5 Bhai Helicopter Aur 2 Qaumi Nazriya
پانچ بھائی، ہیلی کاپٹر اور دو قومی نظریہ
آپ ایک لمحے کے لیے خود کو ان پانچ بھائیوں میں سے محسوس کیجیے۔ آپ محسوس کریں کہ پانی کے تھپیڑے آپکی مردے نہلانے والے تختے جیسی یخ بستہ کمر پر وار کر رہے ہیں۔ آپ کے بدن کو اس پانی کی جانب دھکیل رہے ہیں۔ جس میں خدا نے زندگی رکھی تھی، لیکن وہاں جہاں لوگ زندہ ہوتے ہیں۔ یہاں تو جیتے جاگتے مردے ہیں 22 کروڑ سے کچھ کم کیونکہ باقی کے زندہ ہیں ان کروڑوں کو مارنے کے لیے۔
آپ پل بھر کو وہ زندگی کی موہوم سی آس اور اذیت ناک ترین موت کے خوف کے درمیان ڈولتی اپنی ہانپتی کانپتی سانسوں اور کربناک ڈولتی دھڑکنوں کا کرب اپنے اندر محسوس کریں۔ آپ محسوس کریں کہ آپ ایک پتھر پر ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں، جنکے ساتھ آپ نے ماں کی کوکھ کے ساتھ اسکی آغوش اور اسکے آنگن کی ساجھے داری میں اکٹھے زندگی کے خواب دیکھے ہیں۔
وہ زندگی جو آپکے پیروں کے نیچے سے اس گیلے پتھر کی طرح پھسل رہی ہے، وہ پتھر جو اس ریاست کے سینے میں ہے اپنی رعایا کے لیے، آپ محسوس کریں کہ آپ کو جو اپنے جیسے عام لوگ بچانے کی اپنی سے کوشش کر رہے ہیں، انکی "یا اللہ خیر، یا خدایا خیر " کی صدائیں آپکے کانوں میں زندگی کی نوید کی بجائے موت کی بے بسی کے تازیانے بن کر چبھ رہی ہیں۔
کیونکہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ یااللہ خیر کی یہ صدائیں ہمارے لبوں پر زندگی کی خیر نہ ہونے کے اعتراف کی صورت نکلتی ہیں۔ اسی لیے نہ انہیں نہ زمین سنتی ہے نہ آسمان، آپ محسوس کریں کہ آپ پانچ گھنٹے تک اپنے پیاروں کے ساتھ ان کمزور سی رسیوں سے بنا اس ریاست کے نا خداؤں کا قائم کردہ وہ پل صراط پار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جن پر جھولتے آپ آسمان کے اصلی پل صراط والے کی طرف دیکھتے ہیں تو وہاں بھی آپ کو سکوت ملتا ہے۔ زندگی اس وقت اس آسمان اور زمین کے درمیان اڑتے ایک ہیلی کاپٹر کا نام تھی جو نہ آیا، یہ پانچوں بھائی پانچ گھنٹے تک انتظار کرتے رہے، اس ہیلی کاپٹر کا جو یہاں اس سنگدل ریاست سے منسوب تہواروں میں کروڑوں روپے خرچ کر کے قوم کو دکھائے جاتے ہیں، اور ہیں بھی یہ صرف ہمیں دکھانے ہی کے لیے۔
اصل میں تو یہ انہی کی ملکیت ہیں۔ جو ان تہواروں میں وردیوں اور اچکنوں میں مہمانانِ خصوصی بن کر اپنی اپنی گردنوں کر سریے تھوڑے سے ٹیڑھے کر کے انہیں آسمان پر اڑتا دیکھتے اور ہماری بے بسی پر تالیاں بجاتے ہیں۔ اس ریاست کو لازمی طور پر ایک اعلامیہ جاری کرنا چاہیے کہ غلطی ان پانچ بھائیوں کی ہے کہ انہوں نے اتنی دیر انتظار کیا انہیں چاہیے تھا کہ پہلے ہی چھلانگیں لگا دیتے۔
کیونکہ سرکاری ہیلی کاپٹر ان فضول مقاصد کے لیے نہیں ہیں۔ سرکاری ہیلی کاپٹر دراصل کسی جرنیل کے کسی عزیز کی فاتحہ خوانی کے لیے ہیں۔ کسی وزیراعلی کے سیلابی فوٹو سیشن کے لیے ہیں۔ کسی وزیراعظم یا جماعت کے سربراہ کے جلسے کے لیے ہیں یا کسی نئے نغمے کی ریکارڈنگ کے لیے ہیں۔ سانحہ مری ہو یا سانحہ کوہستان یہ سانحات اچانک اس لمحے، اس گھنٹے یا اس دن رونما ہونے والے سانحات نہیں ہوتے ہیں۔
بلکہ یہ بے حسی و سنگدلی، جبر و استبداد اور ظلم و بربریت کے ایک نہ ختم ہونے والے سلسلے کے شاخسانے اور نتیجے کے طور پر ہمارے سامنے آتے ہیں۔ جو یہاں ابد تک جاری رہنے کے لیے ازل سے جاری ہے۔ آپ نے ان پانچوں کے درمیان خود کو محسوس کر کے کیا کیا۔ صرف افسوس ناں؟ ہڈیوں تک سرایت کرتی ایک بے بسی ناں؟ غم و غصّے میں لپٹی بے وقعتی کا وہ الاؤ جو خون جلاتا ہے۔ ہے ناں؟
تو گزارش ہے کہ تھوڑا خون بچا لیجیے کیونکہ یہ ان ہیلی کاپٹروں میں پڑنا ہے، جن میں شاید کوئی اڑ کر تصویریں بنوانے ان پانچوں بھائیوں کے اجتماعی جنازے پر بھی پہنچے۔ کسی نے واقعی سچ لکھا کہ یہی دو قومی نظریہ ہے جس میں اکثریتی قوم کا لہو اقلیتی قوم کے ان ہیلی کاپٹروں میں ڈلتا ہے۔ جو انکی زندگیاں بچانے بھی نہیں پہنچ سکتے۔