Peer o Murshid Misbahi Sahib Ka Muashi Plan
پیرو مرشد مصباحی صاحب کا معاشی پلان
مصباحی صاحب کا اندازِ بیاں بہت اچھا لگتا ہے، عاجزانہ اور حلیم۔ انہوں نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں پاکستان کے معاشی مسائل کا حل، نہیں۔ نہیں حل موزوں لفظ نہیں توڑ پیش کر دیا۔ آپ نے اپنے مخصوص ملتجیانہ لہجے میں ارشاد فرمایا کہ اللہ پاکستان کے حکمرانوں کو ہدایت دے کہ انکے دلوں پر پتھر پڑے ہوئے ہیں یہ باہر اسلام کے دشمنوں سے مانگنے جاتے ہیں، جبکہ میلہ تو یہاں لگا ہوا ہے۔
پہلے تو مجھ کم عقل اور معاشی معاملات کے لابلدکو سمجھ ہی نہیں آئی، میں نے سمجھا شاید آئی ایم ایف کا متوازی کوئی ادارہ کسی بیساکھ کے میلے پر بھی آیا ہوا ہے۔ پھر جب انہوں نے داتا دربار کا ذکر "گنج بخش فیضِ عالم مظہرِ نورِ خدا " کے ساتھ فرمایا تو مارے اپنی کم عقلی اور احترام کے میری گردن جھک گئی۔ اعلی حضرت شاید چشمِ تصور سے میری کم مائیگی کو دیکھ رہے تھے۔
اس لیے انہوں نے مجھے مکمل طور پر اپنا اسیر بنانے کے لیے قرآنِ پاک کی ایک آیت بھی ساتھ سنائی کہ "یہودو نصاری تمہارے دوست نہیں ہو سکتے " مجھے شیطان اس طرف لے کر جانے کی کوشش کرتا رہا کہ میں گمراہ ہو کر یہ سوچنے لگوں کہ داتا دربار پر باہر جوتے رکھنے سے لے کر اندر چندے کے بکسے تک اور چادریں اور نذر نیاز کی اشیا سے دیگوں تک سب کچھ تو پیسوں سے ہوتا ہے۔
لیکن میں شیطان کو زندگی میں پہلی بار شکست دینے میں کامیاب ہو گیا۔ اب میں چاہتا ہوں کہ واقعی پاکستان کے حکمران "ہدایت" پا کر داتا دربار حاضری دیں اور اس در پر جھولی پھیلا کے کہیں کہ داتا صاحب ہم نے آئیندہ ان دوزخی اسلام دشمنوں کے پاس نہیں جانا اور آپ پاکستان کے قرضے اتار دیجیے۔ ابھی یہ لکھتے ہوئے میرے ناقص ذہن کے پاس سے اڑتے ہوئے۔
تیر کی طرح ایک سوال ہو کے گزرا کہ جناب عثمان بن علی ہجویری المعروف داتا صاحب کا گنج بخش میلہ ہمارے ہاں سجا ہوا ہے۔ جبکہ ملک ہمارا اس بیرونِ ملک زر مبادلہ سے چلتا ہے۔ جو پاکستانی مسلمان اسلام دشمن یہودو نصاری سے کماتے ہیں۔ لیکن میں نے اس خیال میں بھٹک جانے سے خود کو بچا لیا۔ کاش یہ بات پڑھ کر اسطرح کوئی "ہائے ہائے" کہے جیسے اس پروگرام کا میزبان محترم مصباحی صاحب کے سامنے کر رہا تھا۔
مجھے یقین ہے کہ ان تمام بیرونِ ملک پاکستانیوں کو یہودو نصاری کے ملکوں سے واپس آ کر داتا دربار میں جھولی پھیلانی چاہیے۔ میں ابھی روحانیت کی منزلیں طے کر ہی رہا تھا کہ مجھے ایک خیال ستانے لگا کہ پاکستان میں سیاسی منافرت کی اس انتہا پر عالی مقام مصباحی صاحب کا اور میرا یہ خواب پورا کیسے ہو پائے گا۔ کیونکہ یہاں تو سیاسی جماعتوں کا سوائے مخالفت برائے مخالفت کے کسی اور نقطے پر اکٹھے ہونا تو ممکن نہیں۔
اس لیے اگلی الیکشن کیمپین کی کوئی عجیب سی صورتحال بنتی دکھائی دیتی ہے۔ تختِ لاہور سے تعلق رکھنے والی نون لیگ کے شہباز شریف صاحب اعلی حضرت کی دعا و التجا کے بعد جب" ہدایت" پا جائیں گے، تو کہیں گے کہ عمران خان نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا۔ غریبوں کے منہ سے نوالہ چھین لیا۔ پاکستانیوں کا بال بال قرضوں میں جکڑ دیا۔
پھر شہباز شریف صاحب مائیک توڑتے ہوئے کہیں گے، ہمیں ووٹ دیجیے ہم بھی لاہورئیے اور داتا صاحب کا دربار بھی لاہور میں ہے۔ ہم داتا کی نگری سے پیسہ لے کر پورے ملک کے لوگوں میں تقسیم کریں گے۔ قرضے اتاریں گے۔ فیکٹریاں لگائیں گے اورینج ٹرین کے بعد اب ایپل ٹرین بنائے گے۔ ہمارے ووٹروں پر عمران خان بریانی کی پلیٹ کا الزام لگاتا ہے۔ ہم اب داتا دربار کی دال روٹی کا لنگر کھلائیں گے۔
جلسوں میں اپنے غیور ورکرز کو پیچھے گانا چلے گا "داتا دے نعرے وجڑیں جی وجڑیں نیں، ایتھوں روپیئے لبڑیں جی لبڑیں نیں۔ خان صاحب جوش و جذبے سے ننگے پاؤں پاک پتن شریف دربار کی دہلیز پر "سجدوسہ" (یہ سجدے اور بوسے کا ایک مکسچر ہے) کر کے سیدھا جلسے پر پہنچیں گے اور وہاں پر کہیں گے کہ ان چوروں نے داتا دربار کا سارا پیسہ پہلے لندن کے فلیٹس خریدنے میں اور پھر اگلے عرس کا پیسہ میری حکومت گرانے کے لیے۔
ایم این ایز کی خریداری میں لگا دیا۔ میں اس امپورٹڈ حکومت کو گرا کر دوبارہ وزیراعظم بنوں گا۔ اور پاک پتن کے دربار سے پیسہ اکٹھا کر کے جدید لنگر خانے بناؤں گا۔ پانچ سال میں حضرت بابا گنج شکر کے پانچ عرسوں کے پیسوں سے آئی ایم ایف کو چلتا کروں گا۔ میرے ٹائیگرز اور ٹائیگرسس تیار ہو جائیں میں فائنل کال دینے لگا ہوں۔ پیچھے گانا چلے گا "جب آئے گا عمران پاک پتن کی شان، بڑھے گی پاک پتن کی آن، بنے گا نیا پاکستان۔
اچانک پی ٹی آئی کے ورکرز دھمال ڈالنے لگیں گے۔ ان دونوں جماعتوں کے روحاشی (روحانی اور معاشی کا آمیزہ) بیانیے کو شکست دینے کے لیے بلاول صاحب اپنا بنیادی نعرہ ہی تبدیل کر دیویں گے کہ "نعرے نعرے نعرے لعل۔ جیوے جیوے جیوے لعل" بلاول صاحب یہ کہیں گے کہ کسی جماعت نے جمہوریت کے لیے جانوں کے نذرانے نہیں پیش کیے سوائے پیپلز پارٹی کے اسلیے اگلی باری پھر زرداری۔
میں وزیراعظم کا حلف اٹھا کر خود گاؤں گا " ہو لعل میری معیشت رکھیو بلا جھولے لعلنڑ سندھڑی دا سیہونڑ دا سخی شہباز قلندر" ہم حضرت لعل شہباز قلندر رحمتاللہ تعالیٰ کے دربار سے پیسہ لے کر روٹی کپڑا اور مکان بنائیں گے۔ جئے بھٹو اور آخر پہ فضل الرحمان صاحب ہمیشہ کی طرح ایک فتویٰ ہاتھ میں تھامے ہوئے ہونگے کہ اگر داتا صاحب، پاک پتن شریف اور سیہون شریف کے چندے کے گلّوں کے ساتھ۔
جے یو آئی (ف) کی ایک " بُگی "(بچوں کا سکے اور نوٹ جمع کرنے کا مٹی کا ایک برتن) رکھی ہوئی ہو گی تو یہ چندہ حلال ورنہ حرام ہو گا۔ اس، سے پہلے خادم رضوی مرحوم پاکستان کے معاشی مسائل کا بہترین حل پیش کر کے اگلے جہان چلے گئے کہ "پاکستان آئی ایم ایف کو کہے کہ دوڑ جاؤ یہاں سے ہم نے قرضہ واپس نہیں کرنا نہیں تے آیا جے غوری۔
پاکستان نے اس شاندار معاشی منصوبے سے بھی افادہ حاصل نہیں کیا اور مجھے ڈر ہے کہ پاکستانی "بے ہدیتے" حکمران حضرت مصباحی صاحب کا نابغہ روزگار"معاشی پلان " بھی ضائع کر دیں گے۔ لیکن مجھے امید ہے کہ پیرو مرشد مصباحی صاحب کی یہ تجویز "ہدایت سے عاری " پاکستان کے حکمران نہ بھی مانیں، لیکن انکے ہدایت یافتہ پیٹی بھائی ضرور مان کر تمام چندے، نذر و نیاز، نذرانے چڑھاوے لینے سے انکار کرتے ہوئے آئیندہ داتا دربار سے لے کر خود بھی کھائیں گے، مریدوں کو بھی کھلائیں گے۔