Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waris Dinari
  4. Wohi Kuch Hone Laga Jis Ka Dar Tha

Wohi Kuch Hone Laga Jis Ka Dar Tha

وہی کچھ ہونے لگا جس کا ڈر تھا

ملک میں ہر طرف بارش اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں کہیں پر کلاؤڈبرسٹ ہورہے ہیں تو کہیں پر دریا بپھرنے لگے ہیں تو کہیں پر برساتی اور سیم نالے یا نہریں جو کناروں سے چھلکر خود سر ہونے لگے ہیں۔ اس وقت ہرطرف خوف۔ خطرہ ہی خطرہ موجود ہے لوگ پریشان ہیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق 26 جون سے 17 جولائی 2025 تک مختلف واقعات پانی میں بہہ جانے دیواریں چھتیں گرنے سے اب تک 200 کے قریب افراد ہلاک پانچ سو زخمی مال مویشی کی ہلاکتوں اور دیگر مالی نقصانات کا تخمینہ اربوں روپے لگایا جا رہا جہاں جہاں بارشوں سے ہلاکتیں ہوئیں نقصانات ہوئے وہاں پر تو لوگوں میں دکھ اور پریشانی یقینی امر ہے لیکن جہاں پر بارشیں ہوئی لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کسی بھی قسم کی جانی مالی نقصان سے لوگ اب تک تو محفوظ رہے ہیں ان علاقوں کے لوگ بھی پریشان ہیں۔

کیوں پریشان ہیں اس لئے کہ بارشوں کا سلسلہ اگست تک جاری رہنے کی پیشن گوئی کی جارہی ہے۔ لیکن نکاسی آب کے لئے کسی قسم کا کوئی اقدام ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا اس وقت خریف کی اہم فصل چاول کی بوائی کی پیک سیزن شروع ہے جس کے لئے وافر مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے دریاؤں میں اس وقت سیلاب کی صورتحال ہے۔ محکمہ انہار کے اہلکاروں نے بھی دل کھول کر نہروں میں پانی کھول دیا۔ بعض نہروں کے مختلف جگہوں سے کمزور پشتوں کی نشاندھی کے باوجود اس طرف کسی بھی ذمہ دار ادارے کا دھیان نہیں جاتا اس بے حسی کو دیکھ کر لوگ پریشان ہیں کہ کسی بھی وقت اس نہر یا نالے میں شگاف لگ سکتا ہے۔

اس طرح ہوا بھی ہے دو روز قبل میرے شہر استا محمد میں خانپور نہر میں شگاف پڑا تھا پانی کو کھیر تھر کینال سے بند کرکے شگاف بند کردیا۔ واضح رہے کہ اس وقت خریف کی پیک سیزن ہے چاول کی بوائی کا سلسلہ زور وشور سے جاری ہے اگر ایسے میں نہر میں اچانک کٹ لگنے کی وجہ سے پانی کی کمی واقع ہونے سے چاول کی کاشت سخت متاثر ہوسکتی ہے۔ خانپور نہر کا شگاف تو بھر دیا گیا۔ لیکن اسی نہر کے کئی جگہوں سے پشتے کمزور ہیں جن کی نشاندھی بھی کرائی گئی۔ ان کمزور جگہوں پر کسی قسم کے حفاظتی اقدام نہیں کئے گئے ہیں۔

شاید کسی بڑے سانحے کا انتظارکیا جارہا ہے گزشتہ روز پٹ فیڈر کینال جس میں پانی کی گنجائش 6000کیوسک سے زیادہ ہے 160RD کے مقام پر شگاف پڑا ہے۔ شگاف سے ایک وسیع علاقہ زیر اب آگیا ہے گو کہ بڑی جہدوجہد کے بعد شگاف پر تو کردیا گیا لیکن خطرہ ابھی ٹلا نہیں۔ واضح رہے 2022 میں بھی پٹ فیڈر کینال میں شگاف پڑنے کی وجہ سے جو تباہی ہوئی تھی اس کی تاریخ میں مثال نہیں پورا ضلع صحبت پور مکمل طور ڈوب گیا تھا ہر طرف پانی ہی پانی اور ہر طرف تباہی ہی تباہی کے مناظر تھے سڑکیں بہہ گئے مکانات منہدم کھیتیں اجڑ گئے تھے آج تین سال بعد بھی لوگ اس خوفناک دل خراش منظر کو بھول نہیں سکے ہیں۔ جبکہ گزشتہ روز پٹ فیڈر کینال میں 160RDکے مقام پر شگاف سے علاقے میں لوگوں مزید خوف و حراس پھیل گیا۔

میں نے اپنے گزشتہ کالم میں لوگوں کی رائے کا ذکر کیا جس میں انھوں نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا جن کا کہنا میرے نصیر آباد ڈویژن میں ہر صورت میں سیلاب آنے کا قوی امکان ہے۔ حکومت کی عدم دلچسپی سے اس بات کو مزید تقویت ملتی ہے۔ جس طرح ملک بھر میں بارشوں کی تباہ کاریوں سیلاب کی صورتحال پر بعض تجزیہ کار اور اپوزیشن نے بارشوں سے جانی و مالی نقصانات کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے رہے ہیں کہ بارشوں کی پیشن گوئی کے باوجود اقدامات نا کرنا حکومت کی نااہلی ہے میرے خیال میں اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے۔

خدارا میرے نصیر آباد ڈویژن جس کو بلوچستان کا گرین بیلٹ کہا جاتا ہے کے اضلاع صحبت پور، جعفرآباد، استامحمد، نصیر آباد کو سیلاب سے بچایا جائے کیونکہ 2022کے سیلاب نے نصیر آباد کے باسیوں کی کمر توڑ کر رکھ دی اور رہی سہی کسر زرعی اجناس کی قیمتوں میں کمی نے پوری کردی ہے اس وقت میرے علاقے کا ہر کاشت کار زمیندار دوکاندار غرض کہ تمام کاروباری تاجر برادری سخت پریشان ہیں خدارا علاقے کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے محفوظ بنانے کیلئے ابھی سے اقدامات کریں نہروں اور سیم نالو کے پشتے جہاں جہاں سے کمزور ہیں ان کو مضبوط بنانے اور پانی کو راستہ دینے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کریں۔

بالترتیب 22، 12، 10 کے سیلابوں کے دوران جن جگہوں سے سیلابی پانی گزرا اس وقت ان مقامات کو مکمل طور پر بند کردیا گیا سیلابی صورتحال کے پیش نظر اگر ان مقامات جہاں پر تینوں سیلابوں کا پانی گزرا گیا وہاں پر ایمرجنسی کی صورت میں کٹ لگا دیا جاتا ہے۔ تو شہروں اور گردونواح کے دیہاتوں کے درمیان ایک لمبے عرصے تک زمینی رابطہ منقطع ہونے سے سخت قسم کا غذائی بحران کے ساتھ علاجِ معالجہ کے لئے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اعلی ارباب سے استدعا کی جاتی ہے کہ اس کا نوبت نہ آنے دیں اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali