1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waseem Bozdar
  4. Mobile Phone Industry Aur Pakistan

Mobile Phone Industry Aur Pakistan

موبائل فون انڈسٹری اور پاکستان

کچھ دنوں پہلے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایک پریس ریلیز جاری کی جو کہ اگلے دن اخبارات کی زینت بھی بنی خبر کچھ اس طرح تھی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری کردہ اجازت نامے کے تحت انووی ٹیلی کام نے دیگر ممالک کے لئے سمارٹ فونز کی برآمدات کا آغاز کر دیا ہے۔ فورجی سمارٹ فونز کے 5500 یونٹس کی پہلی کھیپ "مینوفیکچرڈ ان پاکستان" ٹیگ کے ساتھ متحدہ عرب امارات کو برآمد کی گئی ہے۔ بظاہر تو یہ مختلف خبروں کی طرح ایک خبر ہی تھی مگر حقیقت میں یہ ایک نئے دور کا آغاز تھا۔ ہم ہر چیز باہر سے درآمد کرتے ہیں، ہم نے ایٹم بن لیا مگر ہم ہم سوئی تک نہیں بناتے یہ جملے میری طرح آپنے بھی اکثر سنے ہونگے اب خدا جانے کہ واقعی ہم ہم سوئی بھی بناتے ہیں کہ نہیں مگر ایک بات تو ٹھیک ہے کہ ہم نے بہت سی اشیاء جو ہم اپنے ملک میں ہی بنا سکتے ہیں نہیں بناتے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہم سے بعد میں آزاد ہونے والے ممالک کی برامدات بھی ہم سے زیادہ ہیں۔

ایسے وقت میں یہ خبر کہ پاکستان اب نہ صرف موبائل فون اسمبلنگ اور مینوفیکچرنگ پر کام شروع ہوگیا بلکہ اب ہم نے موبائل فون دوسرے ممالک کو برآمد کرنا بھی شروع کردئے ہیں۔ لیکن یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ یہ سب کیسے ممکن ہوا اور موبائل فون کی صنعت کا پوٹینشل کتنا ہے۔ ابھی شاید کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ پاکستان میں استعمال شده موبائل فون اپنی اصل قیمت سے آدھی قیمت پر فروخت ہوتے تھے جو یقینا سمگلنگ کرکے ملک میں لائے جاتے اور انہیں یہاں بیچا جاتا نا تو اس وقت ان موبائل فون کو بند کرنے کا حکومت کہ پاس کوئی طریقہ کار تھا نہ ہی وہ سمگلنگ کو اتنی آسانی سے روک سکتی تھی۔ ایسے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سال 2019 میں موبائل فونز کی شناخت، رجسٹریشن اور بلاكنگ کے لیے ایک نیا نظام تیار کیا جسے ڈی آئی آر بی ایس کا کہا جاتا ہے۔

پاکستان کو دنیا کا پہلا اوپن سورس مکمل ڈی آئی آر بی ایس نافظ کرنے کا اعزاز حاصل ہیں۔ یہ سسٹم پاکستان کے موبائل نیٹ ورکس پر موجود تمام آئی ای ایم آئیز کی شناخت کرنے اور انکی درجہ بندی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بلا شبہ پی ٹی اے حکام اس نظام کو بنانے کی وجہ سے داد کہ مستحق ہیں ساتھ ہی وفاقی وزیر حماد اظہر اور رزاق داود بھی نے بھی داد کہ مستحق ہیں۔ ڈی آئی آر بی ایس سسٹم اصل میں ایک انقلاب تھا جس نے موبائل فون اسمگلنگ کا تقریبن خاتمہ کردیا۔ اس سے دو فائدے ہوۓ ایک تو پاکستان میں قانونی چینلز سے موبائل فون کی درآمدات میں اضافہ ہوا جس سے حکومت کو ٹیکس کی صورت میں اضافی زرمبادلہ حاصل ہوا۔ دوسرا اس سے پاکستان میں موبائل فون اسمبلنگ یونٹس کا آغاز ہوا، سال 2019 میں 11 لاکھ سے زائد موبائل فونز مقامی طور پر تیار کئے گئے اور سال 2020 میں یہ تعداد بڑھ کر 21 لاکھ تک پہنچ گئی، جبکہ سال 2021 کہ ابتدائی 6 ماہ میں ایک کروڑ بائیس لاکھ ستر ہزار موبائل فونز مقامی طور پر تیار کئے گئے۔

یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے پاکستان نے سال 2020 میں اپنی پہلی موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی کی منظور ی تاکہ سرمایہ کاروں کو اس صنعت میں سرمایہ کاری کے کے راغب کرے اور پاکستان میں موبائل سیل فون برانڈز کہ پلانٹ لگ سکیں۔ جس کہ بعد اب تک 20 سے زائد كمپنیوں کو موبائل فون اسمبلی کی اجازت دی گئی ہے۔ اس وقت پاکستان میں 30 سے زائد موبائل اسمبلنگ پلانٹ ہیں جن میں ہزاروں ورکرز کام کررہے ہیں۔ پاکستان میں موبائل فون اسمبلنگ کی تیزی سے بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت نے مقامی طور پر تیار اسمبل شده موبائل فونز پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جس سے ملک میں سرمایہ کاروں کو پاکستان میں كمپنیاں قائم کرنے کی ترغیب ملی۔

معروف برانڈ انفنکس اس وقت پاکستان میں سب سے بڑا موبائل فون پروڈکشن اور اسمبلی پلانٹ ہے جبکہ ویوو، ایئرلنک اور دیگر کئی برانڈز بھی اب پاکستان کہ مختلف شہروں میں اپنے پلانٹس لگا رہی ہیں۔ حال ہی میں موبائل فون دنیا کہ معروف برانڈ سام سنگ نے لکی موٹرز کہ ساتھ مل کر پاکستان میں موبائل فون کی پیداوار شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور خیال ہے کہ اس سال کہ آخر تک یہ پلانٹ موبائل فونز کی پیداوار شروع کردیں گے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے بہت جلد موبائل فون کمپنیوں کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ لوکلائزیشن پلان پر عمل کریں مثال کے طور پر موبائل فون اسمبلنگ میں استعمال ہونے والے آلات اور پرزاجات کو بھی لوکل سطح پر تیار کیا جائے دو سال کے اختتام پر 2 فیصد ڈیوائس چارجر مقامی طور پر تیار کئے جائیں گے جبکہ اسی طرح مدر بورڈ، بیٹریاں اور باقی پرزہ جات کی بھی ایک معقول تعداد پاکستان میں ہی تیار کی جائے۔

اس سے بہت سی دوسری صنعتوں کو بھی فروغ ملے گا۔ چین سے اس وقت بڑے پیمانے پر صنعتیں دوسرے ملک منتقل ہورہی ہیں پاکستانی حکام کو چاہیے کہ وہ چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں موبائل فونز اسمبلنگ اور مینوفیکچرنگ پلانٹز لگانے کی ترغیب دے،یقیناگر ہم اسی رفتار سے آگے بڑھتے رہے ہمارے برانڈز نے اپنی کوالٹی کو بہتر رکھا تو کوئی شک نہیں پاکستان میں بہت جلدی ایک نئی صنعت کھڑی ہوجائیگی جس کا پوٹینشل بہت زیادہ ہے۔

Check Also

Kya Pakistani Adalaten Apne Daira e Kar Se Tajawuz Karti Hain?

By Imran Amin