Mind Scientist (1)
مائنڈ سائنٹسٹ (1)
نک سٹزما امریکن ریلوے میں ملازم تھا وہ ایک مال گاڑی میں کام کرتا تھا عمر تقریباََ 35 سال تھی صحت مند جسم کا مالک تھا ایک دن شام کے وقت مال گاڑی کے ریفریجریٹر جس کا سائز ایک چھوٹے کمرے کے برابر تھا میں کام کر رہا تھا کہ حادثاتی طور پر ریفریجریٹر کا دروازہ لاک ہو جاتا ہے گھبرا جاتا ہے لیکن دل کو تسلی دیتا ہے کہ کوئی شخص تھوڑی دیر میں باہر سے دروازہ کھول دے گا کچھ ٹائم گزرتا ہے تو اسے یاد آتا ہے کہ ان کے ایک ساتھی فورمین کی ملازمت کا آج آخری دن ہے اور مال گاڑی کا تمام سٹاف اس کی فیئر ویل میں شرکت کے لیے جا چکا ہے۔
نک دروازہ کھولنے کی کوشش کرتا ہے لیکن مضبوط دروازے کو کھولنے کی کوشش میں ناکام رہتا ہے کچھ گھنٹے گزرتے ہیں وہ اپنی فیملی کے نام ایک پیغام لکھتا ہے کہ ریفریجریٹر کے اندر سردی بڑھتی جا رہی ہے اور اگر میں کچھ دیر اور یہاں پر بند رہا تو صبح میری لاش ہی یہاں سے باہر نکلے گی اور ایسا ہی ہوتا ہے صبح جب ریفریجریٹر کو باہر سے کھولا جاتا ہے تو نک سٹزما کی فریز ہوئی باڈی وہاں سے برآمد ہوتی ہے۔
اس کے بعد ایک دلچسپ انکشاف ہوتا ہے کہ اس دن رات کو ریفریجریٹر آن ہی نہیں تھا اور کمرے کے اندر کا درجہ حرارت کبھی بھی 10 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے نہیں گیا دلچسپ بات یہ ہے کہ نک خوف کی وجہ سے ہارٹ اٹیک سے نہیں مرا بلکہ اس کا جسم باقاعدہ فریز ہوگیا تھا یہ ہمارے دماغ کی طاقت کی ایک مثال ہے ہم جو بھی خیالات تسلسل کے ساتھ اپنے دماغ میں گھماتے رہتے ہیں ہمارا لاشعور اس کے حساب سے گویا ہماری قسمت ترتیب دے رہا ہوتا ہے۔
پاکستان میں ہر آٹھ میں سے ایک شخص کسی نہ کسی ذہنی مسئلے کا شکار ہے۔
پیچیدہ انسانی رویوں کو سمجھنا، ان کا مطالعہ کرکے جدید ٹیکنیکس کی مدد سے انسانوں کے خیالات، جذبات اور لائف سٹائل میں مثبت تبدیلیاں لانے کی مہارت پاکستان میں بہت کم لوگوں کو حاصل ہے۔ ایسی ہی ایک شخصیت ارسلان لارک کی ہے ارسلان امریکن بورڈ آف این ایل پی سے ماسٹر ٹرینر کی سرٹیفیکیشن لینے والے پہلے پاکستانی ٹرینر ہیں۔ آپ نے ہپنو تھراپی اور مائنڈ سائنسز کی دیگر Modalities میں بھی انٹرنیشنل سرٹیفیکیشنز حاصل کر رکھی ہیں۔
ارسلان لارک AL&CO پاکستان اور دبئی کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ وہ Behavioral Reengineering اور Human Briliance میں مہارت رکھتے ہیں۔ ارسلان کے پاس تربیت اور کوچنگ میں 1.5 دہائیوں سے زیادہ کا تجربہ ہے۔
کراچی میں ان کے آفس میں ملاقات کے دوران کہا ثاقب بھائی انسان اپنی سوچ کے لحاظ سے سامنے والے کی شخصیت کا جائزہ لیتا ہے۔ میں نے کہا اس کی وضاحت کریں جواب دیا ایک شخص یہ سوچتا ہے کہ دنیا میں لوگ جھوٹ بولتے ہیں اور پاکستان میں تو ہر شخص کو جھوٹ بولنے کی بیماری ہے اس سوچ کے حامل شخص سے جب کوئی شخص ملاقات کرتا ہے تو وہ لاشعوری طور پر اس بات کا انتظار کرتا ہے کہ میں اس شخص کے اندر سے ایک جھوٹے شخص کا چہرہ دریافت کروں۔
اسی طرح ایک دوسرا شخص یقین رکھتا ہے کہ دنیا میں ایماندار لوگ زیادہ ہیں تو ملاقات کے دوران وہ دوسرے شخص کے اندر اچھائی اور نیکی دیکھتا ہے۔
میرے دوستو جیسے ہمارے خیالات اور گفتگو اور ہوتی ہے ویسا ہی ہمارا نصیب ہوتا ہے۔
عقاب تیرا پسندیدہ گیت کون سا ہے "فلک بوس پہاڑیاں اور آسمانوں کی وسعت"۔
سمندری مرغابی تو کس چیز کے بارے میں گیت گاتی ہے "نیلے گہرے سمندر کے بارے میں"۔
پہاڑی گدھ تیرا من پسند گیت کس چیز سے متعلق ہے "لاشوں اور مردار سے متعلق جو مجھے بے حد مرغوب ہیں"۔
محترم دوستو، آپ کا گیت کون سا ہے؟
ارسلان لارک اس وقت پاکستان میں این ایل پی اور ہپنو ٹزم کی ٹریننگ کی سب سے بڑی کمپنی چلا رہے ہیں۔ ارسلان لارک اینڈ کمپنی مندرجہ زیل ٹریننگز آفر کر رہی ہے۔
1.Certified Trainer and Instructor of NLP
2.Certified Trainer and Instructor of Hypnosis
3.Master Trainer NLP & Hypnosis (3 year and 5 year Program)
آپ مزید انفارمیشن کے لیے اس نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں اور کمپنی کی ویب سائٹ کو وزٹ کر سکتے ہیں۔
WhatsApp Number: +923358559627
Website: www. arslanlarik. com
ارسلان کی پیدائش جام شورو میں ہوئی ابتدائی سکولنگ امریکہ میں ہوئی بتایا کہ وہاں سکولوں میں بچوں کو سکھایا جاتا ہے کہ سوچنا کیسے ہے اور تجربے کے ذریعے بچوں کی تربیت کی جاتی ہے۔ کہ وہ ایک انڈیپینڈنٹ شخصیت کا مالک بن سکے۔ بچپن کی اس اعلی معیار کی تعلیم اور مختلف قومیتوں کے بچوں کے ساتھ پڑھنے کے ایکسپیرینس نے ان کا ویژن بلند کیا۔
پاکستان میں گریجویشن کرنے کے بعد جاب کرتے رہے میں نے پوچھا جاب چھوڑ کر اپنی کمپنی بنانے کا چیلنجنگ فیصلہ کیسے کیا ناکامی کے خوف کو کیسے توڑا۔ بتایا کہ میں نے سکائی ڈائیونگ کی سکوبا ڈائیونگ کی، اور اپنے دماغ کو پیغام دیا کہ جب میں ہزاروں فیٹ کی ہائٹ سے چھلانگ لگا سکتا ہوں سمندر کی گہرائی میں وقت گزار سکتا ہوں تو اپنی کمپنی بھی چلا سکتا ہوں۔
دھوپ پانے کے لیے دھند جھٹنے کا انتظار عام لوگ کرتے ہیں۔ جبکہ خاص لوگ دھند چیرتے ہیں اور دھوپ کا راستہ بنا لیتے ہیں۔ ارسلان کا شمار انہی خاص لوگوں میں ہوتا ہے کہتے ہیں میں تکلیف اور چیلنج سے انرجی لیتا ہوں اپنے ایکشنز کی 100 فیصد ذمہ داری لیتا ہوں۔
مشہور بزنس مین تسلیم رضا کہتے ہیں باصلاحیت اور پڑھا لکھا بھی ہے اور بے روزگار بھی ہے تو اس کی ایک خاص نشانی ہے کہ وہ حکومت کو دوستوں کو سوسائٹی کو سسٹم کو حتی کہ اپنے گھر والوں کو بھی الزام دیتا ہوا ملے گا۔ اگر نہیں دے گا تو وہ خود کو کوئی الزام نہیں دے گا جو اپنی غلطیوں سے آگاہ رہتے ہیں وہ اللہ کے فضل سے بے روزگار نہیں رہتے۔
پچھلے ہفتے میں نے چیمبر آف کامرس میں مینٹل ہیلتھ ڈے پر ایک کنفرنس اٹینڈ کی وہاں پر شرکا نے بتایا کہ پاکستان میں صرف چھ سو سائیکیٹرسٹ موجود ہیں سائیکالوجی اور این ایل پی کی فیلڈ میں مہارت رکھنے والے لوگوں کی تعداد بھی آٹے میں نمک کے برابر ہے پاکستان جیسا ملک، جس میں کروڑوں لوگ مناسب تربیت نہ ملنے کی وجہ سے اپنی کپیسٹی سے بہت کم کام کر رہے ہیں، ایک الارمنگ سچویشن ہے۔ اسی فیکٹر کو ذہن میں رکھتے ہوئے ارسلان نے بتایا کہ ثاقب بھائی میں این ایل پی اور ہپنوسز کے ہزاروں ٹرینرز تیار کرنے کے مشن پر کام کر رہا ہوں ان کے ادارے سے این ایل پی میں امریکن بورڈ سے سرٹیفائیڈ ماسٹر ٹرینر کا کورس کرنے والی انعم طارق کے بارے میں بتایا انعم بصارت سے محروم ہیں یہ تحریر لکھتے ہوئے ان کی تصویر میرے لیپ ٹاپ پر کھلی ہوئی ہے ان کی شخصیت میں انرجی وقار اور ویژن نمایا ں طور پر نظر آرہا ہے۔ دوسروں کی محتاجی کی جگہ آج انعم طارق لاکھوں خواتین کے لیے رول ماڈل ہیں۔
این ایل پی کی پریکٹس کرواتی ہیں اور ہزاروں لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لا چکی ہیں۔ اپنے ایک اور این ایل پی گریجویٹ ندیم ایاز کی کامیابی کے بارے میں بتایا ندیم ایاز امام مسجد ہیں ارسلان کی مینٹور شپ میں کورس مکمل کیا اب وہ انٹرنیشنل لیول پر قران مجید کی تعلیم اور کونسلنگ کا بزنس کر رہے ہیں۔
کامیابی کی سینکڑوں حیران کن کہانیاں اس ادارے کے ساتھ وابستہ ہیں۔ ارسلان نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے کون سے پروٹوکولز کو فالو کیا اور این ایل پی کی کچھ ٹکنیکس جن کو روزمرہ زندگی میں استعمال کرکے ہم اپنی مالی، فزیکل، مینٹل اور روحانی لائف کو نیکسٹ لیول پر لے کر جا سکتے ہیں۔ ہم ڈسکس کریں گے نیکسٹ کالم میں اور ساتھ ہی انعم طارق جیسی کچھ مزید انسپائرنگ سٹوریز۔
جاری ہے۔۔