Tehreek e Insaf KPK Mein Kyun Haari
تحریک انصاف کے پی کے میں کیوں ہاری
خیبر پختونوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں حیران کن طور پر مولانا فضل رحمان کی جماعت جے یو آئی (ف) سب سے بڑی جماعت کے طور پر اُبھر کر سامنے آئی ہے ،اور اس نے صوبے کی حکمران جماعت تحریک انصاف کو واضح شکست دےدی ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں شکست تحریک انصاف کے لیے لمحہ فکریہ ہے ،صوبے میں یہ تحریک انصاف کی مسلسل دوسری حکومت ہے ،مگر اس کے باوجود انتخابات میں حکمران جماعت کی شکست یہ بتاتی ہے ،کہ عوام حکومتی کارکرگی سے مطمعن نہیں ہیں۔
وزیر اعظم جناب عمران خان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا :کہ انکی جماعت نے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں میں غلطیاں کیں جس کا خمیازہ انہیں برے نتائج کی صورت میں بهگتنا پڑا ،اور وه آئندہ خود انتخابات کے حوالے سے بنائی گئی حکمت عملی کی نگرانی کریں گے۔ تحریک انصاف کا انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنا اور اپنی غلطیوں کی نشاندہی کرنا خوش آئندہ اقدام ہے، اس عمل سے جمہوریت مضبوط ہوگی، اور جمہوری روائیوں کو تقویت ملے گی۔
جناب وزیر اعظم عمران خان کرکٹ ٹیم کے کپتان رہ چکے انہیں اس بات کا خوب اندازہ ہے ،کہ شکست کو سنمبھالنا کتنا مشکل ہے۔مگر یہاں اس بات کو سمجھنا بہت ضروری ہے کے خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں انکی جماعت کی شکست کی کیا وجوہات ہیں۔ چند وجوہات جن کی نشان دہی خود تحریک انصاف کے رہنما اور دیگر سیاسی تجزیہ نگار کررہے ان میں سرفرست ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کی غلط تقسیم اور پارٹی کے اندرونی اختلاف شامل ہیں۔
اس بات میں کوئی دورائےنہیں ،کہ اس وقت حکومت کی سب سے بڑی اپوزیشن انکی سیاسی اپوزیشن نہیں، بلکہ مہنگائی وه لہر ہے، جو مسلسل تیسرے سال بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ،جس کی وجہ سے عوام حکومت سے نالاں نظر آتے ہیں، اور مہنگائی کی وجہ سے ہی حکومت کے اچھے کاموں کی ٹھیک انداز میں پزیرائی نہیں ہو پارہی ،حلانکہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے بہت سے اچھے کام بھی کیے جانے ہیں ،جن میں صوبے کی پوری آبادی کو صحت کارڈ دینا سرفہرست ہے، لیکن مہنگائی کو قابو کے بغیر حکومت کو اپنے اچھے کاموں کے ثمرات ملنا بھی مشکل نظر آرہا ہے۔
انتخابات میں شکست کی دوسری بڑی وجہ پارٹی کے اندرونی اختلافات اور پارٹی ٹکٹوں کی غلط تقسیم ہے۔ سیالکوٹ کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے کامیابی کی بڑی وجہ پارٹی رہنماؤں کا يكجا ہوکر الیکشن لڑنا تھا ،مگر بلدیاتی انتخابات میں پارٹی ارکان تقسیم نظر آئے۔ لیکن یہاں شکست کی ایک وجہ اور ہے ،جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے، وه یہ کے تحریک انصاف میں عمران خان کے بعد کوئی ایسا مركزی لیڈر نظر نہیں آتا جو انکی غیر موجودگی میں پارٹی کو لیڈ کرسکے یا پارٹی کی انتخابی مہم کو چلا سکے، پنجاب میں جہانگیر ترین کسی حد تک یہ کام کرسکتے تھے، مگر اب انکی بھی پارٹی میں وه جگہ نہیں رہی، دیکھنا یہ ہے ،کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں تحریک انصاف اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتی ہے، یا دوبارہ اپنی غلطیاں دھراتی ہے۔