Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Kharcha Barhao

Kharcha Barhao

خرچہ بڑھاؤ

مشہور اسٹیج آرٹسٹ نواز انجم اپنے کیریئر کے شروع کے دنوں کے بارے میں بتاتے ہیں کہ میری دوستی اداکار رنگیلا سے تھی۔ ایک دن رنگیلا نے مجھ سے پوچھا کہ تم اپنے گھر کا کتنا کرایہ ادا کرتے ہو؟ جواب دیا 500 روپے ماہوار پر ملت چوک میں ایک کمرہ لیا ہے، اسی میں رہتا ہوں۔

رنگیلا نے دلچسپ بات کی اور کہا کہ تم ایسا کرو کہ 8000 روپے ماہوار والے گھر میں شفٹ ہو جاؤ۔ نواز انجم نے کہا، میں تو 500 بھی مشکل سے دیتا ہوں، ملتان میں گھر والوں کو بھی پیسے بھیجتا ہوں، اتنا کام نہیں ہے، تو پھر میں یہ کیسے کر سکتا ہوں؟

ایک بھید بھری مسکراہٹ کے ساتھ رنگیلا نے کہا جب تم 8000 والے گھر میں رہو گے تو زیادہ محنت کرو گے، صبح اٹھ جاؤ گے، کام کے پیچھے سپیڈ سے بھاگو گے اور تمہارا نصیب بدل جائے گا۔ نواز انجم نے ایسا ہی کیا، لاہور میں اچھی جگہ پر گھر لیا، مائنڈ سیٹ تبدیل ہوا اور انکم بھی تبدیل ہوگئی۔

آج فیس بک پر مرشد مسعود قاضی کی پوسٹ پڑھ کر یہ واقعہ یاد آ گیا۔ وہ امریکہ میں دہائیوں پہلے اپنے آمد کے دنوں کے بارے میں لکھتے ہیں۔

"اگر آپ امیر ہونا چاہتے ہیں تو اپنے اخراجات بڑھا لیں بشرطیکہ آپ ذہین اور محنتی ہیں۔ پاکستان میں اس دفعہ خرچے بڑھاؤ اور امیر ہو جاؤ کی تبلیغ کرنے پر کافی دوستوں نے اس کی تشریح مانگی ہے تو اس کی ساری تفصیل بتاتا ہوں۔

جب میں نیا نیا امریکہ آیا تھا تو پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ایک منہ بولے انکل کے گھر کچھ عرصہ رہا، وہیں سے ویک اینڈ پہ لگنے والے عارضی بازار میں خواتین کے کپڑے بیچنے کا کام شروع کیا اس سے اتنے پیسے آ جاتے تھےکہ میرا گزارا ہوجاتا تھا ساتھ ہی میری پریکٹیکل لائف کا آغاز ہوگیا۔

ہفتے میں دو دن کام ہوتا تھا، ایک دن لاس اینجلس سے جا کر ہول سیلر سے کپڑے لے آتا تھا باقی چار دن عیاشیاں۔

جب بابے نے نعرہ لگایا کہ "خرچے بڑھاؤ اور امیر ہو جاؤ" تو میں نے بھی اس سے تفصیل پوچھی کہ کیسے خرچہ بڑھاؤں، کہنے لگا کہ تم انکل کے پاس رہتے ہو کتنا کرایہ دیتے ہو؟ میں نے کہا فری رہتا ہوں بس کبھی کبھار گروسری لے آتا ہوں کہ میرا حصہ پڑتا رہے۔

پھر کہنے لگا کہ تم نے 79 ماڈل کی ایک پھٹیچر سی Nissan Sunny رکھی ہوئی ہے اور باقی تم دن بھر گھومتے رہتے ہو یا گاڑی دھوتے رہتے ہو یا تمہاری دوست آتی ہیں ان کی ٹہل سیوا کرتے رہتے ہو۔ اب ایک کام کرو اپنا اپارٹمنٹ کرائے پر لے لو، اسے نئے سامان کے ساتھ Furnished کرو، نئی گاڑی خریدو پھر تم کمال دیکھنا کہ کیسے امیر ہوتے ہو؟

لو جناب دل کڑا کیا اگلے دن اپارٹمنٹ دیکھنا شروع کیا ایک کافی امیرانہ ماحول میں سات سو ڈالر ماہانہ کا اپارٹمنٹ رینٹ کرنے کا ایگریمنٹ کیا۔ فرنیچر سٹور پہ گیا وہاں سے پورے گھر کا قسطوں پہ فرنیچر خریدا پانچ ہزار ڈالر اس کا بل بنا مہینے کی اڑھائی سو ڈالر قسطJC Penny سے گھر کا کھانے پکانے کا سامان بستر رضائیاں وغیرہ خریدیں وہ بھی قسطوں پر وہیں ایک پڑوسی بنک مینیجر بھی رہتا تھا اس سے بات کی (نیٹ ورکنگ کی اہمیت) کہ میں نے نئی گاڑی خریدنی ہے کہنے لگا 20 پرسنٹ ڈاؤن پے منٹ کا بندوبست کرو تو جا کر سیل آرڈر لے آؤ تو میں بنک سے گاڑی فنانس کروا دوں گا۔

میں نے ٹویوٹا ڈیلر شپ سے نیا ڈالا پسند کیا اس کا سیل آرڈر بنوایا میری اپنی گاڑی انہوں نے " کھینچ کھانچ "کے بیس پرسنٹ میں ڈال لی۔

وہ جا کر بنک مینیجر کو دیا اس نے دو دنوں میں ڈیلر شپ کے نام کا پے آرڈر ایشو کر دیا۔ ایک ہفتے کے اندر اندر میں نے ساری "کاروائی" پوری کر لی۔

اب جب حساب لگایا تو میں نے سارے ماہانہ اخراجات گاڑی کی قسط اس کی انشورنس، اپارٹمنٹ کا کرایہ بجلی، گیس، کیبل کا بل، فرنیچر کی پیمنٹ گھر کے سامان کی قسط، گروسری، پیٹرول تو سارا خرچہ تقریباً 2300 ڈالر ماہانہ ہو چکا تھا۔

اس وقت یہاں odd jobs یا New comers کی ماہانہ آمدن تقریباً 1200 ڈالر ماہانہ تھی جسمیں سے وہ پیسے گھر بھی بھیجتے تھے۔ اب میرے پاس ایک مہینہ تھا کہ میں اپنی آمدن کو اتنا بڑھاؤں کہ اپنے ماہانہ اخراجات پورے کر سکوں میں ویک اینڈ میں لگنے والی مارکیٹ میں دوسرے Venders یا کھوکھے والوں کے پاس گیا ان سے انفارمیشن لی کہ باقی دنوں میں میں کہاں کہاں مارکیٹیں لگتی ہیں تو دو ہفتوں بعد میں ساتوں دن ایک سو میل کے اندر اندر لگنے والی مارکیٹیٹوں میں اپنا سٹال لگا رہا تھا۔

میں نے دیکھا کہ بچوں کا سامان بیچنے والے سٹالوں پر رش زیادہ ہوتا ہے تو میں نے بچوں کے کپڑے جوتے بھی ایڈ کر لیئے (مارکیٹ آبزرویشن)۔ اس کے بعد بچوں کے کھلونے بھی لے آیا (سیل بلڈنگ) اب خواتین اپنے ڈریس دیکھنے اندر آتی تھیں وہاں ساتھ ہی بچوں کے کپڑے جوتے اور کھلونے بھی خرید لے لیتی تھیں بعد میں لیڈیز انڈر گارمنٹس بھی ایڈ کر لیئے اور ایک میکسیکن پڑوسی فیملی کی لڑکی کو ملازم رکھ لیا چونکہ زیادہ کسٹمر میکسکو سے تعلق رکھتے تھے جو سامان وہ بیچتی تھی اسے تنخواہ کے علاوہ پانچ پرسنٹ کمیشن دیتا تھا پھر سٹال 10x10 سے 20x20 کا ہوگیا پھر کسٹمرز کی فیڈ بیک سے گھریلو سامان بھی ایڈ کر لیا۔

میری سیل جو چند ماہ پہلے دو سے تین سو ڈالر روزانہ ہوتی تھی دو دن کام کرکے بمشکل 6 یا 7 سو ڈالر مہینے کے بناتا تھا اب روزانہ کی سیل اڑھائی سے تین ہزار ڈالر تک پہنچ گئی 100% مارک آپ یا Gross Profit ہوتا تھا۔ سارے اخراجات نکال کر مجھے تقریباً 20% net profit ہوتا تھا اور یہ سارا کام تین ماہ میں مکمل کیا۔

اب اگر ساٹھ ہزار ماہانہ کی سیل ہو تو 20% net profit ہو تو میری ماہانہ اِنکم کو آپ خود ضرب تقسیم کر لیں۔ میری آمدن ایک کھوکھے یا سٹال سے امریکہ میں ہسپتال میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹر سے زیادہ ہو چکی تھی۔

نتیجہ خرچہ بڑھاؤ خرچہ بڑھنے سے آپ کو نئے رستے ملتے ہیں اللہ کا نام لے کر ان پر چلنا شروع کر دیں اپنی آبزرویشن کو اچھا رکھیں آپ امیر ہو جائیں گے"۔

جی دوستو، کہانی میں جان ہے، لیکن یہ اصول ہر شخص کے لیے نہیں ہے۔ اگر آپ کے اندر حقیقی جوش اور توانائی ہے تو یہ اصول آپ کے لیے ہے۔ آپ یقیناً اپنے آپ کو جانتے ہوں گے۔ اگر آپ میں وہ جذبہ نہیں ہے تو کہانی کو محض انجوائے کریں اور اپنے آپ کو آزمائش میں نہ ڈالیں۔ لیکن وہ افراد جو توانائی اور جذبے سے بھرے ہیں، اور جو صرف 2% ہوتے ہیں، ان کے لیے یہ ایک گیم چینجنگ اصول ثابت ہو سکتا ہے۔

پھر کیا ارادہ ہے؟

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a Mental Health Consultant with over a decade of experience in hypnotherapy, leadership development, mindfulness and emotional intelligence.

He is also a seasoned writer, having authored over 150 columns and a renowned book. Alongside his work as a corporate trainer, he actively researches, compiles and documents the success stories of remarkable Pakistani personalities through the lens of Mind Sciences.

If you know someone with an inspiring story worth sharing, you can refer them to him. Muhammad Saqib will personally interview them to document their journey.

For Mind Sciences Consultation and Sales Training, you can reach him via WhatsApp at 0300-9273773.

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz