Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Mirzapur Se Intekhab

Mirzapur Se Intekhab

مرزا پور سے انتخاب

پچھلے ہفتے مشہور ٹی وی سیریل مرزا پور کا سیزن تھری دیکھا۔ جرم اور سیاست کی اس کہانی میں دماغ کا شاطرانہ استعمال کمال سے بیان کیا گیا۔ اسی سیریز سے منتخب کی گئی کچھ لائنیں آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔

* ابھی آپ تاریخ بھول رہے ہیں وقت گزرے گا تو اصول بھی بھول جائیں گے۔

* واقعات کے سروں (Ends) کے پیچھے جائیں گے تو زندگی نہیں گزار پائیں گے۔

* جس گھر کی چھت نہ ہو اس کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔

* وقت سے بھی بڑے دشمن آپ نے پال رکھے ہیں۔

* ہم اپنے آپ کو دہرانا نہیں چاہتے۔

* پیسے کی لت تب ٹوٹتی ہے جب پیار کی لت لگ جاتی ہے۔

* رسک اتنا ہی لینا چاہیے جتنا نقصان اٹھا سکو۔

* کام اور ایموشنز کو الگ کرنا سیکھیں۔ ایموشن کو تو ریلیز بھی کیا جا سکتا ہے۔

* مٹی کو زور سے دبائیں گے تو پودا جکڑا جائے گا۔

* جب تک انسان مجبور نہیں ہوتا مضبوط نہیں ہوتا۔

* آپ ہم سے اپنی امید مت رکھو ہم آپ کے بیٹے نہیں ہیں۔

* جیل میں رہ کے سیکھا کہ سروائیول کے لیے جو ضروری ہے وہی اصول ہے۔

* پیار سے زیادہ ضروری سروائیول ہوتا ہے۔

* جتنا کم جانیں گے اتنا بہتر ہے۔

* کل کیسا ہوگا اس کا فیصلہ آج کرتا ہے۔

* سسٹم پہ بھروسہ کرکے غلطی کی۔

***

اور اب اپنی ڈائری سے انتخاب۔۔

*کام کی جگہ پر مناسب لباس نہ پہننا اپنے کام کی توہین ہے۔

*

اک بار اور میری عیادت کو آئیے
اچھی طرح سے میں ابھی اچھا نہیں ہوا

(حکیم فصیح الدین رنج)

* کھڑے ہو کر کندھے جھکانا ڈپریشن کی نشانی ہے۔

* ہمارا جسم ہر روز ساڑھے 19 کلومیٹر چلنے کے لیے بنا ہے۔

* کسی کے پاس جانا ہے تو ٹائم کا مارجن دیں۔

میں نے ڈین لاک کی ایک کتاب میں پڑھا کہ بل گیٹس بھی کہیں پہنچنے کے لیے 15 سے 20 منٹ کا مارجن دیتا ہے (ایگزیکٹ فگر یاد نہیں) یعنی اگر آپ نے دوپہر دو بجے کہیں پہنچنا ہے تو آپ اس ملاقات کو شیڈیول کرتےہوئے کہیں گے کہ میں 1: 50 سے 2: 10 کے درمیان آپ کے پاس آؤں گا۔

پچھلے ایک مہینے سے میں بھی ایسا ہی کر رہا ہوں۔

* کپیسٹی کے لحاظ سے کام کریں اور اپنے ساتھ بھی اوور کمٹنٹ نہ کریں۔

* اپنے ماضی سے اپنا موازنہ کرنا چھوڑ دیں۔ مثال کے طور پر میں پہلے بہت سوشل تھا۔

* رشتوں میں علیحدگی، طلاق کو موت کی طرح لیں اس کا سوئم کریں پھر چہلم کریں اور زندگی کو آگے بڑھائیں۔

* یہ بہت دلچسپ بات ہے کہ پاکستان سے لوگ جب ہجرت کرکے کام کرنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک میں آتے ہیں تو ان کے کامیاب ہونے کے اور بہت زیادہ دولت مند بننے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اکثر ترقی یافتہ ممالک کے باشندوں سے کہیں زیادہ ترقی کرتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ لوگ ترق یافتہ ممالک میں ہجرت کرکے صرف کامیابی حاصل کرنے کے لیے ہی آتے ہیں اور وہ اپنی ذات کو کسی حصار میں قید نہیں کرتے اور اپنی ذات تک محدود عقائد نہیں رکھتے جب وہ ایک نئی دنیا میں آتے ہیں تو وہ صرف ترقی کرنے کے موقع دیکھتے ہیں۔ یعنی ساری گیم فوکس کی ہے۔

* اگر آپ بینک میں جائیں اور آپ کہیں کہ آپ بینک سے قرضہ لے کر گھر خریدنا چاہتے ہیں تو مینیجر آپ سے عام طور پر یہی سوال کرے گا کہ آپ جتنا قرض لینا چاہتے ہیں کیا آپ کے پاس اس کے برابر کوئی جائیداد یا قیمتی چیز ہے جسے رہن رکھ کر آپ قرضہ حاصل کریں۔ اگر آپ جواب میں مسکرا کر یہ کہیں گے کہ آپ دنیا میں سب سے خوش آدمی ہیں تو وہ حفاظتی عملے کو بلا کر آپ کو باہر نکلوا دے گا کیونکہ صرف خوشی کی دولت ہی کافی نہیں ہے پہلے عملی دولت جسے ہم روپیہ کہتے ہیں وہ ہے اور پھر آپ کی ذاتی دولت ہے جسے آپ ذاتی یا کسی بھی اور چیز کا نام دے سکتے ہیں جو کہ آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

تھوڑا سا پریکٹیکل بنیں۔۔

*

میری تہذیب کا باشندہ نہیں وہ شخص
جو درختوں سے پرندوں کو اڑا دیتا ہے

(جاذب قریشی)

* جوائس مئیر کہتے ہیں کہ "مجھے یقین ہے کہ سب سے بڑا تحفہ جو آپ اپنے خاندان اور دنیا کو دے سکتے ہیں وہ آپ کا ایک صحت مند جسم ہے"۔

* ڈینس ویٹلی کہتے ہیں کہ وقت اور صحت دو قیمتی اثاثے ہیں جنہیں ہم اس وقت تک پہچان نہیں سکتے اور ان کی تعریف نہیں کرتے جب تک کہ وہ ختم نہ ہو جائیں"۔

* ڈانٹ بھری محبت کے ساتھ، ہلکی سی ناراضگی میں رچی محبت کے ساتھ۔

وہ بارشوں میں فون کرنے والے کیا ہوئے؟

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Falasteenion Ko Taleem Bacha Rahi Hai (1)

By Wusat Ullah Khan