Drame Ki Shadi, Chand Sawalat
ڈرامے کی شادی، چند سوالات
کل میرے پیرو مرشد نے ایک "مذہبی" ٹاک شو میں انسانی تاریخ کی سب سے عقل مندانہ گفتگو کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ڈراموں میں میاں بیوی کا کردار ادا کرنے والے حقیقی زندگی میں بھی میاں بیوی تصور ہونگے۔ آپ چاہے طنزو تشنیع کے جتنے مرضی تیر برسائیے مگر طے شدہ بات ہے کہ میرے مرشد نے انسانی تاریخ کے سب سے بڑے قضیے کو حل کرکے انسانی عقل کو ورطہِ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ میں اس تحریر کے ذریعے سے اپنے پیرو مرشد سے چند سوالات کرنا چاہتا ہوں جنکے جوابات کی روشنی میں، میں خود ایک ڈرامہ لکھوں گا۔
پہلا سوال۔ جو تو غیر شادی شدہ ہیں انکا شادی ڈرامہ انکے گلے پڑ گیا جو پہلے سے حقیقی زندگی میں شادی شدہ ہیں ان کے بارے کیا حکم ہے۔ چلیں مرد کی تو دو بیویاں ہو جائیں گی لیکن خاتون کو نکاح پر نکاح کرنے پر سنگسار اگلی قسط سے پہلے کرنا ہے یا آخری قسط کے بعد تا کہ پروڈیوسر بے چارے کا مالی نقصان نہ ہو جس سے اسلام نے ظاہر ہے منع کر رکھا ہے؟
دوسرا سوال۔ اگر اسکی سزا سنگسار نہیں اور لا علمی میں ایسا ہوگیا کیونکہ فتویٰ آنے سے پہلے خاتون تہتر کے آئین کے بعد تہتر ڈراموں میں چوہتر (ایک حقیقی) شوہر رکھ چکیں تو بچ جانے کی صورت میں اب دونوں شوہروں میں سے کون سا رکھیں گی ڈرامے میں شوہر بننے والا یا گھر میں شوہر کا ڈرامے کرنے والا؟
تیسرا سوال۔ اگر خاتون ڈرامے والا شوہر رکھنا چاہیں تو گھر والے شوہر اور اسکے ساتھ پیکیج کی صورت میں ملنے والے بچوں کو آپکے کس مدرسے میں بھیجنا ہے؟
چوتھا سوال۔ اور اگر شوہر اس پیکیج کی وجہ سے حقیقی والے شوہر ہی کے متھے لگنا چاہتی ہیں تو ڈرامے والے شوہر سے طلاق کیسے لینی ہے۔ یا پھر سیریل کے دوران گھر والے کو سٹینڈ بائی پر کیسے لگانا ہے۔
پانچواں سوال۔ اگر ڈرامے کے دوران ہی دونوں میں سے ایک سے طلاق لینی ضروری ہے تو عدت کے بارے کیا کرنا ہے۔
یہ سوال بہت اہم ہے اس لیے کہ آپکو تو پتا ہے پاکستان میں عدت کا فیصلہ اب اعلی عدلیہ کرتی ہے۔ میرا مشورہ ہے اس سوال کا جواب دینے سے پہلے ایک بار خان صاحب کے عدت کیس کا فیصلہ دینے والے جج صاحب سے مشورہ کر لیں۔
چھٹا سوال۔ ڈرامے میں ان میاں بیوی کو اپنے ماں باپ کہنے والے ڈرامے والے بچوں کا کیا کرنا ہے۔ چلیں مائیں تو سانجھی ہوتی ہی ہیں۔ لیکن باپ کی سانجھے داری تھوڑا کنفیوز کر رہی ہے۔ ان بچوں کے ابو اب ڈرامے والے ہوں گے یا وہ جو گھر میں بنیان پہن کر مختلف کمروں کے پنکھے بند کرواتے رہتے ہیں؟
ساتواں سوال۔ جو ڈراموں میں شادی کرکے بیوہ دکھائی جاتی ہیں انہیں ڈرامے والے خاوند کی جائیداد سے حصہ ملے گا یا نہیں؟
آٹھواں سوال۔ شادی سے متعلق آخری سوال کہ اگر حقیقی میاں بیوی ڈرامے میں ایک دوسرے کے بہن بھائی کا کردار ادا کر رہے ہیں تو اس سے نکاح ٹوٹ جائے گا؟
نواں سوال۔ چلیں کیونکہ یہ سوال نمبر نواں ہے اس لیے سوال بھی نواں نکور ہونا چاہیے۔ جو ڈرامے میں چور دکھایا جاتا ہے اسکا ہاتھ اگلی قسط سے پہلے کاٹنا ہے یا اگلے ڈرامے میں ہی "ٹنڈے" کا کردار ادا کرے۔
نواں سوال۔ ڈراموں میں جو شراب پیتے دکھائے جاتے ہیں انہیں کوڑے آپ اپنے ہاتھ سے ماریں گے یا کسی اور جلاد کا انتظام کیا جائے۔
دسواں سوال۔ یہ جو ڈراموں میں قاتل اور مقتول دکھائے جاتے ہیں۔ قاتل سزائے موت پا کر بھی زندہ رہتا ہے یہ قصاص کے قانون کے خلاف ہے تو کیا مقتول ڈرامے سے باہر خود اسکا کریاکرم کر سکتا ہے۔ اور اگر وہ خون بہا یا دیت ادا کر دے تو اس صورت میں مقتول کو اخلاقاً خود کشی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اپنے قتل کے پیسے پکڑ کر پھر مرنا بھی ناں یہ تو کھلا تضاد ہے؟
گیارہواں سوال۔ ڈراموں اور فلموں میں جو دوسرے جرائم دکھائے جاتے ہیں انکی سزائیں کیا شریعت کورٹ دلوائے گا؟
بارہواں سوال۔ بہت حساس سوال ہے کہ اگر ڈرامے میں کوئی کردار مرتد دکھایا گیا ہے تو اس کا سر تن سے جدا اگلی قسط سے پہلے کرنا ہے یا اسی طرح آخری قسط کے بعد۔ لیکن یہاں تو پروڈیوسر اور ڈائریکٹر اسلام کے خلاف سازش کر رہے ہیں تو ایسے میں انکا خیال رکھنے کی بجائے انہیں سبق نہیں سکھانا چاہیے؟
بارہواں سوال۔ ڈرامے میں رشوت لینے والا اور دینے والا بھی جہنمی ہونگے؟
تیرھواں سوال۔ گناہوں کے سوال تو بہت ہو گئے اب نیکیوں کی بات کرتے ہیں کہ ڈرامے میں نیکیاں کرنے والا مثلا حج عمرہ صدقہ وغیرہ۔ کیا اسکو ثواب ملے گا اور پچھلے ڈراموں کے سارے گناہ بخشے جائیں گے؟
چودھواں سوال۔ کیونکہ قائد اعظم نے بھی چودہ نقاط پیش کیے تھے اس لیے میں اپنے قائد سے آگے نہیں جا سکتا سو سب سے اہم ترین سوال جس میں آپ لا جواب ہو جائیں گے کہ یہ ڈراموں میں علماء و مشائخ بھی دکھائے جاتے ہیں یہ سوال میں نے ان سے پوچھنے ہیں یا آپ سے۔ کیونکہ جان و ایمان کی امان پاؤں تو عرض کروں کہ وہ اسلام کی ایکٹنگ تھوڑی بہتر کر لیتے ہیں۔ میرے پیرو مرشد زندہ باد؟
لیجیے ان سوالوں کے دوران میرے ڈرامے کا نام بھی فائنل ہوگیا۔۔ میرے ڈرامے کا نام ہوگا "دینِ ملاں فساد فی سبیل اللہ "