Punjab Ka Taj
پنجاب کا تاج
بل آخر تین ماہ سے جاری پنجاب کی وزارت اعلی کا بحران سپریم کورٹ کے دیے گئے فیصلے کی صورت میں اپنے انجام کو پہنچا، عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر حمزہ شہباز کی وزارت اعلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور چوہدری پرویز الہی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ قرار دے دیا۔ اس سے بظاہر پنجاب اسمبلی میں جاری بحران تو ختم ہوا مگر سوال یہ ہے جو طلاتم اس وقت سیاست میں مچا ہوا ہے کیا وہ تھم پائے گا؟ تو اس کا سوال جواب فلحال نہ میں ہے۔
شہباز شریف یا یوں کہیے کہ پی ڈی ایم اتحاد کی حکومت اب صرف اسلام آباد تک محدود ہے، مسلم لیگ نون جو پنجاب کے ضمنی انتخابات کے بعد پہلے ہی شکست خورده تھی اس کے لئے اب پنجاب کی وزارت اعلی چھن جانا اسے قیامت سے کم نہیں۔ اس وقت مسلم لیگ نون کے پاس نا حکومت ہے نہ کوئی بیانیہ وہ عملی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
ابھی چند ماہ پہلے کی بات تھی کہ پنجاب میں مسلم لیگ نون کا ٹکٹ لینے کے لیے امیدواروں کی دوڑیں لگی ہوتی تھیں اور مسلم لیگ نون کا ٹکٹ امیدوار کے جیت کے ضمانت تھا، لیکن اب لیگی رہنما موجودہ حالات سے انتہائی پریشان ہیں۔ شاید مسلم لیگ نون کو اب یہ احساس ہو رہا ہے کہ انہوں نے اقتدار لے کر غلطی کی جس کا خمیازہ انھیں حالیہ ضمنی انتخابات میں بھگتنا پڑا اور شاید آگے بھی بھگتنا پڑے، یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ اپنے پرانے بیانیے کی طرف جانے کی کوششیں کررہی ہے مگر شاید یہ سفر اتنا اب آسان نہ ہو پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ گیا۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں انہیں اب عمران خان کی حکومت موجودہ حکومت سے بہتر لگنے لگی ہے۔
پنجاب کو کھو دینے کے بعد اب وفاق میں بھی پی ڈی ایم کی حکومت کا ٹھہرنا مشکل نظر آ رہا ہے، مسلم لیگ نون اب اپنی حکومت بچاتی ہے یا اپنا بیانیہ اس کا فیصلہ آنے والے ایک سے ڈیڑھ ماہ میں ہو جائے گا۔