Climate Change Aur Pakistan Ka Kirdar
کلائمیٹ چینج اور پاکستان کا کردار
پوری دنیا ایک طویل عرصے سے موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کا سامنا کر رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا عالمی چیلنج ہے۔ جس کے تمام ممالک کی ترقی پر طویل مدتی اثرات ہیں۔ پاکستان کو بھی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا بھی سامنا ہے۔ ماہر ماحولیات کے مطابق پاکستان مختلف موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے جیسے بے وقتی بارش، گلیشئرز کا تیزی سے پگھلنا، سمندری دخل اندازی، خشک سالی اور بڑھتا ہوئے درجہ حرارت وغیرہ۔ پاکستان نے گزشتہ چند سالوں میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حوصلہ افزا اقدامات کئے ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان نے 10 ارب درخت لگانے کی مہم شروع کی ہے اور یہ مہم 2014 میں پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے شروع ہوئی تھی اور اب تک اس مہم کے تحت ایک ارب سے زائد درخت لگائے جا چکے ہیں جس کی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی تعریف کی ہے جن میں انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر، یونیسکو اور ورلڈ اکنامک فارم شامل ہیں۔
ابھی کچھ دن پہلے ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کی سربراہی میں مختلف سکولوں کے بچوں نے ایک منٹ میں 52 ہزار سے زائد پودے لگا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑے شہروں میں اربن فاریسٹ بھی بنائے ہیں۔ صرف لاہور میں 53 سے زائد میاواکی اربن فاریسٹ تیار کیے گئے ہیں۔ کراچی میں بھو بہت سے اربن فاریسٹ بنائے گئے ہیں جن میں سے دو قابل ذکر ہیں۔ ان میں سے ایک کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع ہے جسے کلفٹن اربن فاریسٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کلفٹن اربن فاریسٹ کا آغاز سی ای او کلفٹن اربن فاریسٹ مسعود لوہار کی ذاتی کوششوں سے ہوا۔ اس سے قبل ساحل سمندر پر یہ جگہ ایک ڈمپنگ پوائنٹ تھا جسے صاف کر کے یہاں درخت لگائے گئے تھے۔
اب تک 62 مختلف اقسام کے ہزاروں پودے لگائے جا چکے ہیں۔ جبکہ دوسرا کراچی کے علاقے بہادر آباد میں واقع ہے جسے کڈنی ہل پارک کہا جاتا ہے۔ کڈنی ہل پارک 62 ایکڑ پر محیط ہے۔ یہ زمین سے 219 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ کچھ عرصہ قبل عدالتی حکم پر اس پارک سے قبضہ ختم کروایا گیا اور یہاں درخت لگانے کا عمل شروع کیا گیا تھا اور اب تک یہاں 53 مختلف اقسام کے ایک لاکھ 30 ہزار درخت لگائے جا چکے ہیں جن میں پھل دار درخت بھی شامل ہیں۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے گھروں اور علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں تاکہ ماحول کو بہتر بنایا جا سکے۔ درخت لگانے سے نہ صرف ہوا میں آکسیجن کی مقدار بڑھتی ہے بلکہ ہوا صاف رہتی ہے اور زیر زمین پانی کی سطح بلند ہوتی ہے۔
پاکستان میں اس وقت کوئلے اور ڈیزل کی بجائے پانی سے بجلی پیدا کرنے اور ماحول کو صاف رکھنے کے لیے 10 سے زائد ڈیم بنائے جا رہے ہیں۔ مزید برآں، پاکستان نے 2020 میں اپنی 5 سالہ الیکٹرک وہیکلز پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت اب پاکستان نے الیکٹرک گاڑیاں بنانا شروع کر دی ہیں، اس سے ماحول میں بھی بہتری آئے گی۔ یقینا ان اقدامات سے ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو بہتر طور پر کم کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔