Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Zindagi Mein Thehrao Allah Ki Dain Hai

Zindagi Mein Thehrao Allah Ki Dain Hai

زندگی میں ٹھہراؤ اللہ کی دین ہے

ہکلاہٹ کی سائنس میں ڈاکٹریٹ کرنے والے شکیل احمد خان کی زندگی کی رنگا رنگ داستان کو آگے بڑھاتے ہیں۔ پچھلے کالم کے رسپانس میں لوگوں نے پوچھا کہ اپنے اینڈ کا کیسے پتہ چلایا جائے اللہ تعالی کی طرف سے موصول ہونے والے میسج کو کیسے سمجھا جائے۔

میرے دوستو! کچھ صورتوں میں یہ صلاحیت پیدائشی ہوتی ہے غیر معمولی حافظہ، سٹوری ٹیلنگ کی صلاحیت، پکچر میموری اور واقعات کا بر محل حوالہ یقینا قدرت کا تحفہ ہے۔

میلکم گلیڈ ویل یاد آگئے ان کی ایک کتاب "Blink" نے شہرہ آفاق مقبولیت حاصل کی۔ اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح انسان کی تربیت یافتہ چھٹی حس بعض اوقات لمبی چوڑی سوچ بچار اور منصوبہ بندی پر حاوی ہوتی ہے۔

اس نے کئی دل چسپ مثالیں بھی دیں جن میں ایک ایسے مجسمے کا تذکرہ ہے جسے کیلی فورنیا کے مستند ماہرین اصل قرار دے کر اس کے نایاب اور بیش قیمت ہونے کی تصدیق کر چکے تھے لیکن ایک یونانی ماہر کی چھٹی حس نے خبردار کیا کہ وہ مجسمہ جعل سازی سے تراشا گیا تھا۔

چناں چہ بعد ازاں تحقیق نے یہ بات درست ثابت کر دی۔

اسی طرح جارج گوٹ مین نامی خانگی معاملات کے محقق کا تذکرہ ہے جو فقط ایک گھنٹہ کسی شادی شدہ جوڑے کے ساتھ گزار کر فیصلہ سنا دیتا ہے کہ آیا وہ پندرہ برس بعد اکٹھے ہوں گے یا تعلق علیحدگی پر منتج ہوگا۔ اس کے نتائج کی درستی کا تناسب 95 فی صد ہے۔

جی ہاں تربیت یافتہ چھٹی حس جس کو گیان دھیان کی مشقوں سے مضبوط کیا جا سکتا ہے اس کے لیے زندگی میں سکون چاہیے اور یہیں سے شکیل صاحب کے بتائے ہوئے کامیابی کے اصولوں کا اگلا نمبر آتا ہے انہوں نے کوالٹی سلیپ کی اہمیت پر زور دیا۔

دلچسپ واقعہ بتایا کہ امریکہ میں اپنے بھائی کے گھر قیام کے دوران ان کی طبیعت ناساز رہنے لگی ان کے بھائی نے کہا کہ آپ کی بیماری کا تعلق آپ کی نیند سے جڑا ہوا ہے اور میں آپ کا سلیپ ٹیسٹ کرواتا ہوں۔

اگلے دن سونے سے پہلے ایک میڈیکل ٹیم گھر پر پہنچ گئی ہیلمٹ اور مختلف آلات ان کے جسم کے ساتھ لگائے گئے کہتے ہیں ثاقب صاحب مجھے اپنے ٹائم پر نیند آگئی اور جب میں بیدار ہوا تو میڈیکل ٹیم نے مجھ سے پوچھا کیا آپ نیند کے دوران بیدار ہوئے تھے میں نے نفی میں جواب دیا میڈیکل ٹیم کے سربراہ نے مسکرا کر کہا کہ آپ 100 سے زیادہ بار نیند کے دوران اٹھے اس کی وجہ بھی بتائی اور سدباب بھی کیا۔

کوالٹی نیند ہمارے اورا AURA کو مضبوط کرتی ہے اور ہر انسان اپنی انرجی والے شخص کو پسند کرتا ہے۔

جیلوں میں کئے گئے تجربات سے پتہ چلا کہ کوئی قیدی بھی اس وقت خود کو پر سکون نہیں محسوس کرتا اگر کوئی دوسرا قیدی ان سے دس فٹ سے کم فاصلے پر آ جائے۔ بلکہ کچھ بد نام قسم کے قیدی اگر ان سے تیسں فٹ سے کم فاصلے پر آتے تو وہ بے چین ہو جایا کرتے تھے۔

مشہور سائنسدان ڈارون ایک دفعہ جنگل میں مویشیوں کے ایک بڑے ریوڑ کی سٹڈی کر رہا تھا۔ اس میں قریباً ایک ہزار گائیں بیل شامل تھے جو کہ 70 سے لے کر 120 تک کے کوئی دس گروپوں میں تقسیم ہو گئے تھے۔ حالانکہ بظاہر ان کی نسل ایک سی تھی۔

مگر ہر کوئی اپنی قسم کی انرجی کی طرف کشش کرتا ہے۔ یہ جانور بھی اپنی کچھ مخصوص نسلی صفات رکھنے کے لئے علیحدہ علیحدہ دس گروپوں میں بٹے ہوئے تھے۔ گو بظاہر سارا ریوڑ اکٹھا رہتا تھا۔ پھر ایک بارطوفان کی وجہ سے سارا ریوڑ بکھر گیا۔ جب طوفان کے بعد وہ اکٹھے ہوئے، ہر جانور اپنے چھوٹے گروپ ہی کے ساتھیوں سے جا ملا، بڑے گلے کی اس نے کوئی پروانہ کی۔

ہالینڈ میں ایک سپیشل خاتون ٹرین سے نیچے اترتی ہے اور اسی ڈبے میں ایک اور سپیشل خاتون داخل ہوتی ہے بہت ساری خالی سیٹز چھوڑ کر وہ اسی سیٹ پر جا کر بیٹھ جاتی ہے جس پر ٹرین سے اترنے والی خاتون بیٹھی ہوئی تھی۔ دوسری خاتون نے اپنی جیسی انرجی کو شناخت کیا اور وہیں پر آ کر بیٹھ گئی۔

دنیا کے کامیاب ترین لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو ان سب میں آپ کو کوالٹی سلیپ کی عادت نظر آئے گی، اس کے بعد ٹائم مینجمنٹ کی بات کی بریگیڈیئر عاطف یاد آگئےکہتے تھے جو شخص ٹائم کا پابند نہیں وہ 60 سال کی عمر سے پہلے ہی اس دنیا سے چلا جاتا ہے۔

شکیل صاحب نے کہا ٹائم کی پابندی کرنا گویا قسمت کو دانش کے راستے اپنے گھر لے کر آنے کے مترادف ہے۔ سیلف اکاؤنٹیبلٹی کی بات کی کہ چار ایریاز میں اپنی پروگریس کا جائزہ لیا جائے اور اپنے آپ کو صفر سے دس تک نمبر دیے جائیں روحانی، علمی، جسمانی اور جذباتی طور پر آپ کی گروتھ ہو رہی ہے آپ پچھلے کچھ عرصے سے وہیں پر کھڑے ہوئے ہیں یا تنزلی کی طرف جا رہے ہیں چاروں ایریاز میں اپنے آپ کو چیک کرکے نمبر دینےکی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا اگر آپ تیار ہیں تو قسمت کی دیوی لازما آپ کا دروازہ کھٹکھٹائے گی۔ لوگوں کے پیچھے ان کی اچھائی بیان کریں۔ برائی کا رد عمل چپ ہو کر دیں ضرورت سے زیادہ حساسیت، ماضی میں پھنسے رہنا اور ہر وقت دوسروں کو مطمئن کرنے کے بارے میں سوچنا جیسے رویوں کو زہر قاتل قرار دیا۔

دلچسپ حکایت یاد آگئی۔

ایک باپ بیٹے کا دلچسپ واقعہ بتایا جاتا ہے جو اپنے گدھے پر سوار ہو کر کہیں جا رہے تھے باپ کوئی 45 برس کا اور بیٹا 15 برس کا تھا وہ اپنے سفر میں ایک گاؤں سے گزرے تو لوگ ان کو دیکھ کر کہنے لگے کہ دیکھو یہ کتنے ظالم لوگ ہیں کمزور سا گدھا ہے اور دونوں اس پر سوار ہیں یہ سن کر باپ گدھے سے اتر گیا اور ساتھ پیدل چلنے لگ پڑا اگلے گاؤں میں پہنچے تو وہاں کے لوگ انہیں دیکھ کر بولے کتنا سنگ دل بیٹا ہے خود جوان جہان گدھے پر سوار ہے اور بوڑھے باپ کو پیدل چلا رہا ہے۔ یہ سن کر بیٹا بڑا شرمندہ ہوا اور گدھے سے اتر کر چلنے لگ پڑا اور باپ گدھے پر سوار ہوگیا۔ جب وہ وہاں سے آگے ایک آبادی میں پہنچے تو لوگ انہیں دیکھ کر کہنے لگے کتنا بے رحم باپ ہے معصوم بچے کو پیدل چلا رہا ہے خودگدھے پر سوار ہے۔ یہ سن کر باپ بڑا شرمندہ ہوا اب وہ بھی گدھے سے اترا اور دونوں گدھے کی رسی پکڑ کر ساتھ ساتھ پیدل چل پڑے۔ جب اگلی آبادی آئی تو وہاں کے لوگ یہ دیکھ کر ہنسنے لگے اور کہنے لگے عجیب بے وقوف انسان ہو گدھا ساتھ ہوتے بھی دونوں ساتھ پیدل چل رہے ہو۔ یہ سن کر دونوں بڑے پریشان ہوئے اب انہوں نے سوچا کہ ایک ہی طریقہ باقی رہ گیا ہے انہوں نے گدھے کو کندھوں پر اٹھا لیا اور اپنی منزل کی طرف چل پڑے۔

لوگوں کی زیادہ پرواہ کرنے والے کا حشر ایسا ہی ہوا کرتا ہے اس لیے بہتر ہے ایک کان سے سنیں اور دوسرے کان سے نکال دیں لوگوں کو خود پر ہنسنا سیکھنا چاہیے خود پر ہنسا کریں پھر دوسروں کی بات کم محسوس ہوتی ہے حساس لوگ خصوصا یہ سیکھیں زیادہ حساس بچوں کو شروع ایج میں سکھائیں کہ وہ زیادہ حساسیت چھوڑ دیں۔

میں نے پوچھا زندگی کا بیشتر حصہ انجینرنگ کے شعبے میں گزارا پھر بالکل ہی مختلف شعبے میں کیسے آگئے کہنے لگے یہ میرا خواب تھا اور میں اپنے خواب کو نہیں بھولا تھا اس کے علاوہ میں زندگی میں ایک سے زیادہ کام کرنا چاہتا ہوں اس لیے اس منفرد شعبے کا انتخاب کیا ان کے گھر پر باصلاحیت لوگوں سے ملاقات ہوتی رہتی ہے بینائی سے محروم نسیم صاحب سے دلچسپ گفتگو ہوئی انہوں نے یہ بتا کر حیران کر دیا کہ وہ ایک ٹور گائیڈ ہیں وہ پرسن ود ڈس ابیلٹی اور نارمل لوگوں کے گروپ کو پورے پاکستان کا ٹور کرواتے ہیں۔

16 سال کی عمر میں ایمازون پر اپنی کتاب لکھنے والی مس ورا سے ملاقات ہوئی شکیل احمد خان کی اپنی بیٹی مشہور فلم پروڈیوسر شرمین عبید چنائے کی ٹیم کا حصہ ہیں اور بہترین تخلیقی کام کر رہی ہیں غرض یہ کہ نایاب لوگوں کے ایک گلدستے سے آپ کی شناسائی ان کی معیت میں ہو جاتی ہے۔

شکیل صاحب آنے والے دنوں میں آن لائن کورسز آفر کر رہے ہیں۔

کورسز کے نام یہ ہیں

1-Voice-Speech and Language for students and passionate learners

2-Applied Anatomy for Speech-Language Pathologists

3-Master your Voice for VOICE

آپ ان سے رابطہ کر سکتے ہیں

Contact 0345 8226655

www.thesi.institute.com

FB: The SIM Institute

گفتگو کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ بے اختیار رد عمل بچپنے کی نشانی ہے اگر آپ دوسروں کی باتوں پر ہرٹ ہو جاتے ہیں تو اس کا یہ مطلب ہے کہ آپ کے غصے کا بٹن اس کے پاس ہے جب لوگوں میں ٹھہراؤ آ جاتا ہے تو گالی نہیں دیتے اونچی آواز میں بات نہیں کرتے مسجد میں بات نہیں کرتے قطار بناتے ہیں۔ کچرا نہیں پھینکتے گھر میں اپنی قمیض نہیں پھینکتے ٹھہراؤ کو زندگی کا حصہ بنانے کے لیے سورۃ رحمن کو سننے کا مشورہ دیا۔

اور کہا اگر بے شمار مال و دولت ہے لیکن ہدایت نہیں تو آپ کی یہ کامیابیاں صفر ہیں۔

مزید کہا کہ ٹھہراؤ اللہ کا کرم ہے یہ سب کہتے ہوئے 60 سال سے زائد عمر کے نوجوان کے چہرے پر توانائی تھی کہ اگلا دن ان کا منتظر تھا نئے خیال نقش کرنے کے لیے

عمر گزری کہ تیری دھن میں چلا تھا دریا
جا بجا گھومتا ہے آج بھی پگلا دریا

شام آکاش پہ جب پھیلتا ہے دن کا لہو
ڈوب جاتا ہے کسی سوچ میں بہتا دریا

(محمود شام)

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Biometric Aik Azab

By Umar Khan Jozvi