Solar Ka Inqilab
سولر کا انقلاب

تاریخ انسانی میں بہت سی ایجادات ہوئیں مگر ان میں سے چند ایجادات ایسی رہی جس نے حقیقی معنوں میں انسانی زندگیوں کو بدل دیا اور ان ایجادات کی ایک اچھی بات یہ رہی کیونکہ معاشرے کے غریب اور امیر دونوں طبقوں کی ان تک رسائی تھی اور دونوں نے ان سے فائدہ اٹھایا۔
ماضی کی ان ایجادات کی بات کریں جنہوں نے انسانی زندگی کو بدل دیا تو بلاشبہ ان میں بجلی کی ایجاد اور ٹیلی فون کی ایجاد ایسے انقلاب تھے جو آج تک چلتے آرہے ہیں اور آج کے دور میں انسان کی سب سے بڑی ضرورت ہیں۔
اگر 21 ویں صدی کی بات کریں تو اسے ماڈرن دور کہا جاتا ہے اور اس دور میں بھی بہت سی نئی ایجادات سامنے آئیں جس نے انسانی زندگی کو آسان بنایا تاہم ان میں سب سے سرفہرست جدید سولر پلیٹس کا بننا ہے جسے آج ہم اپنے گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔
گوکہ سولر سیل بنانے کی طرف کام آغاز 19 ویں صدی سے ہی شروع ہوگیا تھا جب سال 1839 فرانسیسی ماہر طبیعیات ایڈمنڈ بیکریل سب سے پہلے فوٹوولٹک اثر دریافت کیا اور پھر 1954 جدید سولر سیل کی ایجاد ہوئی تاہم دنیا میں اصل سولر انقلاب 21 ویں صدی میں ہی آیا۔
برطانوی توانائی تھنک ٹینک ایمبر، کے مطابق دنیا میں بنائی جانے والی کل بجلی کا 9 فیصد اس وقت سولر سسٹم سے حاصل کیا جارہا ہے تاہم ترقی پزیر ممالک میں یہ شرح زیادہ ہے اور اس میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
دنیا کے دیگر ترقی پزیر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی سولر کی ڈیمانڈ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔ لوڈشیڈنگ اور مہنگی بجلی سے تنگ عوام نے گزشتہ چند سالوں میں اتنے سولر سسٹم گھروں پر لگائے کے پاکستان دنیا میں سولر پلیٹس درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بنا گیا۔
عالمی توانائی تھنک ٹینک ایمبر کے مطابق پاکستان سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے اور پاکستان نے سال 2024 میں دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے زیادہ 70 گیگا واٹ سولر پینلز درآمد کیے۔ پاکستان میں 2020ء میں بجلی کی مجموعی پیداوار میں سولر کا حصہ 2 فیصد سے بھی کم تھا جو رواں سال مئی کے اختتام پر بڑھ کر 24 فیصد ہوگیا اور آئندہ چند سالوں میں یہ شرح 50 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔
جس تیزی سے پاکستان میں سولر سے بننے والی بجلی ک استعمال بڑھتا جارہا ہے اسی تیزی سے لوگ اب گرڈ کی مہنگی بجلی سے دور جارہے ہیں تاہم آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو اس کا نقصان ہورہا ہے اور ان صارفین پر بوجھ بڑرہا ہے جو سولر کی بجلی استعمال نہیں کررہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ سولر کے حوالے سے 10 سالہ پالیسی بنائے اور آئی پی پیز معاہدوں پر بھی نظرثانی کی جائے توکہ یہ سولر انقلاب ملکی معیشت پر رحمت کے بجائے زحمت نا بنے۔

