8 February Ka Election
8 فروری کا الیکشن
8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات کا میدان سجنے جارہا ہے، یہ انتخابات مختلف وجوہات کی بنا پر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ایک سال سے زائد جبکہ وفاق میں 4 ماہ دیر سے ہورہے ہیں۔ مگر اب ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کا عمل مکمل ہوگا، یہ انتخابات مختلف نقطہ نظر سے اہمیت کے حامل ہیں، کہا یہ جارہا ہے کہ ان انتخابات میں آزاد امیدوار بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سب یہ دعوی کررہے ہیں کہ انکی جماعت کامیاب ہوگی، اگر انتخابات کا ایک جائزہ لیا جائے تو اس وقت مسلم لیگ ن سب سے زیادہ حکومت بنانے کا دعوی کررہی ہے ن لیگ کو امید ہے کہ وہ پنجاب سے کم از کم 100 نشستیں حاصل کرے گی، جبکہ باقی صوبوں سے بھی نشستیں لیکر سادہ اکثریت حاصل کرلے گی۔
اسی طرح پیپلزپارٹی کا بھی دعوی ہے کہ وہ دیہی سندھ سے کلین سویپ کرے گی جبکہ شہری سندھ میں بھی کراچی اور حیدرآباد سے بھی 10 سے 12 سیٹیں نکالے گی اس طرح پیپلزپارٹی کا خیال ہے کہ وہ 70 سے 80 سیٹیں نکال لے گی جبکہ سندھ میں وہ چوتھی دفعہ حکومت بنائیں گے۔
سب سے اہم یہ دیکھنا ہوگا کہ تحریک انصاف ان انتخابات میں کہاں کھڑی ہوگی، بلے کا نشان نا ملنے کے بعد اب پی ٹی آئی کے امیدوار آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں اور انکو مختلف نشانات دیئے گئے ہیں مگر اس کے باوجود بھی پی ٹی آئی کو امید ہے کہ وہ بڑی تعداد میں نشستیں حاصل کریں گے۔ تحریک انصاف کو ان الیکشن میں جو دوسرا چیلنج ہے وہ یہ کہ باقی جماعتوں کو اسمبلی میں سادہ اکثریت لینے کے لئے 130 نشستوں کی ضرورت ہوگی جبکہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نا ملنے کے باعث شاید اسے مخصوص نشستیں نا مل سکیں اس لئے انہیں اب حکومت بنانے لئے بھی 170 نشستیں جیتنی ہونگی۔
کہا یہ بھی جارہا ہے کہ شاید الیکشن کے بعد پی ٹی آئی کا کسی اور جماعت سے اتحاد بھی ہوجائے اور پھر شاید اسے مخصوص نشستیں مل جائیں اس اسکے ارکان ایک ڈسپلین میں بھی آجائیں۔
ایم کیو ایم کی بات کی جائے تو اس کے لئے بھی یہ الیکشن بہت اہم ہے بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کے بعد اب ایم کیو ایم اگر اس الیکشن میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا پاتی تو شاید اسکی سیاست پر اسکا بہت برا اثر پڑے گا، گمان کیا جارہا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں ایم کیو ایم کا جو روایتی ووٹ بینک ہے وہ ٹی ایل پی، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم لندن میں تقسیم ہوسکتا ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ 8 فروری کو عوام کیا فیصلہ کرتے ہیں، امید ہے کہ 8 فروری کے الیکشن میں عوام بڑی تعداد میں ووٹ دینے جائیں گے اور اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ دینگے۔