Ajrak Wali Number Plate Aur Police
اجرک والی نمبر پلیٹ اور پولیس

اجرک والی نمبر پلیٹ سندھ کی ثقافت یا سندھ پولیس کی بھتہ خوری یا پھر سندھ میں لسانی تفریق کو ایک بار پھر ہوا دینے کی سازش۔ حکومت سندھ نے کافی عرصہ پہلے یہ فیصلہ کیا کہ صوبے کے اندر رجسٹرڈ تمام گاڑیوں کے نمبر پلیٹ تبدیل کر دئیے جائیں گے جس میں ٹو وہیلر سے لے کر تمام پرائیویٹ اور کمرشل گاڑیاں شامل ہیں۔ نئی نمبر پلیٹ بےشمار سیکورٹی خوبیوں کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ نمبر پلیٹ پر سندھ کی اہم اور خاص پہچان اجرک کا ڈیزائن بنایا گیا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔
سندھ حکومت اور محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے نئی بیشمار سیکورٹی فیچرز کے حامل اجرک کے ڈیزائن والی نمبر پلیٹ کی فیس ٹو وہیلر کے لئے 1850 اور فور وہیلرز گاڑیوں کا 2450 مقرر کی۔ نمبر پلیٹ جاری کرنے کا آغاز شاید 2020 سے کیا اور یہ بھی فیصلہ کیا کہ پہلے مرحلے میں نئی نمبر پلیٹ نئے رجسٹرڈ ہونے والی گاڑیوں کو ایشو کی جائے گی پھر مرحلہ وار پرانی نمبر پلیٹ تبدیل کر دیئے جائیں گے اور اس کے لیے ڈیڈ لائن 3 اپریل 2025 دی گئی۔
عوام کے بے حد اسرار پر اس میں ایک ماہ کی توسیع کی گئی اس طرح یہ 3 مئی 2025 کردی گئی اس کے بعد سندھ پولیس ٹریفک پولیس ایکشن میں آ گئی خاص کر کراچی حیدرآباد میں پکڑ دھکڑ شروع ہوگئی۔ گاڑیوں کے چالان کے ساتھ ساتھ ضبطگی کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ پولیس کے اس عمل سے لوگوں میں بہت زیادہ غم و غصہ پریشانی کے ساتھ ایک قسم کی بیزاری پیدا ہونے لگئی ہے جبکہ دوسری جانب اس ایشو کو لسانی رنگ دینے کی ناکام کوشش کرکے ملک خاص کر سندھ میں انتشار پیدا کرنے کی سازش کی جارہی ہے جس کا ہم کسی صورت میں متحمل نہیں ہو سکتے۔
اب آتے ہیں اس پریشانی غمِ وغصہ اور نفرتیں پیدا ہونے کی وجوہات کی طرف تو اس کی ذمہ دار سندھ حکومت پھر سندھ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ سندھ پولیس ٹریفک پولیس اور کچھ میرے نا عاقبت اندیش دوست۔ میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ اجرک کے ڈیزائن والی کئی سیکورٹی فیچرز سے مزین اس نمبر پلیٹ کا اجرا خوش آئند بات ہے۔
1۔ کیا یہ فیصلہ عجلت میں کیا گیا؟ ہرگز نہیں۔
2۔ کیا اس میں سندھ حکومت اور سندھ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی نا اہلی ہے؟
اس سوال کا جواب مثبت ہے جی ہاں سندھ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی نا اہلی کے ساتھ بدنیتی بھی شامل ہےاس وقت ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا ہوا جو کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے لوگ جسم و جاں کا رشتہ قائم رکھنے میں پریشان ہیں سندھ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے نئی نمبر پلیٹ کے نام پر لوگوں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالا پہلے سے رجسٹرڈ شدہ نمبر پلیٹ لئے ہوئے موٹر سائیکل والوں سے 1850 اور کار مالکان سے 2450 روپے اجرک والی نمبر پلیٹ کے نام پر لینا شروع کر دیا ہے۔
لوگوں نے اس کو سندھ حکومت کی جانب سے ریونیو اکٹھے کرنے کا بھونڈا طریقہ قرار دے دیا۔ کیونکہ نئی رجسٹریشن والی گاڑیوں پر تو یہ فیس بنتی ہے ان کو اجرک والی نمبر پلیٹ دی جارہی ہے لیکن پہلے ہی سے رجسٹرڈ شدہ گاڑی مالکان جن کے پاس اوریجنل نمبر پلیٹ موجود ہیں ان سے اجرک والی نمبر پلیٹ کے نام پر بھاری رقم لینا سمجھ سے بالاتر ہے۔
مندرجہ بالا یہ گورنمنٹ فیس ہے جبکہ اندرون سندھ اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے لوگوں سے ایجنٹ حضرات تو چھ سے دس ہزار تک لے رہے ہیں اس کے باوجود بھی کئی ماہ ہوئے درخواست اور فیس دی ہوئی لیکن اجرک والی نمبر پلیٹ نہیں ملی۔ روزانہ لوگ ہزاروں کی تعداد میں اجرک والی نمبر پلیٹ کے حصول کے لئے لمبی لمبی قطاروں میں اس موت مار گرمی میں کھڑے نظر آئیں گے۔ صبح سے شام تک کھڑے رہنے کے باوجود خالی لوٹنے کے بعد پھر ایسے میں ٹریفک پولیس کی جانب سے اجرک والی نمبر پلیٹ نہ ہونے پر پولیس کی جانب چالان یا پھر چائے پانی کا مطالبہ کرنا ظاہر لوگوں کا غصہ کرنا یقینی طور بنتا ہے۔
بےبس لوگ بےحس پولیس والوں کا تو کچھ بگاڑ نہیں سکتے ہیں تو اپنا غصہ اجرک پر نکالتے ہیں سندھ کی ثقافت ہو یا پنجاب، خیبرپختونخوا یا بلوچستان کی سب سے ہم کو پیار ہے سب کا ہم کو احترام ہے ثقافت کا پرچار کرنے کا طریقہ محبت پیار ہے۔ یہ کون سا طریقہ ہے؟
واضع رہے کہ اس وقت سندھ سمیت بلوچستان کے تقریباً 80 فیصد وہیکل سندھ سے رجسٹرڈ ہیں سندھ سے ہیں بلکہ بعض سندھ سے ملحقہ بلوچستان کے شہروں میں آپ کو صرف سندھ کے رجسٹرڈ گاڑیاں ملیں گی۔ میں نے چند ماہ قبل ایک گاڑی خریدی مصروفیت اور معلومات نہ ہونے کی وجہ سے حب چوکی بلوچستان میں ایک ایجنٹ کو پیسے دئیے کہ گاڑی میرے نام ٹرانسفر اور اجرک والی نمبر پلیٹ لے کر دیں تو انھوں نے مجھ سے گاڑی کے تمام اوریجنل کاغذات اوریجنل نمبر پلیٹیں لے کر پندرہ دن کا کہا پندرہ دن کے بعد انھوں نے گاڑی تو میرے نام ٹرانسفر کراکے سمارٹ کارڈ بھی لے کر دیا لیکن اجرک والی نمبر پلیٹ کے بارے میں بتایا کہ ایک ماہ کا عرصہ لگے گا۔ اجرک والی نمبر پلیٹ کے حصول کے لئے فروری 2025کو فیس جمع کرائی گئی ابھی تک نمبر پلیٹیں نہیں ملی، جبکہ اس وقت میری گاڑی کی فائل اور اوریجنل نمبر پلیٹیں بھی ایجنٹ کے پاس ہیں جس کی وجہ سے مجھے دوران سفر کئی بار پولیس کے ساتھ الجھنا پڑا ہے میں تو پھر بھی ایک صحافی ہونے کے ناطے خود کو بچتا رہا آپ سوچیں ایک عام آدمی کا کیا حال ہوگا۔
بتایا جارہا ہے کہ اجرک والی نمبر پلیٹ نہ ہونے کی بنا پر اس وقت پولیس ہزاروں کی تعداد میں چالان کئے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں ضبط کردی گئی اور یہ کام تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے سندھ میں رجسٹرڈ تمام گاڑیاں صرف سندھ کے باشندوں کی نہیں ہیں دیگر صوبوں کے لوگوں کی بھی ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ بلوچستان کے 80 فیصد موٹر سائیکلیں اور موٹر کاریں سندھ سے رجسٹرڈ ہیں۔ سندھ کی ثقافت اجرک سے جس طرح سندھی محبت کرتے ہم بلوچستان والوں کو بھی اتنی ہی محبت ہے میں سمجھتا ہوں کہ ہر پاکستانی چاہئے وہ سندھی بولنے والا ہو یا اردو پنجابی سرائیکی بلوچی پشتو ہم سب کو سندھ سے سندھ کی ثقافت سے پیار ہے بس پولیس کی زیادتیوں اور اداروں کی نااہلی کی وجہ سے لوگ تنگ ہوکر بیزار ہو جاتے ہیں اور پھر مختلف طریقوں سے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہیں۔ لہذا اس وقت سب سے اہم بات ہے کہ اجرک والی نمبر پلیٹ کے نام پر پولیس کو پکڑ دھکڑ اور جرمانوں سے روکنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو نمبر پلیٹیں حاصل کرنے کے لئے مزید چھ ماہ کا وقت دیا جائے نیز محکمہ اکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو پابند کیا جائے کہ درخواست گزار کو پندرہ یوم کے اندر ہر حال میں نمبر پلیٹوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

