Taghoot
طاغوت
"طاغوت" کا مطلب ہے کیا؟ عالم الغیب و شہادۃ کے سوا کون بتا سکتا تھا۔ جب لفظ اسکا ہے تو تشریح بھی اسی کو زیبا ہے۔ سورۃ البقرۃ، آیت نمبر 256۔ جس نے طاغوت کا انکار کیا اور خدا پر ایمان لایا اس نے وہ مضبوط قلعہ تھام لیا جو کبھی نہ ٹوٹے گا۔
اس آیت سے واضح ہے کہ اس کائنات کا ہر وہ کردار طاغوت ہے جو اپنے اختیار، طاقت، دولت اور اثرورسوخ کی بنیاد پر کبر کی اس حد کو پہنچ جائے کہ انسانوں کو اپنی بندگی پر مجبور کرے۔ حبیب جالب یاد آتے ہیں۔
تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا
اسکو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا
"طاغوت" کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس مضمون سے متعلق دوسرے اہم نکتے پر غور کرتے ہیں اور وہ ہے "جہالت"۔ خدا ہی کی کتاب سورۃ انعام کی آیت نمبر 111 میں کہتی ہے۔ اگر جاہلوں کے پاس فرشتے بھیج دیے جاتے اور مردے ان سے باتیں کرتے اور دنیا بھر کی چیزوں کو ہم انکے سامنے جمع کر دیتے تو بھی یہ ایمان نہ لاتے۔
اک ذرا توقف! اس کا مطلب کیا ہوا؟ خدا کی بندگی ایمان ہے۔ غیر اللہ یعنی طاغوت کی بندگی جہالت ہے۔
آئیے اس قرآنی تمہید کی روشنی میں ایک ٹی وی پروگرام کو دیکھتے ہیں۔ ایک ٹی وی پروگرام جسکا موضوع خواتین کے حقوق ہوتا ہے۔ اس میں ایک مرد پاکستان کی پچانوے فیصد خواتین کو جاہل کہتا ہے۔ سامنے بیٹھی ایک لڑکی اس پر احتجاج کرتے ہوئے جب اس آدمی سے معافی کا مطالبہ کرتی ہے تو یہ آدمی اس پر قائم رہتے ہوئے اسے ملائیت کے مخصوص عیارانہ جال میں پھانستے ہوئے کہتا ہے کہ کیا آپ کو طاغوت کا پتا ہے، وہ کہتی ہے نہیں اور وہ کہتا ہے کہ بس پھر آپ جاہل ہیں اور جاہل کو جاہل کہنا اسلام میں سب سے بڑا فرض ہے۔ وہ کہتی ہے مجھے کوئی ریفرنس دیں۔ یہ ایک ملاں کو کرکٹ کی زبان میں فل ٹاس تھی اسکے جواب میں اچھا کیچ پکڑنے کی صلاحیت ہونی چاہیے تھی جو بد قسمتی سے نہ تھی۔
اس پر ملاں صاحب نے قرآن کی سورۃ الفاطر کی آیت "عالم اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے " پڑھ کر کہا آپ اور ایک علم رکھنے والا برابر نہیں اب یہاں سے لڑکی نے وہ بات کی جس پر سامنے بیٹھا نرگسیت کا دوسرا مینار اس پر اپنے روائیتی انداز میں دھاڑا اور خاتون اینکر کو کہا اس سے مائیک چھین لو اور خاتون نے کہا جی آئیے آڈئینس کی طرف چلتے ہیں۔
پاکستان کی پچانوے فیصد خواتین کو جاہل قرار دینے والے صاحب ساحل عدیم ہیں جو خود کو ملائیت کا سوٹڈ بوٹڈ ورژن ثابت کرنے سے کبھی چوکتے نہیں اور نرگسیت کا مارے دوسرے صاحب خلیل الرحمن قمر ہیں جو کہ کہتے ہیں کہ وحی تو پیغمبروں پر اترتی ہے لیکن خدا کی قسم میں اپنے ڈرامے کے ڈائیلاگز الحام کے بغیر کبھی نہیں لکھتا۔ It is not less than that.
سوٹڈ بوٹڈ ملاں صاحب پر پہلے بھی مضامین میں لکھ چکا۔ ایک بار انکے نام ایک کھلا خط لکھ کر انکے تضادات کی جانب نشان دہی کی تھی۔ جدید برینڈنگ اور مارکیٹنگ کے ساتھ پرانا مذہبی چورن بیچتے ان صاحب سے سب سے پہلے تو یہ پوچھنا تھا کہ پچھلی کوئی ایک دہائی سے جس مغربی ایشیاء کے جغرافیائی قضیے کو فی کس ٹکٹ کے حساب سے بیچ کر یہ یہاں پر تعیش زندگی گزار رہے ہیں اور بارہا وہاں نہ جانے والوں کو "بے غیرت" کہہ چکے ہیں آج وہاں پر پچھلے چھے ماہ سے جاری باقاعدہ نسل کشی کی جنگ میں یہ آج یہاں سوٹڈ بوٹڈ ہو کر بیٹھے منرل واٹر کی بوتل پکڑے "طاغوت" پر پاکستانی خواتین کو لیکچر کیوں دے رہے ہیں؟
اب آئیے اس پروگرام کی طرف۔ ہمیشہ کی طرح کچھ لوگ اس پر مذہبی حساسیت کا لٹھ لیے برآمد ہو گئے اور خلیل الرحمن قمر صاحب کی طرح لڑکی پر برس پڑے کہ اسلام کی بات لوگوں کو ناگوار گزرتی ہے۔ بھئی سبحان اللہ۔ بڑا مخصوص پاکستانی انداز ہے۔
او بھئی اصولی بات یہ ہے کہ عام لوگوں کی طرح وہ لڑکی بھی کوئی عربی لغت اور قرآن کی ماہر نہیں تھی۔ ایک ایسا شخص جو ڈوپامین سے اسلام میں کسی شے کی حرمت برآمد کر لیتا ہے جو قرآن کی آیات کی تشریح میں بے سروپا روایات کو لا کر پھر انہیں من چاہی تعبیر سے سائینس سے جوڑ کر پرانے چورن کو نئی پیکنگ میں بیچ لیتا ہے۔ اس سے یا تو آپ محض پاکستان کے ایک بڑے مسئلے جہالت کو صنف سے جوڑنے کی جہالت پر احتجاج اور اعتراض اور معافی کے مطالبے تک رہتیں یا پھر اس سے سوالات کیے جانے چاہئیں تھے کہ۔۔
خواتین کے حقوق کے پروگرام میں خواتین کو جاہل کہنے کی وضاحت میں مسلمان خاتون کے سامنے لفظ "طاغوت" والی آیت کے حوالے کی بذات خود کیا توجیہہ ہے؟
عورتیں اپنے حقوق سے لا علم ہیں کیا اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ "طاغوت " لفظ کا مطلب نہیں جانتیں؟
اگر لڑکی کو عربی لفظ "طاغوت" کا نہیں پتا اور عالم یا جاہل ہونے کا معیار یہ لفظ ہے تو " طاغوت اسلام میں سب سے بڑا گناہ ہے "۔ یہ جملہ بھی تو طاغوت کی مندرجہ بالا قرآنی تفہیم کے لحاظ سے غلط ہے پھر سٹیج سے نیچے بیٹھی لڑکیاں 95 فیصد جاہل ہیں تو سٹیج کے اوپر بیٹھے "عالم" مرد کی غلطی کتنے فیصد مردوں کو جاہل قرار دے گی؟
پاکستان ایشیاء میں واقع ہے جہاں عربی زبان نہیں بولی جاتی تو ایسے میں عالم یا جاہل ہونے کا معیار ایک غیر علاقائی زبان کا ایک لفظ ہے؟ کیا یہ اطلاق دوسری زبانوں کے الفاظ پر بھی ہوتا ہے؟
خدا کو انگریزی، افریقی، ایشیائی، عربی زبانوں میں"طاغوت " کے مطلب سے غرض ہے یا عملی طور پر اسلام کی پہلے اور بنیادی رکن توحید پر ایمان سے؟
اگر کوئی لفظ "طاغوت " کا مطلب نہیں جانتا لیکن شرک، غیر اللہ کی عبادت، خدا کے سوا کسی کو "الہ" ماننا، توحید کی خلاف ورزی نہ کرنے پر قولی و فعلی ایمان رکھتا ہے تو کیا وہ بھی جاہل ہے؟
کیا "طاغوت" لفظ کا علم نہ ہونے سے انسان غیر اللہ پر ایمان لانے کا مجرم بن جاتا ہے؟
"عالم اور جاہل برابر نہیں" کا یہ مطلب کیسے بنتا ہے کہ جس کو جی چاہے جاہل قرار دے کر اسکے منہ پر اسے جاہل کہنا اسلام میں فرض ہے۔ جبکہ خدا نے جسے جاہل کہا وہ تو غیر اللہ اور طاغوت پر ایمان لانے والا ہے۔ تو کیا 95 فیصد پاکستانی عورتیں مشرک ہیں؟
لاسٹ بٹ ناٹ دی لیسٹ Last but not the least. ہم جان چکے کہ "طاغوت" خلق کو خالق کی بجائے اپنے سامنے جھکنے پر مجبور کرتا ہے۔ سو اس صنفی امتیاز والے معاشرے میں عورت نامی ایک خلق پائی جاتی ہے جس کو ایک " صنفی طاغوت" کہیں ایمان، کہیں حیا، کہیں غیرت اور اب ساحل عدیم کے مطابق کہیں علم کی بنیاد اپنے سامنے جھکنے پر مجبور کرتا ہے۔ انہی کے حقوق کے پروگرام میں بیٹھ کر انہی کو جاہل قرار دیتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ مرد یہ طاغوتی طاقت بننا کب چھوڑے گا؟
"جہالت" بلاشبہ پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن اسے صنف سے جوڑنا بذاتِ خود ایک جہالت ہے۔ اس جہالت پر معافی مانگنے کے مطالبے پر کبر سے اکڑ جانا اور اس کی بالکل بے بنیاد قرآنی توجیہہ طاغوتی عمل ہے۔ اس طاغوتی عمل پر مزید احتجاج پر زبان بندی دوسرا طاغوتی عمل ہے۔ سو لڑکی جاہل نہیں تھی بلکہ معصوم یا روادار ہو سکتی ہے کہ دو طاغوت سامنے بیٹھے تھے اور اس نے کہا مجھے طاغوت کا نہیں پتا۔
پسِ تحریر! شنید ہے کہ یہ پروگرام پلانٹڈ تھا۔ اگر یہ خبر سچی ہے تو یہ بات اور بھی قابلِ مزمت ہے۔