Nojawano Ko Teen Aham Nasehaten
نوجوانوں کو تین اہم نصیحتیں
نصیحت کے بارے میں اہل علم کا قول ہے، چاہئے یہ دیوار پہ لکھی ہو اسے کان میں ڈال لینا چاہیے، محسن نقوی کہتے ہیں۔
کل تھکے ہارے پرندوں نے نصیحت کی مجھے
شام ڈھل جائے تو محسن تم بھی گھر جایا کرو
نوجوان ہمیشہ قوم کا اثاثہ اور مستقبل ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک کی بات کی جائے تو یہاں جوانوں کی کثرت ہے، مگر افسوس کی بات ہے۔ زیادہ تر لوگ بے مقصد زندگی گزارتے ہیں، افسوس صد افسوس تو یہ ہے پڑھے لکھے نوجوان بھی اس میں شامل ہے، اس کے جواز میں صرف یہ کہوں گا کہ یوٹیوب پر ایک تربوز بیچنے والے کی ویڈیو کو اکیس لاکھ دفعہ دیکھا گیا۔ اس کے بر عکس اقبال نوجوان کے لیے فرمایا کرتے تھے۔
نہ تو زمیں کے لیے نہ آسماں کے لیے
جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے
نوجوانوں کو کامیابی کے لیے تین اہم نصحیتیں، جن پر عمل کرکے وہ ایک کامیاب اور معاشرے کے مفید شہری بن سکتے ہیں۔ پہلی نصیحت ہمیشہ کتاب پڑھنا مگر اپنے آپ کو نصاب محدود نہیں کرنا۔ اپنے شوق کے مطابق کتب کا مطالعہ آپ کی سوچ کو وسعت دیتے ہے۔ معذرت کے ساتھ 18 سالہ تعلیمی سفر کے دوران نصاب کی کتب میرے اندر کچھ بھی سوچ پیدا نہیں کرسکی جو کہ واصف علی واصف اور اشفاق احمد صاحب کی کتابوں نے کردیا۔
اگر میں آپ کو اپنی ذاتی زندگی کی مثال دوں کہ میں زندگی کے بتیس سال وہ مینڈک تھا۔ جس کا کنواں راولپنڈی شہر تھا، وجہ یہ تھی کہ مجھے سفر کرنے میں یہ ڈر تھا کہ میری طبیعت خراب ہو جائےگی، دراصل سفر ہوتا کیا ہے یہ مجھے پتہ ہی نہیں تھا۔ جب سے مستنصر حسین تارڑ صاحب کے سفرنامے پڑھے ہیں نوکری کی مجبوری نہ ہو تو میرے پاوں رکتے ہی نہیں اس لیے نوجوانوں کی کتاب پڑھیں اور سب سے پہلے کلام خدا کو پڑھیں سمجھیں اور عمل کیجئے زندگی کی حقیقت کو سمجھ جائیں گے۔
دوسری نصیحت یہ ہے کہ نوجوانوں محنت نہیں کرنی سخت محنت کرنی ہے۔ کبھی بھی محنت سے بھاگنا نہیں کیوں کہ بیٹا ایک بات یاد رکھنا اللہ بہت غیرت والا ہے۔ وہ کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتا کچھ نتائج فورا حاصل ہو جاتے ہیں، کچھ وقت کے ساتھ ملتے ہیں، جیسے جوانی کی محنت سے بڑھاپا اچھا گزر جاتا ہے اور کچھ نتائج آخرت پر ہمارا ایمان ہے ضرور ملیں گے اس لیے ہمیشہ پورے یقین اور ایمان سے محنت کرنی ہے۔
حدیث میں ہے کہ محنت کرنے والا خدا کا دوست ہوتا تو نتائج کی پرواہ کیے بغیر محنت کرکے رب کائنات کی دوستی کی سند حاصل کرنی ہے۔ تیسری نصیحت ہمیشہ نئی سے نئی مہارت حاصل کریں، جو تعلیم حاصل کریں ان سے منسلک مہارت حاصل کریں، جیسے اگر آپ بزنس پڑھ رہے ہیں تو آپ کے اندر گفتگو کی مہارت حاصل ہونی چاہیے۔ لباس پہننے کی صلاحیت ہمارے نوجوانوں میں نہیں ہوتی کیوں کہ جب انٹرویو دینے جائیں گے۔
تو یہ دونوں چیزیں آپ کو بہت کام آئے گی، اگر آپ انگلش بولتے ہیں تو اس پہ بھی آپ کو مہارت حاصل ہونی چاہیے۔ جو بھی ٹیکنیکل تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اس کا پریکٹیکل ورک ضرور کرے آپ کی ڈگریاں آپ کو نوکری تو دلا دے گی، مگر آپ وہاں جا کر باقاعدہ اچھے طور پر کام نہیں کر سکیں گے، حاصل گفتگو یہ ہے کہ قوموں کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہوتا ہے، انہیں اپنا وقت بہتر استعمال کرنا ہے کتابیں پڑھ کر، مالک کائنات پر یقین رکھ کر سخت محنت کرنی ہے اور اپنے شعبے میں نئی مہارت حاصل کرکے اپنے آپ کو منفرد بنانا ہے۔