہے۔ عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں"ہم اگر فجر اور عشاء کی نماز میں کسی آدمی کو نہ پاتے تو اس کے بارے میں اچھا گمان نہیں رکھتے تھے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسری نمازوں کے اوقات میں آدمی بیدار ہوتا ہے اس لیئے دیگر نمازوں کا پڑھنا دشوار نہیں ہوتا، لیکن فجر اور عشاء کی باجماعت نما ز کا اہتمام صرف مومن ہی کرتا ہے جس کی بدولت خیر و بھلائی کی اُمید کی جاتی ہے۔

فجر کے وقت میں ہمارے لئے خاص برکت کا سامان پنہاں ہیں اور ہم غفلت کی نیند میں سوتے ہوئے اس برکت سے محروم رہتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کا ارشادہے کہ "میری اُمت کی برکت صبح کے وقت میں ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ میری اُمت کا رزق صبح کے وقت تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ اتنا برکتی وقت ہے کہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت فجر کے وقت پر قسم کھا رہیں اور اللہ کے رسول ﷺ کیا فرماتے ہیں کہ میری اُمت کی برکت صبح میں ہے۔ لیکن افسوس کہ ہم اتنے قیمتی وقت کو ضائع کررہے ہیں۔ پوری دنیا آپ چلے جائیں زیادہ تر غیر مسلموں نے اس عمل کو اپنایا ہے اور صبح سویرے اُٹھ کر ورزش کرتے ہیں اور صبح ہی سے اپنے کاروبارہ کھولتے ہیں۔ اور ہمارے اکثر مسلمان ساری ساری رات جاگتے ہیں، فضول گپ شب، سوشل میڈیا، گیمز اور دیگر خرافات پر رات گزارتے ہیں اور صبح جو برکت ورزق کی تقسیم کا وقت ہے، سو جاتے ہیں اور دن 12 بجے اُٹھتے ہیں اور کاروبارہ کھلواتے ہیں۔

ہمارا حال یہ ہے کہ ایک بجے آپ کسی صاحب کے دفتر چلے جائیں، تو آگے سے جواب ملے گا کہ صاحب ابھی تک آئے نہیں۔ بعض لوگ یہ بہانہ کرتے ہیں کہ جی فجر کے نماز کیلئے آنکھ نہیں کھلتی، آنکھ کیسے کھلے گی؟ جب ہم رات کے دو بجے تک یا صبح تک جاگیں گے اور خالص فضول قسم کے معمولات اور برائیوں میں لگے رہتے ہیں۔

ملک میں بے لگام ٹیلی کام کمینیاں رات گیارہ بجے سے لے کر صبح سات بجے تک فری منٹس اور انٹرنیٹ پیکجز فراہم کرتے ہیں، اس کا مقصد کیا ہے؟ ایک نوجوان، خواہ، وہ لڑکا ہو یا لڑکی ہو، نفس اس کے ساتھ ہے، شیطان موجود ہے۔ تو کیا یہ کھلم کھلا برائی کو راستہ نہیں ہے؟ معاشرے میں اسی کی بدولت برائیاں اور بدکاریاں روز بروز بڑھ رہی ہیں، لڑکیاں گھروں سے بھاگ رہی ہیں، نوجوان گھر چھوڑ رہے ہیں اور ایسے نشہ آور ایپلی کیشنز اور گمیز یورپ نے ہمارے نوجوانوں پر مسلط کئےہیں کہ نوجوانوں کو خود کشیوں پر مجبور کرتے رہتے ہیں۔ سارا سارا دن نوجوان اسی گیموں میں غرق ملے گے، نہ دنیا کے کام کے، نہ والدین و معاشرے کے کام کے اور نہ ہی دین کے رہیں۔ کیا حکومت اب بھی خواب غفلت کی نیند سورہی ہیں یا خود اس جرم میں برابر کے شریک ہیں؟

خدارا ہوش کے ناخن لیں، وقت پر سونے اور فجر کی نماز کو اُٹھنے کی عادت بنالو۔ کام کاج اور ملازمت سے آتے ہی عشاء کی نماز کے بعد ساڑھے نو، دس بجے تک سو جایا کریں تو آپ کے لیئے فجر کی نماز کے لیئے جاگنا آسان ہوجائے گا اور آپ اپنے عمر، رزق، مال، اولاد روز ہر کام میں برکت کو محسوس کریں گے۔

Check Also

Ghair Yahudion Ko Jakarne Wale Israeli Qawaneen (2)

By Wusat Ullah Khan