Thursday, 05 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Mere Pas Kuch Khwab Hain

Mere Pas Kuch Khwab Hain

میرے پاس کچھ خواب ہیں

آج آپ کی ملاقات جس شخصیت سے کروا رہے ہیں انہوں نے ہزاروں لوگوں کو انسپائر کیا ان کی سٹوڈنٹس کہتی ہیں میں آپ کی طرح بننا چاہتی ہوں مجھے آپ کے اندر اپنی شفیق ماں نظر آتی ہے آپ میرے لیے انرجی کا پاور ہاؤس ہیں۔

کورونا کے دوران خود بیمار ہوگئیں تو پوری دنیا میں موجود ان کے سٹوڈنٹس اور مریضوں نے ان کے لیے دعائیں کیں۔ ان کی کونسلنگ سے صحت یاب ہونے والے مریض کہتے ہیں کہ آپ کی وجہ سے میری زندگی تبدیل ہوگئی آپ سے مل کر مجھے اپنی اہمیت کا اندازہ ہوا اور ایسے ہزاروں جملے۔

ہم بات کر رہے ہیں پروفیسر ڈاکٹر قدسیہ طارق کی۔ آپ کراچی یونیورسٹی میں سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ کی ہیڈ ہیں پچھلے دنوں کراچی یونیورسٹی میں ان کے کونسلنگ کلینک کے اندر ان سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ انرجی کا پاور ہاؤس ہیں کہنے لگیں ثاقب صاحب آپ بڑے بڑے بزنس مینز کے انٹرویو کرتے ہیں میری زندگی کی کہانی میں آپ کو کیا خاص نظر آیا؟

میں نے جواب دیا کہ ایک استاد ساری زندگی لگا کر اپنا جنازہ تیار کرتا ہے ایک ارب پتی کاروباری شخص اس عزت تک نہیں پہنچ سکتا جو ایک استاد کے حصے میں آتی ہے۔

میری بات سے اتفاق کرتے ہوئے کالم کے ابتدائی حصے میں لکھے ہوئے جملے بتائے۔

جنرل باجوہ کے دور میں جی ایچ کیو میں گزارے ہوئے دن کے بارے میں بتایا ان کو تقر یر کے لیے انوائٹ کیا گیا تھا اور استاد ہونے کی وجہ سے آرمی کے سینیئر ترین لوگوں نے انہیں سر آنکھوں پر بٹھایا۔

عزت بھی ملتی ہے شرافت بھی ملتی ہے
جو علم بانٹتے ہیں اُنہیں جنت بھی ملتی ہے

پروفیسر ڈاکٹر قدسیہ سے ہوئی اس ملاقات کی پنچ لائن آپ سے شیئر کرتا ہوں میں نے اپنا فیورٹ سوال پوچھا کہ کامیابی کے لیے کون سے کیپسول کھانے پڑتے ہیں اس کے بارے میں بتائیں۔

جواب دیا میرے پاس کچھ خواب ہے اور ان خوابوں کا پیچھا کرتے ہوئے میں یہاں تک پہنچ گئی ایک کتاب کے برابر دانش اس جواب کے اندر چھپی ہوئی ہے کوہ پیمائی کی ٹریننگ دینے والے ایک ٹرینر سے پوچھا گیا کہ پہاڑ پر چڑھنے کے لیے جن چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے ان کی لسٹ سامنے موجود بورڈ پر لکھ دیں ٹرینر نے مارکر اٹھایا اور بورڈ پر سب سے پہلی چیز جو لکھی وہ پہاڑ تھا یعنی پہاڑ ہوگا تو ہی اس پر چڑھیں گے اسی طرح زندگی میں کوئی خواب ہوگا تو اسے پورا کرنے کے لیے آپ محنت کرو گے۔ سکل سیٹ بڑھاؤ گے فزیکل اور مینٹل ہیلتھ کے لیے کوشش کرو گے۔

میرے دوستو! کیا آپ کی زندگی میں کوئی خواب موجود ہے ڈاکٹر قدسیہ طارق سے ہونے والی گفتگو کے بعد کچھ کاروباری لوگوں سے ملاقات ہوئی اس بات کا تذکرہ ہوا تو انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ جب بھی انہوں نے ایک خواب کو ذہن میں رکھ کر کام شروع کیا۔ کامیابی نے ان کے قدم چومے اور خواب کے بغیر شروع ہونے والے پروجیکٹس اوسط درجے کی گروتھ سے اوپر نہ جاسکے۔

ڈاکٹر قدسیہ کا بچپن بہاولپور میں گزرا۔ کشادہ گھر درختوں پر چڑھنا، بکری اور دوسرے جانوروں کے ساتھ کھیلنا، دھوپ، تازہ ہوا گھر میں تندور اور مہمان نواز والدہ اس ماحول نے شخصیت کے اندر کشادگی پیدا کی جس کو ہم بگ ویژن کہتے ہیں ان کی والدہ بانٹنے پر یقین رکھتی تھیں والد صاحب سینیئر بینکر تھے آغا حسن عابدی کے مشہور بی سی سی آئی بینک کا حصہ رہے۔ کہتی ہیں کہ میرے والد ہمیشہ سوٹ پہنتے تھے کبھی ان کو ٹائی کے بغیر نہیں دیکھا بہترین پرفیوم، جیب میں گولڈن پین اور ہاتھ میں رولیکس واچ یہی پروقار انداز اور خوش لباسی ڈاکٹر قدسیہ کی شخصیت کی پہچان ہے۔

لباس سادہ ہو مگر وقار سے ہو آراستہ
یہی ہے اصل حسن جو روح کو مہکائے

ان کے پی ایچ ڈی پر لکھے ہوئے مقالے کے بارے میں سٹین فورڈ یونیورسٹی کی ڈاکٹر جینیفر نے کہا پاکستان سے یہ سب سے بہترین کام ہم نے دیکھا ہے۔

مختلف پلیٹ فارمز پر اب تک ڈاکٹر قدسیہ کے 42 ریسرچ پیپر شائع ہو چکے ہیں نئے لکھنے والوں کے لیے بتایا کہ آپ انٹرنیشنل ریسرچ پلیٹ فارم پر جائیں اپنا آئیڈیا پیش کریں تو وہ آپ کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور اگر آئیڈیے میں جان ہو تو وہ پبلیکیشن کی فیس بھی چھوڑ دیتے ہیں۔

میں نے پوچھا کہ یہ کیسے پتہ چلے گا کہ ایک شخص نارمل پریشانی کا شکار ہے یا وہ ڈپریشن، انزائٹی اور اس قسم کے کسی مرض میں مبتلا ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ نے بتایا کہ ایک شخص آفس میں پریشان رہتا ہے لیکن گھر میں دوستوں میں خوش رہتا ہے تو اسے کوئی مسئلہ نہیں اسی طرح گھر میں اداس ہے لیکن گھر کے باہر نارمل ہے تو اوکے ہے یعنی کبھی اداس ہوتا ہے پھر اگلے دن خوش ہو جاتا ہے تو نفسیاتی عارضہ ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ ایسا شخص جو آفس، گھر اور دوستوں کے ساتھ اور مختلف جگہوں پر اداسی کی مستقل کیفیت میں رہے اور اس کے کندھے پر کوئی شخص ہاتھ نہ رکھے اور اسی حالت میں دو مہینے گزر جائیں تو اسے چاہیے کہ علاج کے لیے کسی ماہر نفسیات سے رجوع کرے۔

کامیابی کی سینکڑوں کیس سٹڈیز ڈاکٹر قدسیہ کے کریڈٹ پر ہیں۔

خودکشی کی ناکام کوشش کرنے والی ایک لڑکی کے بارے میں بتایا کہ اس کے والدین علاج کے لیے اس نوجوان لڑکی کو میرے پاس لے آئے خواب آور گولیوں کے اثرات اب تک محسوس ہو رہے تھے پوچھے پر معلوم ہوا کہ محبت میں ناکامی سے دل برداشتہ ہو کر گولیاں کھائیں۔ کیس کی ہسٹری معلوم کر لی تھی جس سے پتہ چلا کہ جس لڑکے سے یہ محبت کرتی ہے وہ شادی کر چکا ہے اب اس پوائنٹ پر اس لڑکی سے ڈاکٹر قدسیہ پوچھتی ہیں کہ جس لڑکے کی محبت میں تم جان دے رہی ہو کیا وہ بھی تم سے اتنی ہی محبت کرتا ہے۔ گفتگو آگے بڑھتی ہے اور وہ لڑکی یہ بات تسلیم کر لیتی ہے کہ اس کے مرنے سے اس لڑکے کی زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ایک ہی سیشن میں وہ لڑکی صحیح ہو جاتی ہے اس میں سمجھنے والی بات یہ ہے کہ بعض اوقات ہم جو بات سننا نہیں چاہتے وہ بات کوئی سنا دیتا ہے اور دماغ میں بندھی ہوئی گرہ کھل جاتی ہے۔

او سی ڈی کا شکار ایک خاتون کے بارے میں بتایا کہ وہ 50 بار اپنا ہاتھ دھوتی تھی جس کی وجہ سے اس کے ہاتھوں کی کھال ہی خراب ہوگئی تھی کونسلنگ کے بعد اب وہ صرف دو سے تین بار اپنے ہاتھ دھوتی ہے دماغی امراض کے بارے میں بتایا کہ وہ قابل علاج ہیں اس حوالے سے کوئی بھی علامت ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے کراچی یونیورسٹی کے سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ہی ان کا کونسلنگ کلینک موجود ہے آپ لوگ ڈسکاؤنٹڈ پرائس کے ساتھ یہاں پر تجربہ کار ٹیم کی خدمات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر قدسیہ نے کراچی یونیورسٹی میں اپنے جاب انٹرویو کے بارے میں بتایا کہ ان کی شادی کے دنوں میں انٹرویو لیٹر آگیا ان کے بڑے بھائی ان کو مایوں سے اٹھا کر انٹرویو کے لیے لے کر گئے اور اس فیصلے نے گویا قسمت تبدیل کر دی۔ ڈاکٹر صاحبہ کے شریک حیات نیوی آفیسر ہیں رزق حلال پر یقین رکھنے والے ڈسپلنڈ آدمی۔ میں نے پوچھا گھر میں کوئی کام کرتی ہیں یا سارا فوکس پروفیشنل ذمہ داریوں پر ہے۔

ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا اپنے شوہر کے کپڑے شادی کے بعد سے آج تک خود پریس کرتی ہوں اللہ تعالی نے اس جوڑے کو ایک بیٹی اور ایک بیٹے کی نعمت دی۔ کہتی ہیں گھر کا کھانا خود بناتی ہوں کپڑے دھونا گھر کی صفائی کرنا گھر کی شاپنگ کرنا یہ سارے کام خود کرتی ہوں یعنی خاندان کو جوڑ کر رکھنے والی محبت کرنے والی بیوی اور ایک شفیق ماں۔

آٹزم کے شکار بچوں کے لیے بتایا کہ کونسلنگ کے ذریعے یہ بچے زندگی خود سے گزارنے کا فن سیکھ جاتے ہیں نوجوانوں کے لیے پیغام دیا کے بڑے خواب دیکھیں اور پھر اس کو پورا کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیں اور آخر میں پروفیسر ڈاکٹر قدسیہ طارق کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہوا یہ شعر

اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے
سر آدم ہے، ضمیر کن فکاں ہے زندگی

علامہ اقبال

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Main Gila Kis Se Karoon

By Mansoor Nadeem