Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waris Dinari
  4. Ilteja (3)

Ilteja (3)

التجا (3)

حیرت ہے یہاں انسانوں کو سر عام بے دردی سے مارنے پیٹنے والے تو آزاد باولے کتے کو پیٹنے والا سلاخوں کے پیچھے۔ باولے کتوں کو تو کاٹنے کی آزادی ہے مگر ان سے خود کو اور شہریوں کو بچانے والا سلاخوں کے پیچھے۔ میں اپنے شہر استا محمد اور ملک کا نوحہ کس سے بیان کروں۔

بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ خبر کی دنیا میں کچھ اس طرح ہوتا ہے۔ اگر کتا کسی انسان کو کاٹے تو کوئی خبر نہیں بنتی ہے البتہ کوئی انسان کسی کتے کو کاٹ لے تو بریکینگ نیوز دھماکے دار خبر بن جاتی ہے۔ گزشتہ روز میرے شہر استا محمد میں بھی اس طرح کا عمل دیکھنے کو ملا، شہر کے مصروف ترین جناح روڈ پر پسند خان نامی شخص ایک باؤلے کتے کو مار رہا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر جس کو دیکھ کر ملک کے بڑے بڑے شہروں میں بڑے عالی شان ہر طرح کی سہولیات سے آراستہ دفاتروں میں بڑی گاڑیوں میں سفر کرنے والے بنگلوں میں رہائش پذیر بعض افراد کو معصوم جانور پر تشدد کرتے ہوئے دیکھ کر غم سے نڈھال ہو کر فوری طور پر اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ پھر میں قربان میں صدقے جاؤں اپنی پولیس پر جس نے کوئی لمحہ ضائع کیئے بغیر پسند نامی شخص کو گرفتار کرکے تعزیرات پاکستان دفعہ 428/429کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ الطاف حسین حالی کا یہ شعر اپنے اندر بڑی معنویت رکھتا ہے۔

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرشِ بریں پر

اس میں تمام مخلوق انسان حیوان چرند پرند آبی خاکی شامل ہیں جن پر ہمیں رحم کرنے کا حکم دیا گیا۔ بحثیت ایک مسلمان ہمیں اس پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہیے لیکن نہیں کرتے ہیں، استامحمد میں کتے کو پیٹنے پر پولیس کا ایکشن پسند خان کی گرفتاری اچھا عمل ضرور ہے لیکن یہاں پر پھر کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔ اس وقت استا محمد شہر کے بیشتر گلی محلوں اور شہر کے تمام داخلی خارجی سڑکوں پر آوارہ خونی کتوں کے بڑے بڑے غول دکھائی دیتے ہیں جو راہگیروں پر حملے کرکے ان کو زخمی کر دیتے ہیں۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران آوارہ کتوں کے حملوں میں درجنوں بچے خواتین بزرگ زخمی ہوئے ہیں کئی جانوروں کو بھی ان کتوں نے کاٹ کر زخمی کر دیا۔ کالم لکھنے سے قبل جب میں نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر سول ہسپتال استا محمد کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ سے سگ گزیدگی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے رابطہ کیا تو انھوں نے سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے پاس روزانہ درجن بھر کیسز آتے ہیں جس سے ہمارے ہسپتال میں انجیکشن ختم ہونے کو ہیں کیونکہ روزانہ سگ گزیدگی کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ایک ہی دن میں پچیس تک زخمی لائے گئے جن کو کتوں نے کاٹا واضح رہے کہ وسط اپریل سے ستمبر تک ہمارے علاقے میں سگ گزیدگی کے واقعات تواتر کے ساتھ ہوتے ہیں۔

ان آوارہ کتوں کے ڈر سے کئی بچوں نے سکول جانا چھوڑ دیا جبکہ سکول جانے والے بچوں کے والدین بھی بچوں کی واپسی تک پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں گو کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات ہوگئی ہیں۔ تاہم پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں 25 مئی سے متوقع ہیں ان کتوں کی وجہ سے کئی بچے بچیوں نے ٹیوشن سنٹر، مساجد، مدارس میں قرآن پڑھنے جانا چھوڑ دیا یہاں تک ان آوارہ کتوں کے کاٹنے کے خوف سے بعض محلوں کے مساجد میں فجر اور عشاء کے اوقات میں نمازیوں کی تعداد بھی کم رہتی ہے۔ استا محمد کے شہریوں کی زندگی اجیرن بنانے والے ان آوارہ کتوں سے شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری آخر کس کی ہے درجنوں معصوم بچوں خواتین شہریوں کو کاٹ کر زخمی کرنے والے ان خطرناک خونخوار کتوں کو تلف کرنے کا ذمہ دار کون ہے۔

اگر کوئی شہری کسی بھی باولے آوارہ کتے سے خود کو بچانے کے لئے اگر اس کتے کو ٹھکانے لگانے کی کوشش کرتا ہے تو نتیجہ یہی پسند خان کی صورت میں آنے کا مجھے قوی امکان نظر آتا ہے۔ ویسے ایک بات ہے کیا پسند خان کو چاہئے تھا وہ ہاتھ جوڑ کر اس خونخوار کتے کے کان میں کہتا کہ بھائی مہربانی کرکے ہمیں معاف کرو اور کاٹنے سے باز آؤ اور یہاں سے کسی دوسری جگہ پر چلے جاؤ اگر اس طرح ممکن تھا تو پسند خان بہت بڑی غلطی کر بیٹھا ساتھ میں ایک سوال انسداد بے رحمی حیوانات اور اس سے وابستہ تمام اداروں سے کیا کسی موذی نقصان دہ جانور کے حملے سے خود کو بچانے کے لئے اس پر وار کرنا ان کو مار پیٹ کرنا جرم ہے؟

کیا آپ لوگوں کو ملک بھر میں مختلف جگہوں پر ماہانہ یا پھر میلوں ٹھیلوں پر ریچھ کتوں کی لڑائی کے مقابلے جن میں ہزاروں لوگ موجود ہوتے ہیں اس میں کئی ایک کتے ریچھ بری طرح سے زخمی ہو جاتے ہیں یہاں تک وہ وہی پر مر بھی جاتے ہیں وہ آپ لوگوں کو نظر نہیں آتے۔ آئے روز مختلف شہروں دیہاتوں میں مختلف جانوروں گدھوں بیلو کی ریس منعقد ہوتیں ہیں جس میں دوڑ جیتنے کی خاطر ان جانوروں پر مختلف قسم کے تشدد کئے جاتے ہیں، مرغوں کو لڑانے والے جس میں اکثر لڑائی کے دوران مرغے اندھے ہو جاتے ہیں۔

بٹیروں کو لڑانے والوں پر کسی کی نظر نہیں جاتی، ڈیری فارمز پر گائے بھینسوں کا دودھ دوہنے کے لئے انجیکشن لگاتے ہیں جس سے جانوروں کے گردے فیل ہو جاتے ہیں ساتھ ہی اس کے اثرات دودھ میں شامل ہو جاتے ہیں۔ مذکورہ جانوروں کا دودھ استعمال کرنے والے انسانوں پر بھی اس انجیکشن کے تباہ کن اثرات پڑتے ہیں کیا اس طرح کا عمل شرعاً قانونً اخلاقً جائزہے مذکورہ بالاحرکتیں کرنے والوں سے انسداد حیوانات کے ادارے لا علم ہیں؟

روز اسی سوشل میڈیا پر مختلف انسان نمادرندوں کی جانب سے مختلف چوپائے جانوروں کو بے دردی سے گولیاں مار کر ہلاک و زخمی کر دینے جانوروں کے پاؤں زبان تک کاٹنےان کی آنکھیں نکالنے ان کو زندہ جلانے کے واقعات بھی رپورٹ ہوتے آئے ہیں تاہم اس طرح کے ملزمان کے خلاف کارروائی کے بارےمیں بہت ہی کم سننے کو ملا ہے۔ اسی طرح غیر قانونی غیر فطری طریقے سے پرندوں کا شکار کرنا بڑے شہروں میں فروخت کے لئے پرندوں کو قید کرکے رکھنا پولٹری فارمز سے مرغیوں کو ملک بھر میں پہنچانے کے لئے گاڑیوں میں ٹھوس کر بھر دینا سردی گرمی کا خیال کئے بغیر موسم کے رحم و کرم پر چھوڑ کر رات دن ان کی ٹرانسپورٹیشن جاری راستے میں درجنوں مرغیاں مرجانے کے باوجود ان مری ہوئی مرغیوں کے ساتھ زندہ مرغیاں رکھنا وغیرہ اس طرح کے عمل کے مرتکب افراد سے آج تک کسی نے پوچھا؟

حیوانات کو رہنے دیں یہاں پر اشرف المخلوق انسان با اثر طاقتور لوگوں کے ہاتھوں جس طرح تذلیل کی جاتی ہے اس کی دنیا میں مثال ملنا مشکل ہے خواتین اور بچوں کو ان کے چہروں پر تشدد کیا جاتا ہے لوگوں کو ننگا کرکے سرعام ان پر تشدد کرنے والوں کے کئی ویڈیوز وائرل ہونے کے باوجود جرم کا ارتقاب کرنے والوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کے بارے میں نہیں سنا ہے ویسے پسند خان کی گرفتاری پر خوشی اور حیرت بھی ہوئی ہے خوشی اس بات پر کہ ہماری انتظامیہ پولیس انسداد بے رحمی حیوانات اور دیگر متعلقہ ادارے مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے حیوانات کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے باؤلے کتے کو مار پیٹ کرنے والے شخص کو گرفتار کیا۔

اب جبکہ حیوانات کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لئے پولیس اور این جی اوز دیگر ادارے اس طرح ایک کتے کے حقوق کے لئے حرکت میں آسکتے ہیں جب ایک حیوان کے لیے یہ سب کچھ کرسکتے ہیں تو پھر انسان تو آخر اشرف المخلوق ہے اس کے حقوق کے تحفظ کے لئے کیا کچھ نہیں کریں گے۔ لیکن مجھے نہیں لگتا ہے کہ ایک عام انسان کے ساتھ زیادتی کرنے والے معاملے پر مذکورہ کتےکی طرح کوئی رسپانس ملنے کی توقع کسی سے نہیں ہوسکتی اس سے یہی لگتا ہے کہ ہر غریب بے سہارا انسان کی قدر اس باؤلے کتے سے بھی کم ہے۔ حال ہی میں سندھ کے ضلع کشمور میں بد امنی لا قانونیت کے خلاف لوگوں کواحتجاج کرتے ہوئے دیکھا گیا وہاں پر پولیس کی کرتوتوں پر ایک شاعر نے

سندھی میں اپنا کلام پیش کیا میرے خیال میں سب کی ترجمانی ہے اس میں۔ جس کے بول کچھ اس طرح کےتھے۔

ڈاکوؤں کو یہاں پر چھوٹ ملا ہوا ہے
لوٹ مار کا ان کو روٹ ملا ہوا ہے

ہر جگہ پر بھتہ خوری آ
میرے ضلع میں بہت زیادہ ظلم زوری آ

دن کو لوٹ مار اغوا خوری آ
رات کو گھر گھر چوری آ

میرے ضلع میں بہت زیادہ ظلم زوری آ

یہ ویڈیو بہت زیادہ وائرل ہونے کے باوجودِ کسی کے کان پر جو تک رینگی کہیں سے کسی قسم کی ایکشن نہیں ہوا ہے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan