Ilm o Tarbiyat Ka Roohani Haseen Imtizaj
علم و تربیت کا روحانی حسین امتزاج
انسانی زندگی کی تیز رفتار مصروفیات، دنیاوی ہنگاموں اور مسلسل ذہنی دباؤ کے بعد دل فطری طور پر سکون، تنہائی اور روحانی آسودگی کا متلاشی ہو جاتا ہے۔ ایسے لمحات میں بندۂ مومن کا دل اپنے ربِّ ذوالجلال کے حضور جھکنے، اس سے راز و نیاز کرنے اور اپنی روح کو تازگی بخشنے کی خواہش کرتا ہے۔ یہی وہ کیفیت ہے جس نے انسان کو ہمیشہ عبادت، ذکر اور خلوت کی طرف مائل رکھا ہے۔
اسلام نے اس فطری تقاضے کو اعتکاف جیسی عظیم عبادت کی صورت میں ایک بامقصد اور منظم راستہ عطا کیا۔ اعتکاف کی بنیاد ہمیں نبی کریم ﷺ کی سیرتِ مبارکہ میں ملتی ہے، جہاں آپ ﷺ بعثت سے قبل غارِ حراء میں خلوت اختیار فرمایا کرتے تھے۔ یہی وہ مقام تھا جہاں نورِ ہدایت کا آغاز ہوا اور انسانیت کو ربّانی پیغام نصیب ہوا۔
اسی سنتِ نبوی ﷺ کی عملی جھلک آج بھی ہمارے دینی اداروں میں نمایاں طور پر دکھائی دیتی ہے۔ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں ہر سال منعقد ہونے والا اجتماعی نفلی اعتکاف علم اور عمل، تربیت اور تزکیہ اور درس و تدریس کے ساتھ روحانی بالیدگی کا ایک خوبصورت امتزاج ہے۔ جامعہ میں آٹھ سالہ طویل اور محنت طلب علمی سفر کے اختتام پر طلبہ کرام کو اجتماعی اعتکاف کی طرف راغب کیا جاتا ہے تاکہ وہ علم کے ساتھ ساتھ عمل اور اخلاص کی دولت بھی سمیٹ سکیں۔
اس اعتکاف کے دوران طلبہ کو کم از کم ایک قرآنِ مجید مکمل کرنے، ہزار مرتبہ درودِ شریف پڑھنے اور دعا و مناجات کے آداب سیکھنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ مسجد کی فضا میں تلاوت کی سرگوشیاں، ذکر و اذکار کی دھیمی صدائیں، نوافل میں مصروف نوجوان اور عاجزی سے جھکے ہوئے سر اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ یہ محفل محض عبادت کا اجتماع نہیں بلکہ روحانی تربیت کی ایک زندہ درسگاہ ہے۔
آج کے اس دور میں، جہاں معمولی نیکیوں کو بھی تشہیر کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے، وہاں یہ اعتکاف خاموشی، اخلاص اور قال اللہ، قال الرسول ﷺ کی گونجتی ہوئی صداؤں کے ساتھ طلبہ کو ایک فکری اور تعمیری ماحول فراہم کرتا ہے۔ یہ وہ فضا ہے جہاں دل بنتے ہیں، کردار سنورتے ہیں اور علم کو عمل کا لباس پہنایا جاتا ہے۔
اس عظیم روحانی اجتماع کی کامیابی میں حضرت مولانا امداداللہ صاحب کی مدبرانہ قیادت، مخلصانہ نگرانی اور طلبہ سے بے لوث محبت کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ ہزار سے زائد معتکفین کے نظم و ضبط، قیام و طعام، افطار و سحری اور تمام انتظامی امور کو ذاتی طور پر دیکھنا، رات دن موجود رہ کر رہنمائی کرنا، ان کی قربانی، اخلاص اور دینی حمیت کی روشن دلیل ہے۔
سال بہ سال یہ ترتیب محض ایک روایتی اعتکاف نہیں بلکہ ایک ہمہ جہت تربیتی منصوبہ ہے، جس کے مقاصد میں طلبہ کی روحانی و اخلاقی اصلاح، علمی بلندی، عملی زندگی میں استقامت اور ملکِ عزیز پاکستان کے استحکام اور سلامتی کے لیے اجتماعی دعائیں شامل ہیں۔ یہی نوجوان کل کے علماء، مربی اور رہنما بن کر معاشرے کی رہنمائی کریں گے۔
اللہ تعالیٰ اس مبارک اعتکاف کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے، طلبہ کرام کے قلوب کو ایمان اور اخلاص کے نور سے منور رکھے اور حضرت مولانا امداداللہ صاحب کی اس روحانی و تربیتی کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔

