Kya Ustad Ka Din Manaya Jaye
کیا استاد کا دن منایا جائے
صبح سے واٹس ایپ پر پیغامات مل رہے ہیں کہ آج ٹیچرز ڈے ہے۔ لوگ اس بارے سٹیٹس لگا لگا کر اپنے اساتذہ کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ ایک طالب علم کے گھر سے تو باقاعدہ فون کال آئی کہ آپ لوگ اساتذہ کے احترام میں کوئی فنکشن کا بندوبست نہیں کر رہے۔ ایک پرائیویٹ سکول نے جادوگر کو بلا کر کرتب کرنے کا پروگرام ترتیب دیا ہوا ہے۔
میری نظر میں جو کام اس جادوگر سے لیا جا رہا ہے بحیثیت معلم ہم اتنا کام بھی نہیں کر رہے۔ اب کوئی بندہ اس بات پہ جھگڑا نہ کرے کہ لفظ استاذ ٹھیک ہے یا استاد۔ وہ جادوگر رٹی رٹائی چیزوں کو بچوں کے سامنے پیش کرے گا داد وصول کرے گا اور چلتا بنے گا۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آج کے دور کا استاد وہ رٹی رٹائی چیزیں بھی طلباء کے سامنے پیش کرنے سے عاری ہے۔
کچھ دن پہلے سرکاری سکول کے بچوں کے امتحانات ہو رہے تھے یا آپ انہیں کسی بھی قسم کے ٹیسٹ کہ سکتے ہیں۔ اس دوران جو بچے کوچنگ سنٹر میں پڑھنے آتے ہیں انہیں کہا گیا کہ لاؤ آپ کے امتحانات ہیں ذرا اپنی کتا ب لاؤ کچھ تیاری کر لیں۔ پوچھا گیا کہ کتنے اسباق کا امتحان ہوگا۔ بچہ نے کہا کہ مجھے نہیں پتا۔ پھر پوچھا گیا کہ اچھا ابھی تک سکول والوں نے کیا پڑھایا ہے۔ جواب تھا کہ یہ 5 اسباق کو اوپر سے دیکھ کر پڑھنا بتایا ہے۔
بچے سے پوچھا گیا کہ پھر امتحان کس چیز کا دینا ہے۔ بچے نے ایک رقعہ نکال کر سامنے رکھا کہ جناب یہ میرا پیپر ہے بس اس کی تیاری کرنی ہے۔ بچے کو وہ تیار کروایا گیا اور اگلے دن وہ سب پیپر تھا جو پہلے دن اسے بتایا گیا اور کمال کی بات یہ ہے کہ ننانوے فیصد والدین اس بات سے واقف ہیں اور وہ گونگے اور اندھے ہونے کا ناٹک کرتے ہیں اور پھر ایک خاص دورانیے کے بعد یہ کہ کر سر جھاڑ دیتے ہیں کہ یہاں تعلیم کا معیار ہی نہیں۔ پرائیویٹ سکولوں کا حال بھی کوئی اس سے مختلف نہیں ہے وہاں 10 سے بیس ہزار تنخواہ پانے والا استاد نتائج مہیا کرنے کی غرض سے اس سے چند قدم آگے گزر جاتا ہے۔
خیر بات یہ ہورہی تھی کہ کیا ٹیچر ڈے منایا جائے یا پھر کن ٹیچرز کے لئیے یہ دن منایا جائے۔
ان ٹیچرز کے لئیے جو اپنا حق لینے کے لئیے مناسب فورم کا استعمال کرنے کی بجائے اپنی جماعت کے بچوں کو ڈھال بنائے ہوئے ہیں۔ ان ٹیچرز کے لئیے جو پچھلے سال کی طرح اب کی بار بھی سکول بند کرکے احتجاج کی کال دئیے ہوئے ہیں اور اس دن کی تنخواہ کیا ان کے لئیے حلال ہے۔ کیا ان ٹیچرز کے لئیے یہ دن منایا جائے جو بچوں کو پڑھانے کی بجائے ٹیسٹ سے پہلے سارا ٹیسٹ یوٹیوب سے نکال کر دے رہے ہیں۔ کیا ان ٹیچرز کے لئیے یہ دن منایا جائے جوسارا دن آ کر کرسی پر نیند پوری کرتے ہیں۔
کیا ان ٹیچرز کے لئیے یہ دن منایا جائے جنہوں نے احتجاج کی کال دے کر سکول تو بند کر دئیے مگر اپنے کوچنگ سنٹر کھلے رکھے ہیں اور وہاں ان بچوں کو باقاعدہ پڑھایا جا رہا ہے اور سکول کھلتے ہی بات اس سے آگے چلے گی اور وہ جو کوچنگ سنٹر تک نہ جا سکے ان کا ذمہ دار کون ہے۔ کیا ان ٹیچرز کے لئیے یہ دن منایا جائے جو سرکاری ڈاکٹر کی کلینک پر آنے والی ہدائیت کی طرح بچوں کو اپنے کوچنگ سنٹر آنے کی دعوت دئیے جا رہے ہیں۔ کیا ان ٹیچرز کے لئیے یہ دن منایا جائے جو بچے کے سوال پوچھنے پر کہتے ہیں کہ میرا کوچنگ سنٹر جوائن کرو سرکاری سکولوں میں اتنا ہی کام کروایا جاتا ہے۔
سوال تو عجیب ہیں ہڑتال پر جانے والے اساتذہ کو چاہئیے کہ وہ اپنے کوچنگ سنٹر بھی بند کریں اور مکمل ہڑتال کا اعلان کریں تاکہ حکومت وقت کو پتا چلے ملک کے اندر تعلیمی نظام دفن ہو رہا ہے۔ یا پھر اپنی پوری کلاس کو اپنے کوچنگ سنٹر میں مفت آکر پڑھنے کی اجازت دیں تاکہ جو بچے کوچنگ سنٹر کی ادائیگی نہیں کر سکتے اس دوران ان کا نقصان بھی نہ ہو اور تب شاید ممکن ہے کہ یہ دن آپ کے لئیے منایا جا رہا ہو۔ وگرنہ مطلب پرست استاد مطلب پرست شاگرد پیدا کرے گا اور وہ شاگر آپکا دن تو کبھی نہیں منائے گا کیونکہ اسکا مطلب آپ کی کلاس مکمل ہونے کے بعد ختم ہوجائے گا۔
خیر بتانا یہ مقصود تھا کہ ٹیچرز ڈے ان اساتذہ کے لئیے نہیں منایا جا رہا وہ صاحب علم رخصت ہوئیے جن کی یاد میں اس دن کا احترام ہے۔