Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waqas Rashid
  4. Aurat Mukhalif Muhim

Aurat Mukhalif Muhim

عورت مخالف مہم

جنابِ رحمت للعالمین ﷺ کے آخری خطاب کو انسانی حقوق کا مسودہ " Charter of Human Rights" کہا جاتا ہے۔ اس میں جہاں بے کسوں، غلاموں، اقلیتوں، رشتہ داروں، والدین و اولاد، وراثت، انسانی برابری، امانت اور دیگر انسانی حقوق و فرائض کی بات کی وہیں ایک اور بڑا اہم فرمان جاری کیا وہ یہ کہ "عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہنا"۔

افسوس کہ اس دینِ انسانی حقوق پر کیا وقت آگیا کہ وہ ملائیت اسکی نمائندہ ہے جس کے زیرِ بحث موضوعات میں سے اگر عورت کو نکال دیا جائے تو پیچھے صرف فرقہ بازی بچتی ہے۔

باکمال ریاست ہے یہ بھی واقعی احمقوں کی جنت ہے A Real Fool's Paradise۔ اس میں بسنے والی آدھی آبادی کے خلاف سماجی جرائم پیہم جاری رہتے ہیں۔ انکی انتہاء پر پہنچے کسی سانحے کی چار دن بھد اڑتی ہے اور اسکے بعد راوی اگلے سانحے تک چین لکھنے لگتا ہے۔

چھوٹی چھوٹی بچیوں کو ہوس کی نگاہ سے دیکھنے سے لے کر انکے ساتھ درندگی برتی جاتی ہے۔ پارکوں میں ملکی و غیر ملکی خواتین کے ساتھ ہراسانی سے لے کر سیاسی جلسوں تک میں ذہنی گھٹن کا ثبوت دیا جاتا ہے۔ ایک صوبے میں تو خواتین پارک اور لائیبریری کے خلاف سارا شہر امڈ آیا۔ ایک پروفیسر کو اسکے خلاف بات کرنے پر جان بخشی کے عوض معافی مانگنی پڑی۔ خواتین خود کو کہیں بھی محفوظ تصور نہیں کرتیں۔ ذہنی گھٹن Mental Frustration کا عالم یہ ہے کہ پچھلے دنوں ایک خاتون ٹیچر کی ویڈیو بنا کر کسی "متعفن" روحانی بیٹے نے وائرل کر دی۔

کسی شے میں سے زندگی کی رمق ختم ہونے کی پہلی علامت اسکا متعفن ہونا ہوتا ہے۔ "اللہ جمیل و یحب الجمال" (خدا خوب صورت ہے اور خوب صورتی کو پسند کرتا ہے) والا خدا خود پر ایمان کا نصف صفائی کو قرار دیتا ہے۔ صفائی، تعفن کی ضد ہے سو حیات ہے۔

کبھی آپ نے سوچا کہ یہاں بسنے والی اکثریت کے ذہنوں سے زندگی کی رمق ختم کرکے اس میں یہ گھٹن اور تعفن کس نے بھرا؟ افسوس کہ انہوں نے جو "عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو" کی تفہیم کے علمبردار ہیں۔ جنہوں نے اپنی صنفی برتری قائم کرنے کے لیے دینِ انسانیت کا کاندھا استعمال کیا۔ عورتوں کے معاملے میں جنہوں نے اللہ سے ڈرنا تھا انہوں نے اللہ کے معاملات میں ٹھیکیدار بن کر عورتوں کو ڈرانا شروع کر دیا۔

اک ذرا توقف! اب تو آپ کو سوچنے کی بھی ضرورت نہیں۔ وہ جنہوں کیمرہ آنےپر تصویر کو حرام قرار دیا تھا سپیکرکے آنے پر شیطانی چرخہ کہہ کر مسجد میں داخلہ بند قرار دیا تھا آج انکے فکری وارث کیمرے اور سپیکر کی مدد سے غلاظت سے لتھڑی ہوئی متعفن ملائیت کا سوشل میڈیا پر پرچار کر رہے ہیں۔ بلکہ اتنے شاداں ہیں کہ جھوم جھوم کر گاگا کر سماج کو متعفن کر رہے ہیں۔

تصویر میں دکھائی دینے والا یہ متعفن کردار کھلم کھلا اس انسانی دشت میں حیوانیت کو فروغ دے رہا ہے۔ اسکے ہر نام نہاد گیت کا متن انہی چند روائیتی چیزوں پر محیط ہوتا ہے جن پر ملائیت اپنی عصبیتوں کے ساتھ براجمان ہے۔

کہیں یہ بچیوں کی تفریح کے خلاف پراگندگی بکھیرتا ہے، کہیں عورتوں کی فکری آزادی کے خلاف زہر اگلتا ہے اور تو اور بچیوں کی تعلیم کے خلاف تو یہ باقاعدہ ایک کیمپن چلا رہا ہے۔

اسکی نگاہ میں ہر وہ باپ جو اپنی بیٹی کو سکول بھیجتا ہے وہ، وہ ہے جو ملائیت دینِ انسانیت کی ہے۔ اسکی نظر میں ہر وہ عورت جسکے پاس ٹچ موبائل ہے وہ، وہ ہے جو ملائیت کی کل فکر کا خاصہ اور خلاصہ ہے۔ اسکی پراگندہ نگاہوں میں ہر وہ بچی سکول اس لیے جاتی ہے جس سوچ سے آئے روز آتی شرمناک خبروں کے مطابق ملائیت مدرسوں میں آتے بچوں کا آنا سمجھتی ہے۔ اس کے خیال میں اسکا بتایا گیا پردہ جو خاتون نہیں کرتی اسکے باپ اور بھائی وہ ہیں جو یہ خود درحقیقت ہے۔

سو یہاں پوٹینشل رییسٹ اور کلرز Potential Rapist and Killers کی بات ہوتی ہے مگر اس پوٹینشل کو ذہنوں میں بھرنے والے تقدس کی آڑ میں چھپے رہتے ہیں۔ اصل ظلم یہی ہے کہ یہ دین جس فکر کی بیخ کنی کرنے آیا تھا ملائیت نے بیخ کنی تو کجا الٹا اس فکر کو معاذاللہ مذہبی تقدیس ملفوف کر دیا۔

پنجابی زبان میں معاشرے میں تعفن بکھیرتے اس شخص کے صوبے کی چیف ایگزیکٹو بھی اس وقت ایک خاتون ہی ہیں جو گھر سے باہر بھی نکلتی ہیں، ٹچ فون بھی استعمال کرتی ہیں، تعلیمِ نسواں کی قائل بھی ہیں اور اسکا بتایا ہوا پردہ بھی نہیں کرتیں۔ یہ ان تمام خصائل پر کیا نظریہ رکھتا اور اسے پھیلاتا ہے یہ میں دہرا نہیں سکتا کیونکہ مجھے میرے پیغمبر ﷺ نے کہا تھا عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو۔ اب نہ تو میں حافظ ہوں، نا باریش، نہ ہی کسی زعم میں مبتلا۔ ایک عامی سا خطاکار سا آ دمی ہوں۔ وہ لفظ لکھنا بھی نہیں چاہتا۔

اس کے یوٹیوب چینل پر بیشتر نوجوانوں کے اسکے خلاف قانونی کاروائی کے مطالبات کے کمنٹس دیکھ کر خوشی ہوئی۔ مگر شاید ریاست کے پاس سیاسی ترجیحات سے سر اٹھانے کا وقت نہیں۔ وگرنہ عورت کے خلاف باقاعدہ سے ایک مہم جوئی کا پیہم تسلسل ہے۔ اچھرہ واقعہ، سعید انور کا بیان، استانی صاحبہ کی ویڈیو، ڈان اَس ملاں اور پھر"طاغوت" محض چند دن کی کہانی ہے۔

Check Also

Yaroshalam Aur Tel Aviv Mein Mulaqaten

By Mubashir Ali Zaidi