Tajdeed e Ehd e Wafa Ka Din
تجدید عہد وفا کا دن
ایک دفعہ پھر یوم آزادی کی آمد آمد ہے، شہر شہر پاکستانی پرچم اور بینرز کی فروخت اپنے عروج پر ہے جبکہ بچے جھنڈیوں سے گھروں اور محلوں کو سجا رہے ہیں۔ ہر سال شہریوں کے اندر وطن عزیز سے محبت کا یہ جذبہ دیکھ کر جہاں دل خوشی سے سرشار رہتا ہے مگر دل و دماغ پر افسردگی کے گہرے سائے چھا جاتے ہیں جب یہ دیکھتا ہوں کہ آزادی کہ 74 سال بعد بھی ہم اس آزادی کا حق ادا نہ کر پائے جس ملک کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا اور جس خواب کی تعبیر کے لئے قائد اعظم نے یہ وطن حاصل کیا ہم اس خواب اس مقصد سے ابھی کوسوں دور ہے۔
پاکستان کے قیام کا مقصد صرف زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنا نہیں تھابلکہ پاکستان حقیقی معنوں میں ایک فلاحی ریاست بنانے کا خواب تھا۔ جہاں عدل و انصاف ہو، جہاں ہر ایک کے لیے ترقی کرنے کہ برابر مواقع ہوں، ایک عام آدمی کو بھی تعلیم اور صحت جیسے بنیادی حقو ق حاصل ہوں۔ اگر ہم پاکستان کو حقیق معنوں میں ایک عظیم ملک بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں ایک عظیم قوم بننا ہے تو اس کی شروعات ہمیں اپنی ذات سے کرنی ہوگی۔
14 اگست کا دن صرف گھر یا گاڑی پر جھنڈا لگانے کا دن نہیں بلکہ 14 اگست کا دن تجدید عہد وفا کا دن ہے یہ دن اس مقصد کو یاد کرنے کا دن ہے جس کے لیے اس وطن کا قیا م عمل میں لایا گیا۔ آئیں اس یوم آزادی پر عہد کریں کے اس وطن کی خاطر ہم ہر اس چیز کو ترق کردیں گے جس سے اس وطن کو نقصان پہنچ رہا یا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو اور ہر اس چیز پر عمل کرینگے جو اس ملک اور اس ملک کے لوگوں کے لئے بہترہو۔ آئیں عہد کریں کہ ہم جھوٹ نہیں بولیں گے، دھوکہ دہی نہیں کرین گے، کسی کا حق نہیں ماریں گے، کرپشن اور بدعنوانی نہیں کریں گے۔
اگر آپ ٹیچر ہیں تو بچوں کو مکمل توجہ سے پڑھائیں گے تاکہ مستقبل کے معماروں کو بہتر تعلیم مل سکے، اگر آپ ڈاکٹر ہیں تو اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے کریں گے آپکا مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہو نہ کے پیسا کمانا، اگر آپکا کا تعلق قانون نافظ کرنے والے اداروں سے ہے تو آپ وطن عزیز کی خاطر اپنی جان بھی قربان کردیں گے مگر وطن عزیز پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ آئیں عہد کریں کے کہ اگر آپ سیا ست دان ہیں تو اس قوم سے جھاٹے وعدے نہیں کریں گے، کرپشن نہیں کریں گے بلکہ اس قوم کی اس وطن کی اس مٹی کی عزت کریں گے اسے وہ پیار دیں گے جو اس نے آپ کو دیا۔ آئیں عہد کریں کہ اب سے ہم دوسروں سے یہ نہیں پوچھیں گے کہ کہ اس وطن نے ہمیں کیا دیا بلکہ ہم خود سے یہ سوال کریں گے کہ ہم نے اس وطن کو کیا دیا۔
آخر میں کلیم عثمانی صاحب کی مشہور نظم یہ وطن تمہارا ہے کے چند اشعار وطن عزیز کی نظر
یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے
یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے
اس چمن کے پھولوں پر رنگ و آب تم سے ہے
اس زمیں کا ہر ذرہ آفتاب تم سے ہے
یہ فضا تمہاری ہے، بحر و بر تمہارے ہیں
کہکشاں کے یہ اجالے، رہ گزر تمہارے ہیں
اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا
ارضِ پاک مرکز ہے قوم کی امیدوں کا
نظم و ضبط کو اپنا میرِ کارواں جانو
وقت کے اندھیروں میں اپنا آپ پہچانو