Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Yasir
  4. Mojzat e Nabvi

Mojzat e Nabvi

معجزات نبوی ﷺ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

"اے چادر میں لپٹنے والے اٹھ کھڑے ہوئیے اور ڈر سنائیے" القرآن

نبی ﷺ نے فرمایا میں اللہ کے ہاں اس وقت بھی خاتم النبیین لکھا ہوا تھا جب آدمؑ ابھی مٹی اور پانی کے درمیان تھے، میں دعاءِ ابراہیم ہوں، میں عیسیٰ کی بشارت ہوں، میں اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے پیدائش کے وقت دیکھا کہ ان کے لیے ایک روشنی ظاہر ہوئی جس کی وجہ سے شام کے محلات بھی ان پر روشن ہو گئے۔ نبی ﷺ کی والدہ محترمہ کو اللہ تعالیٰ نے یہ بشارت دی تھی کہ آپ سے وہ بچہ پیدا ہوگا کہ جس کا دین، جس کی حکومت بالآخر اس وقت کی سب سے بڑی طاقتور ریاست رومن ایمپائر کو فتح کر لے گی۔

نبی ﷺ بشر تھے لیکن ہماری طرح کے انسان نہیں تھے، بخاری و مسلم میں حدیث ہے کہ نبی ﷺ وصال کے روزے رکھتے تھے یعنی ایک روزہ افطار کیے بغیر اگلا روزہ اور لگاتار تین تین چار چار دن کے روزے، کچھ صحابہ نے ایسے روزے رکھے، وہ بے ہوش ہو گئے تو نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے کون ہے جو میری مثل ہو؟ میں رات کے وقت اپنے رب کے حضور ہوتا ہوں، وہ مجھے کھلاتا بھی ہے پلاتا بھی ہے میری مثل تو کوئی نہیں ہو سکتا۔

نبی ﷺ اپنی دو آنکھوں سے اپنے پیچھے بھی دیکھ سکتے تھے، آپ ﷺ کو اپنے پیچھے صحابہ کرام نماز کی حالت میں نظر آتے تھے۔ یہ آپ ﷺ کا معجزہ تھا۔ بخاری و مسلم میں حدیث ہے کہ نبی ﷺ کے پسینے سے خوشبو آتی تھی حتیٰ کہ آپ ﷺ کا پسینہ لوگ عطر کے طور پر استعمال کرتے تھے اور نبی ﷺ خود اسکی اجازت دیا کرتے تھے۔ نبی ﷺ کے وضو کا بچا ہوا پانی صحابہ کرام اپنے اوپر تبرکاً لگاتے تھے۔

ایک صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو رات کے وقت سرخ لباس میں دیکھا، میں کبھی آپ ﷺ کو دیکھتا کبھی چاند کو دیکھتا اور آپ ﷺ زیادہ خوبصورت تھے۔

صحیح بخاری میں آتا ہے کہ ام سلمہ نے رسول ﷺ کے چند بال مبارک ایک ڈبیا سے نکالے اور کہا کہ یہ ہمارے نبی ﷺ کے بال ہیں، ہمارے محلے میں جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو ہم ان کا دھوون اسے دیتے ہیں اور وہ شفا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح نبی ﷺ کا کُرتا مبارک بھی تبرک تھا۔ ایک تابعی کہتے ہیں کہ حضور ﷺ کا ایک بال میرے پاس ہونا دنیا اور اس کے اندر جو کچھ بھی ہے اس سے بڑھ کر مجھے محبوب ہے۔

انس بن مالک کہتے ہیں، میں نے آج تک کوئی ریشم ایسی نہیں چھوئی جو رسول ﷺ کے ہاتھوں سے زیادہ نرم ہو اور آپ ﷺ کے ہاتھوں کی خوشبو ایسی تھی جیسے کسی عطر دان کی خوشبو۔ یہ معجزۃً تھا حالانکہ نبی ﷺ نے اپنی زندگی میں مشقت والے کام کیے ہیں اور بچپن میں بکریاں بھی چرائی ہیں۔

آپ ﷺ اپنا لعاب دہن کسی کھانے میں ڈالتے تو وہ دس لوگوں کا کھانا تین سو لوگوں تک کفایت کر گیا۔ مسلم شریف میں حدیث ہے کہ ایک سفر کے دوران حضرت عمرؓ نے آپ ﷺ سے کہا کہ کھانے کو کچھ نہیں ہے، ہم کچھ جمع کرتے ہیں آپ ﷺ برکت کی دعا فرمائیں تو ایک برتن لا کے رکھا گیا آپ ﷺ نے اس کھانے میں اپنا ہاتھ ڈالا۔ جب صلح حدیبیہ کے موقع پر پانی نہیں تھا تو ایک برتن پانی میں آپ ﷺ نے اپنی مبارک انگلیاں ڈالی تو صحابہ کہتے ہیں کےپانی کے چشمے جاری ہوئے، جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ہم پندرہ سو تھے، ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی کم نا ہوتا۔ پندرہ سو لوگوں نے وہ پانی پیا، محفوظ کیا اور اپنے جانوروں کو بھی پلایا تب بھی اس برتن سے پانی ختم نہیں ہو رہا تھا۔

نبی ﷺ سخت سردیوں میں بھی جب نماز کے لیے باہر نکلتے تو مدینے کے لوگ اپنے غلاموں اور بچوں کو برتن دے کر بھیجتے اور آپ ﷺ برکت کے لیے ہر برتن میں ہاتھ ڈالتے۔

غزوہِ حنین کے موقع پر آپ ﷺ نے زمین سے مٹی کی ایک مٹھی بھری اور دشمن کی طرف پھینکی تو وہ لشکر اندھا ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح عطا فرمائی۔

ایک صحابی کی پنڈلی ٹوٹ گئی تو آپ ﷺ نے اپنا مبارک ہاتھ اس پہ پھیرا تو وہ اس طرح ہوگئی جیسے پہلے کچھ ہوا ہی نہیں۔

ان سارے معجزات سے صحابہ کرام اپنی زندگی میں مستفید ہوتے تھے لیکن نبی ﷺ کی وفات کے بعد کا ایک واقعہ ہے کہ حضرت عمر فرماتے ہیں اے اللہ! پہلے ہم تیرے نبی ﷺ کے توسل اختیار کرتے تھے تیری بارگاہ میں انہیں پیش کرتے تھے انکی دعا سے بارش نازل ہوتی تھی، اب ہم ان کے چچا کو لے کر آئے ہیں ان کی دعا کی برکت سے بارش نازل فرما اور پھر بارش ہو جاتی۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی ﷺ کی وفات کے بعد ان کی قبر مبارک سے معجزہ توقع کرنا صحابہ سے ثابت نہیں۔ صحیح بخاری میں حدیث ہے، نبی ﷺ نے فرمایا "دیکھنا میری شان کو اس طرح بلند نا کرنا جس طرح نصاریٰ نے اپنے پیغمبر کو بڑھا دیا تھا، میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہنا"۔

حضرت عائشہ صدیقہ کہتی ہیں نبی ﷺ کی وفات کے دنوں میں آپ ﷺ تکلیف کی وجہ سے بار بار اپنی چادر اپنے چہرے سے ہٹاتے اور فرماتے اللہ کی لعنت ہو یہود و نصارٰی پہ کہ انہوں نے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا اور حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ یہ رسول ﷺ ہمیں ڈرا رہے تھے۔ اگر ہمیں یہ خطرہ نا ہوتا کہ لوگ رسول ﷺ کی قبر پہ سجدے شروع کر دیں گے تو میں نبی ﷺ کی قبر کو زیارت کے لیے کھلا چھوڑ دیتی اور حجرہ نا ہوتا۔

حضور ﷺ کی قبر مبارک اس دنیا پر اللہ کی تجلیات کا مرکز ہے۔ وہاں حاضری نفلی عبادات میں افضل ترین عمل ہے۔ صحابہ کرام بھی وہاں جاتے اور نبی کریم ﷺ پر سلام پیش کرتے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali