Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waseem Bozdar
  4. Brain Drain Ya Brain Gain

Brain Drain Ya Brain Gain

برین ڈرین یا برین گین

"برین ڈرین" سے مراد اعلیٰ ہنرمند اور تعلیم یافتہ افراد کی ایک ملک سے دوسرے ملک ہجرت ہے، جو اکثر بہتر مواقع، کام کے حالات، یا معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ یہ رجحان زیادہ تر ترقی پذیر ممالک، یا جنہیں"تیسری دنیا" کے ممالک بھی کہا جاتا ہے، میں دیکھا جاتا ہے۔ ہنرمند، پیشہ ور اکثر ملازمت کے بہتر مواقع، زیادہ تنخواہوں، بہتر کام کے حالات اور زندگی کے اعلی معیار کی تلاش میں ملک چھوڑ دیتے ہیں۔

کچھ سالوں پہلے تک ملک سے باہر جانے والی اکثریت ان پڑھے یا کم پڑھے لکھے افراد پر مشتمل ہوا کرتی تھی جنہیں یہاں کوئی نوکری نہیں ملتی تھی یا مل جاتی تو آمدن کم ہوتی اس لیے وہ مزدوری کے لیے باہر جانے کو ترجیح دیتے اور زیادہ تر لوگ مڈل ایسٹ ممالک کا ہی رخ کرتے تھے۔

دوسری جانب گریجویشن یا اس سے ہائی کوالیفیکیشن رکھنے والے افراد کی اکثریت ملک میں نوکری کرنے کو ترجیح دیتے تھے کیونکہ انہیں پاکستان میں باآسانی نوکری مل جایا کرتی تھی مگر گزشتہ چند سالوں میں پڑھے لکھے افراد کی جانب سے ملک چھوڑنے کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور ان میں سے بہت سے ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو پاکستان میں اچھی ملازمت کررہے تھے۔

بیورو آف امیگریشن کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں بہتر مستقبل کے لیے ملک چھوڑ کر جانے والوں کی تعداد میں افسوسناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ سال 2022 اور 2023 میں 8-8 لاکھ اور سال 2024 میں 7 لاکھ جبکہ رواں کے سال کے ابتدائی 6 ماہ میں 3 لاکھ سے زائد سے زائد افراد ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں جن میں سے بڑی تعداد پیشہ ور اور پڑھے لکھے لوگوں کی بھی ہے جن میں ڈاکٹر، انجینیئرز، فارماسسٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایکسپرٹ، اکاؤنٹنٹ، قانون دان وغیرہ بھی شامل ہیں۔

اگر ہم اپنے وطن عزیز میں ترقیاتی کاموں اور صنعتی صورتِ حال کا جائزہ لیں تو ہمیں بجلی کا شدید بحران، صنعتوں کی بندش اور زراعت میں بحران سمیت کئی مسائل کا سامنا نظر آتا ہے۔ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں اور حکومت کی منصوبہ بندی میں ان کے لیے کوئی قابلِ ذکر ترجیحات نظر نہیں آتی۔ اگرچہ سیاسی جماعتوں کے منشور میں نوجوانوں کے لیے متعدد منصوبے اور پروگرام موجود ہیں لیکن اکثر اوقات یہ منصوبے عملی طور پر مکمل نہیں ہوتے جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ہر سال یونیورسٹیوں اور کالجوں سے فارغ التحصیل ہونے والے نوجوانوں کی بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے اور ان کو مستقبل کی کوئی واضح سمت نہیں ملتی۔

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا یہ برین ڈرین مستقبل میں پاکستان کے لیے فائدہ مند ہے یا نقصان کا باعث تو اس بارے میں 2 آرا پائی جاتی ہیے۔

ایک یہ رائے یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پڑھے لکھے اور پیشہ ور افراد کے ملک چھوڑ جانے سے پاکستان میں ایسے افراد کی قلت ہوجائے گی جن کی محنت، جستجو اور عقل و دانش سے پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوسکتا تھا جبکہ اگر ہنرمند اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کی بیرون ملک روانگی جاری بیرون ملک رہے، تو یہ ایک مسلسل چیلنج بن سکتا ہے جو ملک کی ترقیاتی حکمت عملیوں کی کامیابی کو مشکل بنا سکتا ہے۔

دوسری جانب لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد کا خیال ہے کہ بہتر مستقبل کی غرض سے بیرون ملک جانے سے ملک کا کوئی نقصان نہیں بلکہ اس کے فوائد ہے جیسے کے لوگوں کو باہر ملک کئی سال تجربہ حاصل کرکے ملک واپس آکر لوگوں کو ایجوکیٹ کرنا، اورسیز پاکستانی کمیونٹی کا مضبوط ہونا، باہر ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجا جانے والا اربوں ڈالر کا زرمبادلہ جو پاکستانی معیشت کو سمبھلنے میں اہم قردار ادا کررہا ہے اور اس طرح کی دیگر مثالیں بھی ہیں۔

اوپر بتائی گئی دونوں آرا اپنی جگہ کسی حد تک ٹھیک ہیں مگر یہ بات بھی اپنی جگہ حقیقیت ہے کہ اگر یہ برین ڈرین کا عمل مسلسل جاری رہا تو مستقبل میں ملک کے اندر یقینن اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنرمند افراد کی کمی کا خدشے سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور حکومت کو اس حوالے سے اعلیٰ سطح پر حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan