Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Yasir
  4. 9 Se 5

9 Se 5

نو سے پانچ

ہم ہر وقت شکایت کرتے رہتے ہیں ان چیزوں کے بارے بھی جو ہمیں میسر ہیں۔ صبح صبح آفس کے فریش روم میں، اس کے بعد لنچ کے ٹیبل پر، سیگرٹ پینے کی جگہ پر غرض جب بھی تھوڑا وقت ملے، بہت سی گفتگو شکایتوں سے بھرپور ہوتی ہے اپنے کام اپنی نوکری کے بارے اپنے باس کے بارے تنخواہ اور ٹیکس کے بارے شکایت اور اس سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم پھر کچھ دکھاوا بھی کرتے ہیں، خوش رہنے کا دکھاوا، بہتر طرز زندگی، بہتر نوکری پہ جانے اور بہتر گاڑی خریدنے کا دکھاوا اور وہ بھی انہی کولیگز کے سامنے جن کے سامنے ہم شکایتیں کرتے ہیں۔ یہ متضاد کام ہم کیوں کرتے ہیں؟ کیا ہم اپنی زندگی سے محبت نہیں کر سکتے؟ اپنی جاب سے محبت نہیں کر سکتے؟

جاب یعنی نوکری سے محبت؟ کیا کہا؟ عجیب لگتا ہے نا سن کر؟ ہاں لگتا تو ہے لیکن اسی نوکری کے ساتھ بہتر زندگی گزارنے اور جو کام آپ کر رہے ہیں اسی سے محبت کرنے کے فن کو سمجھانے کی کوشش کرونگا، چاہے آپ کوئی بھی کام کرتے ہوں جو بھی کماتے ہوں۔

تو شروع کرتے ہیں وہیں سے جہاں یہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے، مہینے کے آخر میں اخراجات کا پورا نا ہو پانا، برسوں کی کوئی خواھش پوری نا ہونا اور اس بار بھی دوستوں کی پارٹی مس کر جانا اور کسی ساتھی کی کامیابی جیسی ہی کامیابی کی اپنے لیے خواھش۔ پھر انہی سب مسائل کے بیچ کہیں آپ کو "موٹیویشنل سپیکر" بھی سننے کو مل جاتے ہیں جو آپ کو آپ کی نوکری سے نفرت کرنا سکھاتے ہیں اور کبھی کبھی آپ کا کوئی کاروباری دوست بھی آجاتا ہے، جب آپ اکتائے ہوئے دفتر کے کام نمٹا رہے ہوتے ہیں اور وہ آپ کے دفتر کی کافی پیتے پیتے اپنے کاروبار کی کامیابی کی داستان سنا رہا ہوتا ہے۔

ہمیں"موٹیویشنل سپیکرز" سے اور اپنے کامیاب کاروباری دوستوں سے کوئی تعصب کوئی حسد نہیں اور جو مسائل ہماری زندگی میں واقعی موجود ہیں ان سے بھی کوئی انکار نہیں لیکن ہم ان مسائل کا سامنا حوصلے اور وقار سے کرنے کی بجائے انہیں بڑھاتے چلے جاتے ہیں حقیقت کو مثبت انداز میں قبول کرکے دانائی سے اپنے حال پر توجہ دینے کی بجائے اپنے ہی معیارات گراتے چلے جاتے ہیں۔ نو سے پانچ کی نوکری کے چکر میں گھومتے ہم خود کو کہیں کھو ہی دیتے ہیں۔ وہی نو سے پانچ جسے آپکے "موٹیویشنل سپیکر" نے ایک لعنت بنا کے رکھ دیا ہے۔ ذرا ساتھ رہیے، یہی نو سے پانچ آپ کو اچھا اور نفیس لگنے لگے گا۔

تو آئیے حل کی طرف بڑھتے ہیں۔ ہم اپنی موجودہ نوکری کے ساتھ رہتے ہوئے بھی اپنی زندگی میں چھوٹی چھوٹی تبدیلوں سے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ تحقیق بتاتی ہے کہ معمولی مگر درست سمت میں تبدیلیاں ذہن پر نہایت مثبت اثر ڈالتی ہیں۔ ہم آج ہی سے بغیر اپنی جیب پر بوجھ ڈالے انہیں شروع کرتے ہیں، ذہنی طمانیت بڑھے گی اور یوں مسقبل پر توجہ مرکوز کرنا ممکن ہو پائے گا۔ چاہے آپ آنے والے وقت میں اپنے لیے بہتر کام کا انتخاب کرنا چاہتے ہوں یا برسوں سے دیکھتے آئے ایک اپنے ذاتی دفتر کے خواب کو پورا کرنا چاہتے ہوں۔

لیکن پہلے دیکھتے ہیں ہم موجودہ حالات میں موجودہ نوکری میں کیا بہتر کر سکتے ہیں اور کیا کرنا چاہیے۔ جب میں نے نوکری شروع کی اور پہلے دن دفتر آیا، ساتھیوں اور سینیئرز سے ملا اور دیکھا کہ کچھ لوگ برسوں سے یہاں کام کر رہے ہیں۔ وہ اپنی زندگی کا بہترین حصہ اس نوکری کو دے چکے ہیں۔ کچھ کے چہروں پر تو اداسی ٹِکی ہوئی تھی، رونق کی کمی تھی، کچھ کے تو کپڑے اور ٹائیاں بھی پھیکی پڑ چکی تھیں، پیٹ نکل چکے تھے۔ اسی دن میں نے تہیہ کر لیا تھا کہ میں ایک روایتی "جاب پرسن" نہیں بنوں گا چاہے ریٹائرمنٹ کی زندگی تک مجھے نو سے پانچ ہی کیوں نا رہنا پڑے۔

تو شروع کرتے ہیں اپنی نئی طرز زندگی جس کے لیے میں کوشش کرتا رہتا ہوں آپ بھی کریں، بہت آسان آغاز کرتے ہیں، آج رات ذرا جلدی سو کر دیکھیں، رات کا وقت جسم اور ذہن خود کو مرمت کرتے ہیں۔ اچھی نیند لیں اور کل سویرے اٹھیے، نماز اور دعا پڑھیے، صبح کی خاموشی دن کا پہلا گھنٹہ خود کے ساتھ گزاریے۔ اپنے آپ سے بات کیجیے، سوال کیجیے جواب دیجیے، خود سے ملیے، آپ خود کو ایک ایسا شخص پائیں گے جس سے شاید آپ کی ہی محبت برسوں سے کم ہوگئی ہو۔ جی ہاں ایسا ہی ہے، شیشے میں اپنے آپ کو دیکھیے کیا آپ ویسے توانا رہے ہیں جیسے چند سال پہلے تھے؟ کیا آپ کو جسمانی ورزش کی ضرورت نہیں؟ یہ ہر انسان کے لیے ضروری ہے۔ یہ ذہنی دباؤ کو بھی کم کرتی ہے اور قبل از وقت بڑھاپے سے بچاتی ہے۔ تندرست اور متناسب رہنا سکھاتی ہے۔ جب ورزش روزمرہ کا حصہ بنے گی تو آپ خود کو مضبوط محسوس کریں گے، ذہنی اور جسمانی دونوں طور پر۔

آج ذرا یہ بھی آزمائیں کہ دفتر کی جلدی میں ناشتہ افراتفری کے بغیر سکون سے کریں، اپنے بزرگوں کے ساتھ بیٹھ کر یا اپنے پیارے بچے کے ساتھ بیٹھ کر اپنی پسند کا کھانا کھائیں، گھر والوں سے بات کریں، بچوں سے بات کریں ان کی پڑھائی پہ یا آج شام کے منصوبوں کے بارے پوچھیں۔ دن تو وہی چوبیس گھنٹوں کا ہی رہے گا ہم بس جینے کا انداز بدلیں گے۔ دفتر میں صبح کی گپ شب ہمیشہ بھی بری نہیں ہوتی۔ اگر آپ کے کل شام کے کچھ کام رہ گئے تھے تو یہ بہترین وقت ہے انہیں نمٹانے کا۔ کام کو پوری ذمے داری اور سلیقے سے انجام دینا ایک عجیب خوشی دیتا ہے۔ اپنے موجودہ کام کے متعلق نئی مہارتیں سیکھیں، اسی کام میں بہتر کارکردگی دکھائیں، کسی صلے کے لیے نہیں بلکہ خود کو بہتر کرنے کے لیے، شام کو سکون ملے گا جب جلدی جلدی بچا ہوا کام ختم کرنے کا دباؤ نہیں ہوگا۔

آج ہی اپنا ورک سٹیشن بھی نئے سرے سے ترتیب دیں، اسے صاف رکھیں اور کیلنڈر پر ضروری مارکنگ کر لیں، سٹیشنری کی چیزوں کو ترتیب سے رکھیں اور دراز سے سب غیر ضروری کچرا نکال دیں۔ کچھ سنیکس اپنے دراز میں رکھ سکتے ہیں تاکہ بیزاری اور بوریت سے بچے رہیں۔ اپنے کام میں جدت لائیں اور اس کو انجام دینے کا طریقہ بہتر کریں، ٹائم مینجمنٹ سیکھیں اور ترجیحات طے کریں اور کسی بھی چیز کو بے توجہ نا چھوڑیں، اپنے علم کو ساتھیوں میں بانٹنے میں فراخدلی سے کام لیں، نئی چیزیں سیکھنے سے بھی نا ہچکچائیں، سیکھتے رہیے۔ دوسروں کی عزت کرنا اور خود کو عزت دینا سیکھیں۔

روز مرہ معمولات کے علاوہ بھی آپ بہت کچھ کر سکتے ہیں، اپنی بہترین صلاحیت باہر لانے کے لیے خود کو قدرے مشکل اور غیر آرام دہ کرنا پڑے تو کریں، کسی رسمی یا غیر رسمی دفتری نشست میں بولیں، لوگوں کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ کسی اچھے مقصد کے لیے خود کو پیش کریں اور آگے بڑھ کر ذمہ داری لیں۔ اپنے جونئیرز کو سکھائیے، ان کے لیے ٹریننگ سیشن کا اہتمام کریں ان کے مینٹر بنیے۔ خود کے لیے کسی بڑے حدف کا انتخاب کریں اور پھر اسے پا لینے کی خوشی محسوس کریں، نئے سال کی "بکٹ لسٹ" بنانے میں کوئی حرج نہیں، جو کام نہیں کیے اور کرنا چاہتے ہیں انہیں اس سال کے لیے لکھ لیں اور اس سال کو ان کاموں کی انجام دہی کا سال بنا دیں۔ اپنے ہفتہ وار چھٹی کا بہترین استعمال کریں، یہ صبح سونے کے لیے نہیں ہے۔ سستانے کی بجائے آج گھر والوں کو حیران کر دیں، آج کچن میں خود ان کے لیے کچھ نیا بنائیں، ہمیشہ اپنی پسند کا کھانا ان سے تقاضا کرنے کی روایت توڑیں اور آج انکی پسند کا اہتمام کریں۔ یہ چھوٹے چھوٹے لمحات ہی زندگی ہیں۔ پھر کوئی کتاب اٹھا لیجیے، مطالعہ سے فہم و ادراک بڑھے گا اور ڈپریشن سے بھی بچائے گا۔

خواہشات کی تو کوئی حد نہیں، کسی بھی مقام پر انسان یہ نہیں کہہ سکتا کہ اب میرے لیے یہ سب کافی ہے، لہزا موجودہ وسائل کا بہترین استعمال سیکھیں، درست چیزوں پر خرچ کریں اور غیر ضروری اخراجات سے بچت کریں۔ ہر وقت نئی گاڑی کے بارے سوچنے کی بجایے اپنی موجودہ سواری کو ایک نیا روپ دیجئے، اسکی خرابیاں ٹھیک کرائیے، اسکی ڈیٹیلنگ کرائیے۔ سیر و تفریح صرف مہنگے سفر کا نام نہیں، قریبی جگہوں پہ جائیے، کسی پارک میں وقت گزاریے۔ لیکن اس سال کے لیے کسی ایک نئی جگہ کا حدف بھی رکھیں۔ کم از کم ایک بار چھٹی منانے کے لیے نکلنے والے لوگ زیادہ خوش گوار زندگی گزارتے ہیں۔

گفتگو سمیٹتے ہوئے بات یہ ہے کہ زندگی خوبصورت اور اللہ کی قیمتی نعمت ہے۔ اپنی نوکری سے نفرت کرنا چھوڑ دیں یہ وہ جگہ ہے جہاں سے آپ اپنے گھر والوں کے لیے رزق کماتے ہیں۔ اپنے آجر کو مت کوسیں۔ اسی نے آپ کو موقع دیا جب بہت سے لوگ بے روزگار ہیں اور وہی زندگی چاہ رہے ہیں جو آپ جی رہے ہیں۔ اپنی زندگی سے محبت کریں، آپ بہتر جینے کے مستحق ہیں۔ رَو کے ساتھ بہنے کے بجائے عزت اور وقار کے ساتھ جئیں۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ "اگر ابن آدم کو سونے کی ایک پوری وادی دیا جائے تو اسے دوسرے کی خواہش ہوگی، اگر دوسرا بھی مل جائے تو تیسرے کی خواہش ہوگی اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کے سوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے پر رحم فرماتا ہے"۔

مغیرہ بن شعبہؓ نے معاویہؓ کو ایک خط میں لکھوایا کہ نبی کریم ﷺ ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے "اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ بادشاہت اس کی ہے اور تمام تعریف اسی کے لیے ہے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ جسے تو دے اس سے روکنے والا کوئی نہیں اور جسے تو نہ دے اسے دینے والا کوئی نہیں اور کسی مالدار کو اس کی دولت و مال تیری بارگاہ میں کوئی نفع نہ پہنچا سکیں گے"۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam