Nazneen Sohail, Khidmat, Vision Aur Family Bonding Ka Safar
نازنین سہیل، خدمت، ویژن اور فیملی بانڈنگ کا سفر
مائنڈ سائنسز کی مختلف ریسرچز بتاتی ہیں کہ انسان کی شخصیت کی بنیادی اینٹیں اس کے بچپن میں ہی لگ جاتی ہیں۔ ابتدائی عمر میں حاصل ہونے والا اعتماد زندگی بھر انسان کے ساتھ رہتا ہے۔
ناز نین سہیل نے آنکھوں میں ہلکی سی نمی کے ساتھ اپنے فادر کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ان کو اپنے ساتھ ہسپتالوں میں لے جاتے، کبھی غربأ میں کمبل اور کھانے کی فراہمی کے دوران بھی یہ ان کے ساتھ ہوتیں۔ ان کے گھر پر ہوئی اس ملاقات میں مزید بتایا کہ ان کے والدین نے ہمیشہ ان کی ذات پر بھرپور اعتماد کیا اور اپنے عمل سے بتایا کہ ان کی بیٹی کسی بھی طرح بیٹوں سے کم نہیں۔
یہی وجہ تھی کہ نازنین سہیل نے سکول کے دنوں میں ہاکی، فٹبال، بیڈمنٹن اور ایتھلیٹکس میں بھرپور شرکت کی اور بیڈمنٹن میں تو سندھ بورڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
ان کی والدہ ہاؤس وائف تھیں تہذیب اور شائستگی کا پیکر کہتی ہیں کہ اپنی والدہ سے سیکھا کہ فیملی کو لے کر چلنا ہے ہمت نہیں ہارنی اور جو بھی کام کرنا ہے بہت اچھے طریقے سے کرنا ہے۔ انٹرمیڈیٹ میں ان کی شادی ہوگئی لائف پارٹنر وژنری اور سپورٹ کرنے والے ملے۔ شادی کے بعد تعلیم جاری رکھی۔
آج 2024 میں ایونٹ مینجمنٹ ان کی پہچان ہے۔ انہوں نے کہا ثاقب صاحب میں نے ابتدائی ایونٹ مینجمنٹ اپنے سسرال میں سیکھی۔ ہر ہفتے ہمارے گھر پر 20 سے زیادہ خاندان کے لوگ اکٹھے ہوتے تھے۔ ان کے لیے بہترین کھانا بنانا اور دیگر لوازمات احسن طریقے سے پورے کرنے، یہ چیلنج خوش دلی سے انہوں نے لیا اور مثبت نقطہ نظر نے اس گھریلو کام کو ایک بڑے سکل سیٹ میں تبدیل کر دیا۔
نازنین سہیل روٹری کلب کے پلیٹ فارم سے قائم کردہ ادارے سٹیزن رائٹ کونسل" کی صدر ہیں۔ یہ ادارہ غریب اور معمولی جرائم میں قید قیدیوں کی بہبود کے لیے کام کرتا ہے۔ مثال کے طور پر کوئی قیدی پانچ، دس ہزار روپے کا جرمانہ ادا نہ کرنے کی وجہ سے آزادی حاصل نہیں کر پا رہا، تو یہ تنظیم اس کی مدد کرتی ہے۔
یہ تنظیم بنیادی طور پر تعلیم، صحت، قیدیوں، خواتین اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ معاشرے کے محروم اور پسماندہ طبقے کے لیے انصاف تک رسائی کو بڑھانے کے لیے کام کرتی ہے۔
محترم دوستو! کامیاب لوگوں کی زندگی میں ایک چیز کامن ملے گی اور وہ ہے اپنی ذات پر اعتماد اور بچپن سے پڑھنے کی عادت۔
نازنین سہیل نے نونہال رسالے سے غیر نصابی تحریریں پڑھنے کا سفر شروع کیا۔ سکول کے دور میں بزم ادب کی تقاریب میں بڑھ چڑھ کر شرکت کی۔ اسی دور میں ڈائری لکھنے کی عادت ڈالی۔ ان کی ڈائری جنرل انفارمیشن کا خزانہ ہوتی تھی، جو ایک اثاثے سے کم نہیں تھی۔
نازنین سہیل نے اللہ تعالی کے بندوں کی مدد کرنے کا جو سبق بچپن میں سیکھا تھا آج وسیع پیمانے پر لوگوں کی زندگی میں آسانیاں پہنچا کر ان کی عملی تعبیر پیش کر رہی ہیں۔ کووڈ کے دنوں میں خواتین کو گھروں میں کام کرنے کی ترغیب دی۔
سلائی، کھانا، ٹیچنگ مختلف شعبوں میں گھر بیٹھے پیسے کمانے کا طریقہ سکھایا۔ مختلف گوٹھوں میں جا کر ہزاروں لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لے کر آئیں۔ انہی ایام میں بے روزگار نوجوانوں کو بحثیت ڈلیوری بوائے کام کرنے کا آئیڈیا بھی دیا۔ مختلف خواتین کو اپنے پرسنل تعلقات استعمال کرتے ہوئے کام لے کر دیا۔
کامیابی کے فارمولے کے بارے میں بتایا کہ آپ کے لیے فیملی سپریم ہونی چاہیے۔ گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ کبھی بھی کتنی ہی مصروفیت ہو ہم سب لوگ رات کا کھانا اکٹھے کھاتے ہیں۔
ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ بڑا بیٹا تقریبا 25 سال کی عمر میں ہی اپنی کمپنی چلا رہا ہے۔ انٹرمیڈیٹ کا سٹوڈنٹ چھوٹا بیٹا فری لانسنگ سے ڈالرز میں کمائی کر رہا ہے اور اس کی آمدنی ایک کمپنی کے مینیجر کے برابر ہے۔ بیٹی سی ایس ایس کے امتحان دے چکی ہیں اور تینوں بچوں کا بڑا ویژن اور ان کی مضبوط تربیت ان کے عمدہ مستقبل کو ظاہر کر رہی ہے۔ والدین نے انہیں سکھایا کہ آپ اپنے آ پ سے پوچھیں، میں نے پاکستان کو کیا دیا۔
نازنین سہیل نے بتایا کہ میں نے ہمیشہ اپنے بچوں کو کہا کہ 23 گھنٹے آپ کے اپنے لیے ہیں اور ایک گھنٹہ آپ نے اللہ کو دینا ہے۔
کہتی ہیں جب میرے بچوں کی انرجی اور مورال ڈاؤن ہو جاتا ہے تو انہیں نماز کی طرف راغب کرتی ہوں۔ فرض نمازوں کے ساتھ تہجد کی نماز سکون قلب کا ذریعہ ہے اور تلاوت قران مجید ترجمعے کے ساتھ گویا زندگی گزارنے کا آئین ہے۔ دین اور دنیا کا یہ حسین امتزاج کامیابی کی چمک لیے ان کے بچوں کے چہروں پر نظر آتا ہے۔
نازنین سہیل نے فیملی لائف کو بہتر بنانے کے لیے برداشت کی اہمیت پر زور دیا۔ پلٹ کر جواب نہ دینا خاموشی اختیار کر لینا، بہت سے مسائل کو شروع ہونے سے پہلے ہی ختم کر دیتا ہے۔ جیسے وہ پیغام دے رہی ہوں۔
خاموشی کا ادب کرو
یہ آوازوں کی مرشد ہے
جنسی ہراسمنٹ کے نازک پہلو پر کام کر رہی ہیں۔ کہتی ہیں ایسے کسی بھی مسئلے کی صورت میں بات کرنے کی ضرورت ہے اندر ہی اندر گھٹتے رہنا، بلیک میل ہونا، جیسے طرز عمل سے اس مسئلے سے چھٹکارا نہیں پایا جا سکتا۔ دلچسپ بات یہ بتائی کہ مردوں کی بہت بڑی تعداد کو بھی جنسی ہراسانی کا سامنا ہے۔ میں نے پوچھا اگر کوئی شخص اس مسئلے کا شکار ہو جائے تو وہ کیا کرے۔ جواب دیا
1) جو شخص آپ کو پریشان کر رہا ہے اس کا نمبر سوشل میڈیا لنک وغیرہ پر اسے فورا بلاک کیا جائے۔
2) اس کے لنک کے ذریعے بننے والے دوستوں کو بھی بلاک کیا جائے۔
3) اس کے رابطہ کرنے کی صورت میں جواب نہ دیا جائے۔
4) اس کے ناشائستہ پیغامات محفوظ رکھے جائیں تاکہ متعلقہ فورم پہ پیش کیے جا سکیں۔
5) آپ گورنمنٹ کے ادارے سندھ محتسب سے رابطہ کرکے مکمل رازداری کے ساتھ اپنے مسئلے کو حل کر سکتے/ سکتی ہیں۔
Camp Office: 2B, Block-A, S. M.C.H.S, Karachi
021-99333470-71 E-Mail: [email protected]
http: //www.sindhwomenharassment.org/
کہتی ہیں اپنے آپ سے کچھ سوال کرنے کی ضرورت ہے۔
کیا پچھلے پانچ سالوں میں میں نے تحمل اور برداشت کا استعمال سیکھا؟ کیا میں اپنے بڑوں کا احترام کرتی ہوں، کیا تعلیم اور ڈگریوں نے میری شخصیت میں کوئی اچھائی پیدا کی؟
آخر میں مائنڈ سائنسز کی ایک Affirmation پر زور دیا "میرا خاندان میرے لیے محبت، تعاون اور ہم آہنگی کا ذریعہ ہے۔ ہم محبت اور اعتماد کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور ہماری محبت روز بروز مضبوط ہوتی جا رہی ہے"۔
فیملی بانڈنگ بڑھانے کے لیے اس Affirmation کو ہر روز دہرائیں اور تصور میں اپنے آپ کو اپنی فیملی کے ساتھ بہترین ٹائم گزارتے ہوئے دیکھیں۔
نازنین سہیل کے ساتھ ویژن اور بڑے خوابوں کا یہ سفر ابھی جاری ہے
رات پر فتح تو پاتا نہیں یہ چراغ
کم سے کم رات کا نقصان بہت کرتا ہے