1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waqas Rashid
  4. Allah Ke Do Naik Bande

Allah Ke Do Naik Bande

اللہ کے دو نیک بندے

مجھے اب پتا چلا ہے کہ پاکستان "اللہ" کے نام پر کیوں بنا تھا۔ اسے مملکتِ خداداد پڑھا تو بہت بار تھا مطلب آج سمجھ میں آیا۔ سیاہ بالوں کے ساتھ پڑھا تھا یہ نعرہ۔۔ "پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ" سمجھ سر کی سپیدی کے ساتھ آیا۔ عجیب عالم ہے جب سر میں سیاہی اور آنکھوں میں سفیدی ہوتی ہے تو سمجھ نہیں آتی، سمجھ آتی تب ہے جب سیاہ و سفید کا یہ الٹ پھیر ہوتا ہے، سر سفید ہونے لگتا ہے آنکھیں سیاہ۔

مجھے "نظریہِ پاکستان" سمجھانے کا سہرا دو لوگوں کے سر ہے ایک عمران خان صاحب اور دوسرے میاں نواز شریف صاحب۔ یہ کالم لکھتے ہوئے میرا لا شعور مسلسل یہ گیت گنگنا رہا ہے کہ۔۔

آندیاں نصیباں نال ایہہ گھڑیاں

میرے سہرے نوں سجایا آکے خان تے میاں

2013 کے مشہور دھرنے میں ایک شام کپتان نے جوشِ خطابت میں آکر کہا کہ انکا وجدان یہ کہتا ہے کہ اگلے چوبیس سے اڑتالیس گھنٹے میں"امپائر" کی انگلی اوپر چلی جائے گی۔ میرے ذہن میں امپائر تو آگیا لیکن یہ سمجھ نہ آئی کہ انگلی کیسے اوپر جائے گی۔ وہ تو بعد میں چلا جب چون اسلامی ملکوں کی مشترکہ فوج بنی۔

کہتے ہیں گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو ٹیڑھی انگلی سے نکالنا پڑتا ہے۔ خان صاحب نے میاں صاحب کو اقتدار کے مکھن سے بال کی طرح نکالنے کے لیے امپائر کی جس انگلی کا تذکرہ کیا تھا وہ سوالیہ نشان بن کر جب گلے کی ہڈی بنی تو پاکستان کا مطلب کیا کا نعرہ یاد آیا اور خان صاحب اینڈ کمپنی کی طرف سے امپائر اللہ کو قرار دیا گیا۔ اب میرا اتنا ایمان و گیان تو تھا نہیں کہ میں وہاں تک پہنچ پاتا۔

اس وقت تو اڑتالیس گھنٹے گزر گئے لیکن خان صاحب کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق یہ کہتے ہوئے کہ اکیلا بھی بیٹھنا پڑے تو استعفی لے کے جاؤں گا بس یہی گیت گنگناتے ہوئے پائے گئے کہ۔۔

ساہنوں ڈی چوک دھرنے اچ بلا کے

اڑتالی گھنٹے دا لارا شارا لا کے

تے آپے امپائر کتھے رہ گیا۔ ا۔ ا۔ ا

میاں صاحب نے "لندن پلان" کی ناکامی کو اللہ کی اپنے ساتھ مدد قرار دیا۔

اسکے بعد جب پانامہ کیس آیا تو کپتان نے اسے اللہ کی طرف سے قوم کی نصرت قرار دیا۔ یہاں ویسے زرداری صاحب نے بھی یہ کہہ کر اپنا حصہ ڈالا تھا کہ اب اگر ہم نے پاکستانی پنجاب بھارتی پنجاب میں ضم کرنے کی سازش کرنے والے میاں صاحب کو ہم نے چھوڑا تو اللہ ہمیں معاف نہیں کرے گا۔ میاں صاحب اور انکے خاندان نے اپنی دولت اور مے فئیر فلیٹس کو اللہ کا فضل قرار دیا۔ لیکن کچھ دن بعد میاں صاحب "کسی سے" جی ٹی روڈ پر پوچھ رہے تھے کہ مجھے کیوں نکالا، مطالبہ کر رہے تھے کہ ووٹ کو عزت دو۔

پھر خان صاحب اقتدار میں آئے تو کہنے لگے کہ وہ اللہ سے وعدہ کرکے آئے ہیں کہ ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے اور اقتدار تو چھوٹی چیز ہے جان بھی چلی جائے تو وہ اللہ سے کیا گیا عہد نبھائیں گے۔

میاں صاحب کے اس زوال کو کپتان اللہ کی پکڑ اور سزا سے تعبیر کرتے تھے جبکہ میاں صاحب اسے اقتدار کی خاطر کی گئی سازش قرار دیتے تھے۔

اسکے چند دن بعد بقول کپتان کے جب انہیں میاں صاحب کی پلیٹلیٹس رپورٹ پکڑائی گئی تو انہیں ترس آ گیا اور انہوں نے رحم کھاتے ہوئے اللہ کے لیے میاں صاحب کو جانے دیا۔ اللہ سے کیا گیا وعدہ اللہ کے لیے ٹوٹ گیا۔ اسے کہتے ہیں اللہ اللہ خیر صلا۔۔

پھر کچھ عرصے بعد جب کپتانی حکومت ختم کی گئی تو خان صاحب اسے میاں صاحب کے "امپائر" کو ساتھ ملا کر کھیلنے کی پرانی عادت قرار دینے لگے اور اب خان صاحب جلسوں میں یہ بتانے لگے اور فدائین سے حلف لینے لگے کہ "امپائر" اللہ نہیں ہے۔ خان صاحب کے ذہن میں یہ قوالی گونج رہی تھی۔۔

اللہ ہی اللہ کیا کرو، امپائر کا نام نہ لیا کرو

جو دنیا کا مالک ہے نام اسی کا لیا کرو۔۔

خان صاحب نے جو جو کام اللہ کے سپرد کیا تھا اب اللہ پر ایمان کی اور پختگی کے سبب امپائر کی انگلی پر ڈالنے لگے یہاں تک کہ میاں صاحب کے پلیٹلیٹس بھی اللہ کی رضا نہیں تھے بلکہ بس۔۔ اللہ ھو

لو جی "امپائر کی انگلی" واقعی اوپر چلی گئی اور خان صاحب جیل چلے گئے۔ خان صاحب کا جیل جانا انکے بقول اللہ کی طرف سے آزمائش و امتحان اور میاں صاحب کے بقول اللہ کی طرف سے مکافاتِ عمل تھا۔ دونوں کے من میں یہ سنگیت تھا۔

اللہ میرے دل دے اندر

میں مومن حق قلندر

میاں صاحب کو "اللہ" نے "شفا" دی اور انہوں نے پاکستان آنے سے قبل اپنے آبائی شہر لندن سے ایک بیان جاری کیا کہ اگر انہیں اللہ نے دوبارہ اقتدار دیا تو وہ چار لوگوں کا احتساب کریں گے جن میں جنرل باجوہ، جنرل فیض، ثاقب نثار اور جسٹس جاوید اقبال۔

ادھر دو کام ہوئے ایک چھوٹے میاں صاحب اسی دن لندن واپس پدھار گئے دوسرا نگران وزیرِ داخلہ نے ایک پریس کانفرنس کی اور کہا کہ میاں صاحب کو اللہ کے حکم سے ائیرپورٹ سے سیدھا جیل منتقل کریں گے کیونکہ وہ سزا یافتہ مجرم ہیں اور انکے استقبال کی اجازت نہیں ہوگی۔

بس پھر اللہ کی کرنی یہ ہوئی کہ میاں صاحب نے مینارِ پاکستان پر ایک جادو کیا احتساب کے نعرے کے ڈبے میں سے کبوتر اور فاختائیں نکال کر دکھائیں اور کہا انہوں نے سب اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ نون لیگ کے فدائین نے خوب تالیاں بجائیں۔ عقب میں قوالی شریف چلنے لگی۔

اقتدار جب نہ تھا یہ ایواں جب نہ تھا

پلیٹلیٹس کے بڑھنے کا امکاں جب نہ تھا

جب نہ تھا کچھ یہاں تھا مگر تو ہی تو

اللہ ھو۔۔ اللہ ھو۔۔ اللہ ھو۔۔

حال ہی میں مطیع اللہ جان صاحب کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے میاں صاحب نے اپنے کیسز معاف ہونے کے سوال پر کہا کہ کیونکہ انہوں نے سب کچھ اللہ پر چھوڑ رکھا تھا اس لیے یہ کیسز اللہ نے معاف کروائے ہیں۔ اسکے بعد مطیع اللہ جان نے کہا کہ کیا خان صاحب کو باہر آ کر مقابلہ کرنے دینا چاہیے اور کیا خان صاحب کے ساتھ بھی وہی ہو رہا ہے جو آپ کے ساتھ ہوا تو میاں صاحب نے کہا جیسا کرو گے ویسا بھرو گے Tit for Tat اللہ کا قانون ہے۔ تو یہاں سوال یہ بنتا تھا کہ میاں صاحب کے ساتھ "مجھے کیوں نکالا" والا tit کس tat کا نتیجہ تھا۔ مگر جن سوالوں کے جواب معلوم ہوں وہ پوچھے نہیں جاتے۔ انکے بارے میں صرف یہ کہا جاتا ہے۔۔ "اللہ" جانے۔۔

پاکستان اللہ کے نام پر بنا تھا اسکے حکمرانوں کو اللہ پر اتنا ہی کامل ایمان ہونا چاہیے تھا۔ میری خوش بختی ہے کہ ان دونوں کے عہد میں جی رہا ہوں جنہوں نے مجھے میرے باپ دادا کا لگایا ہوا نعرہ یاد دلا دیا۔۔

پاکستان کا مطلب کیا

لا الہ الا اللہ

Check Also

Talaba O Talibat Ki Security Aur Amli Iqdamat

By Amirjan Haqqani