Namaz Mein Earthing
نماز میں ارتھنگ
ہر ہفتے کوئی نہ کوئی ایسا شغلی ملاں ضرور کوئی چٹکلہ ایسا چھوڑتا ہے کہ جس سے ایک تو مسلمانوں کی لطافتِ طبع کا اہتمام ہوتا ہے دوسرا یہودو نصاری کو یہ احساس ہوتا ہے کہ انہیں باہر سے نام نہاد سازشیں کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اسکے لیے اندر ہی خودکفیل موجود ہیں۔
حال ہی میں تئیس مارچ کو تمغہِ امتیاز و حسنِ کارکردگی کے لیے کچھ ملاؤں کو منتخب کیا گیا تھا لیکن سب کے نمبر برابر ہونے کی وجہ سے فرقہ واریت کے بڑھنے کے خدشے کے پیشِ نظر کسی کو بھی نہیں نوازا گیا۔
ان ویڈیوز میں ایک ویڈیو تو وہ تھی کہ جس میں انسانی عقل کی تاریخ کو سمیٹتے ہوئے سمجھایا گیا کہ ڈرامے میں شادی حقیقی شادی ہوتی ہے۔ دوسری ویڈیو وہ تھی جس میں ایک ملاں صاحب جیوگرافی کے علم کو طبعی موت مار کر تمام جیولوجسٹس کو نیلا تھوتھا کھانے پر مجبور کرتے ہوئے بچوں کو بتا رہے ہیں کہ زمین نہیں گھومتی وہ گھومے ہوئے ہیں۔
تیسری ویڈیو وہ تھی جس میں الیکٹران کی دریافت سے لے کر آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کے ماہرین کے چینگے لگاتے ہوئے ایک ملاں جی کہہ رہے ہیں کہ بجلی بلب وغیرہ تو بعد کی ایجادیں ہیں سندھ میں ایک مولوی کا اتنی اتنی صدیوں پہلے اپنا سورج اور چاند تھا۔ بٹن دباتا تھا پورے سندھ میں دن ہو جاتا تھا بٹن دباتا تھا رات۔
اسکے بعد ایک ویڈیو وہ تھی جس میں ایک ملاں صاحب پوری دنیا کی معیشت اور معیشتدانوں کو "ایں ناں ناں بُو بُو" کرتے ہوئے یہ فرما رہے تھے کہ عنقریب پاکستان امریکہ اور دیگر ممالک کو فتح کرکے ان سے جزیہ لے گا۔ اور آخر میں وہ ویڈیو تھی جس میں تمام بیالوجی، فزکس، گیسٹروانٹالوجی کی سائینس کو ایک ہی ملائی جھٹکے سے شکستِ فاش دیتے ہوئے ملاں صاحب بتا رہے تھے روزے میں استنجا کے آداب کیا ہیں۔
لیکن تئیس مارچ کے بعد ایک ویڈیو ایسی آئی جس نے تمام پچھلی ویڈیوز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اس میں تصویر میں نظر آنے والے کٹھ ملاں صاحب آدم و ابلیس کے قصہِ سجدہ سے لے کر آج تک کی سجدے کی انسانی تاریخ کو "ارتھ" کرتے ہوئے سجدے کا طریقہ سمجھا رہے تھے۔ اسی اعتبار سے ان ملاں صاحب کی سوچ کے ساتھ ساتھ ویڈیو کا عنوان بھی "Down to Earth" سوچا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ان صاحب کی اس سے پہلے جو ویڈیو وائرل ہوئی تھی اس میں پاکستان کے سارے یورالوجسٹس (گردے مثانے کے امراض کے ماہرین) نے اپنے اپنے ہسپتالوں سے استعفی دے دیا تھا۔ اب ان میں سے کئی انہی ہسپتالوں کے سامنے گردے اور مثانے کی بیماریوں کے علاج کے لیے تانبے کے دم والے چھلے اور کڑے بیچتے ہیں۔ اور بعض ان صاحب کے "حکمت کدے" میں ہاون دستہ لے کر جڑی بوٹیوں کو رگڑا دے رہے ہوتے ہیں تاکہ بچ جانے والے یورالوجسٹس لاری اڈوں پر کھلے ہوئے جدید ترین یورالوجی سینٹرز میں یہ گولیاں بیچ سکیں۔ جن میں ایک آدمی گولیوں میں اصل فولاد ثابت کرنے کے لیے ساتھ مقناطیس لے کر پھر رہا ہوتا ہے اور ذہین و فطین لوگ اپنے انسانی جسم کے اعضا کو سہراب سائیکل کے "کُتے" سمجھ کر وہ گولیاں خرید لیتے ہیں۔ پھر واللہ عالم انکے کتے پاس ہوتے ہیں یا نہیں۔
سو اس ویڈیو نے جہاں اپنی پچھلی ویڈیو کی مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں وہیں میرے جیسے گنہگاروں کو ذرا مشکل میں ڈال دیا ہے۔ جنہوں نے سجدہ پہلے ہی خشوع و خضوع سے عاری ہی دینا ہوتا ہے اب تو بالکل دھیان بٹ جائے گا۔
راقم کا تعلق سیمنٹ انڈسٹری کی انسٹرومینٹیشن فیلڈ سے ہے۔ اب تک یہی جانتا تھا کہ برقی سگنلز کو گراؤنڈ یا ارتھ کیا جاتا ہے جسکا مقصد سگنلز signal کی محفوظ آمد و رفت ہوتا ہے۔ گھروں اور بلڈنگز کو آسمانی بجلی سے محفوظ بنانے کے لیے ارتھنگ کا کام کیا جاتا ہے۔ لیکن ارتھنگ عبادت میں بھی ہوتی ہے یہ بریکنگ بلکہ ہارٹ بریکنگ نیوز ان ملاں صاحب نے دی۔ اب انکی سپیشلائشیشن کو ہم "یورولاجکل ارتھنگ Urological Earthing" کا نام دے سکتے ہیں۔
ہم جیسے ٹوٹی پھوٹی سی عبادت کرنے والے گنہگاروں کو پہلے تو یہ پتا تھا کہ عبادت کے دوران یہ سمجھنا ہے کہ انسان خدا کو نہیں تو خدا انسان کو دیکھ رہا ہے لیکن اس ویڈیو میں ملاں صاحب نے بتایا کہ پوری نماز کے دوران دھیان وہیں رہنا چاہیے جہاں نماز کے علاوہ ہوتا ہے۔ جسکا تازہ ترین مظاہرہ ہم تاندلیانوالہ میں دیکھ چکے۔
بہرحال "ڈاکٹر" شرافت صاحب نے جو مسجدِ نبوی ص سے اس ویڈیو پر وضاحت جاری کی ہے وہ عذرِ گناہ بدتر از گناہ کے مصداق پہلی ویڈیو سے زیادہ باکمال ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ مجھ سے سوال یہ ہوا تھا کہ نماز پڑھنے کی وجہ سے بات ایزو سپرمیا تک پہنچ چکی ہے تو اسکا حل انہوں نے نماز میں ارتھنگ کے ذریعے بتایا۔
بھئی آپ بات کو سمجھتے نہیں ہیں اور ٹرولنگ شروع کر دیتے ہیں۔ یہ تو میں نے خود کئی انڈسٹریل مینوئلز میں پڑھا ہے کہ اگر سگنلز کا کوئی مسئلہ ہو تو شارٹ سرکٹ چیک کریں اور ارتھنگ بھی۔ تو اگر ڈاکٹر صاحب کی تحقیق کے مطابق دوران نماز یہ مسائل آ رہے ہیں تو اسکا حل یہ ہو سکتا ہے ناں۔ نہ یقین آئے تو گولڑہ شریف والے پیر صاحب سے پوچھ لیجیے ناں ناں استغفر اللہ یہ میں نہیں کہہ رہا ملاں صاحب نے خود پہلی ویڈیو میں بتایا کہ اسطرح نماز پڑھ کر گولڑہ شریف والے پیر صاحب کو فرق پڑا ہے۔ یہ پیر صاحب نے انہیں خود بتایا ہے اب یہ فرق کس چیز کو پڑا یہ نہیں بتایا گیا۔ یہ ضرور بتایا کہ مرید سمجھنے لگے کہ وہ وہابی ہو گئے ہیں۔
ایک مشکل اور بھی ہے کہ یہ صاحب کیونکہ پاکستانی روایت کے مطابق دینیات اور حکمت میں"قابل فہم وجوہات" کی بنا پر بیک وقت طبع آزمائی فرماتے ہیں اس لیے پاکستان کے درودیوار پر آویزاں بیماریوں کے علاج میں نفسیات سے بھی کھیلتے ہیں۔ تفصیل تو ظاہر ہے نہیں لکھ سکتا کہ ان جتنی لمبی داڑھی نہیں لیکن یہ بات بہرحال تشویشناک ہے کہ اپنی دواؤں کی جس تاثیر کا وہ ذکر کرتے ہیں اس صورت میں ارتھنگ کا کیا بنے گا۔
بہرحال وضاحتی ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ طریقہِ نماز رسول اللہ ص کا بیان کردہ واضح کیا ہے اور یقین کیجیے ہر اسطرح کی ویڈیو آنے پر راقم کی دل دھاڑیں مار مار کر اسی لیے روتا ہے کہ ان ملاؤں، عالموں، عاملوں، جوتشیوں اور نام نہاد وارثینِ انبیاء کا تو جاتا کچھ نہیں بلکہ وقتی چورن بک جاتا ہے مگر جب یہ اس ہستی سے یہ چیزیں منسوب کرتے ہیں جنکے بارے خدا نے کہا "لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ" (نبی کریم کی سنت تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے" تو دینِ خدا اور سیرتِ مصطفی ص کی کونسی خدمت کرتے ہیں۔ "اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے "۔ پنجابی محاورے کے مطابق "ان جیسے دوست ہوں تو دشمن کی ضرورت نہیں"۔