Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Governor New York Aur Image Consultancy (1)

Governor New York Aur Image Consultancy (1)

گورنر نیویارک اور امیج کنسلٹینسی (1)

یہ نیویارک کے گورنر آفس کا منظر ہے۔ گورنر ماریومیتھیوکومو (MARIO MATTHEW CUOMO) جو اپنی خوش لباسی کی وجہ سے مشہور تھے ایک نوجوان امیج کنسلٹنٹ کی آمد کے منتظر تھے۔ حامد سعید نامی اس پاکستانی نوجوان کا گرم جوشی سے استقبال کیا جاتا ہے گورنر صاحب ایک گہری مسکراہٹ کے ساتھ کہتے ہیں ینگ مین آپ کے پاس میری امیج بلڈنگ کے لیے کون سا آئیڈیا ہے۔

حامد سعید جواب دیتے ہیں میں نے پانچ سٹیپس کا لباس کو خوبصورت بنانے کا ایک سائنٹیفک طریقہ بنایا ہے جسے فائیو پی ز آف ڈریسنگ (Five Ps of Dressing) کہتے ہیں۔

گورنر ماریو کومو کو نوجوان دلچسپ لگا انہوں نے کہا ینگ مین میں بہت زیادہ کتابیں پڑھتا ہوں اور میری یادداشت بھی بہت اچھی ہے۔ آپ بتائیں ایسی کون سی ٹیکنیک آپ کے پاس ہے جس کے بارے میں میں نہیں جانتا۔

محترم دوستو! یاد رہے کہ نیویارک کا گورنر دنیا کے بہترین سٹائلسٹ اور ٹیلرز سے اپنے کپڑے سلواتا تھا حامد سعید نے کہا میرے فارمولے کا پہلا سٹیپ رنگت کے حوالے سے ہے میں آپ کے بال، آنکھوں اور سکن کے کلر کے مطابق آپ کے لیے لباس منتخب کروں گاآئیڈیا کی مزید وضاحت کی۔

گورنر صاحب کے لباسوں کی چوائس پر حامد صاحب پہلے ہی ریسرچ کر چکے تھے اور کچھ سیمپل ساتھ لے کر گئے تھے گورنر صاحب کی آنکھوں میں ستائش تھی ایک ایسا لباس جو صرف ان کے لیے ہی بنا ہو آئیڈیےمیں جان تھی۔

گورنر صاحب نے کہا مجھے پہلا سٹیپ پسند آیا اور مجھے یقین ہے کہ باقی چار سٹیپ بھی منفرد ہوں گے مجھے خوشی ہوگی اگر کسی دن میں آپ کا ڈیزائن کیا ہوا سوٹ پہنوں۔

اب اس موقع پر کمیونیکیشن اور فیصلہ سازی کی طاقت کا پتہ چلتا ہے حامد سعید نے کہا کہ یہ کام ہم آج سے ہی کیوں نہ شروع کریں میں اپنے ساتھ ایک اٹالین ٹیلر کو لے کر آیا ہوں آپ صرف پانچ منٹ دیں وہ آپ کے لباس کا ناپ لے لے گا۔

جی ہاں ملاقات سے پہلے ہی یقین تھا تیاریاں کی ہوئی تھی کہ گورنر صاحب اس بات پر تیار ہو جائیں گے ایسا ہی ہوا اور گورنر صاحب کے لیے ایک شاندار ڈیزائن کیا ہوا سوٹ تیار کیا گیا اپنے آپ پر یقین، بروقت فیصلہ سازی، ٹیم میکنگ اور آئیڈیا کی طاقت کی یہ شاندار مثال ہے۔

وقت سے چھین لاؤں گا
میں اپنے حصے کی جیت

وہ دور ہی کیا جو
میرے قبضے میں نہ رہے

محترم دوستو! یہ سچی کہانی پاکستان کے واحد امیج کنسلٹنٹ حامد سعید کی ہے۔ کراچی میں ان کے سٹوڈیو میں ان سے ملاقات ہوئی۔ حامد صاحب نے لاہور سے انجینرنگ کی پھر امریکہ گئے ایم بی اے کر لیا۔ پھر رئیل ٹیسٹ کا کام کیا اپنی فنانس کمپنی بنائی لیکن اندر سے ایک خلا محسوس ہوتا تھا کہتے ہیں ثاقب بھائی میرے والد صاحب انجینیئر تھے ان کی خواہش پر میں بھی انجینیئر بن گیا ڈگری لینے کے بعد والد صاحب کو کہا کہ میں اپنی تلاش کرنا چاہتا ہوں اللہ تعالی نے مجھے کس کام کے لیے پیدا کیا ہے۔ اسی جستجو میں وہ امریکہ آئے تھے

تو شاہین ہے پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسمان اور بھی ہیں

فنانس کمپنی والا کام بند کرکے انہوں نے فیشن انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں داخلہ لیا۔ کہتے ہیں یہ کام میرے دل کو لگا اور میں نے اس میں کیریئر بنانے کا فیصلہ کیا اوپر بیان کردہ پانچ سٹیپس کا فارمولا بنایا یہ تمام سٹیپس ہم کالم میں آگے تفصیل سے ڈسکس کریں گے۔

کہتے ہیں بزنس کرنے کے دو طریقے ہیں، پہلا طریقہ یہ ہے کہ اس کو چھوٹے پیمانے پر شروع کیا جائے اور آہستہ آہستہ آگے بڑھایا جائے دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ڈائریکٹ بڑے لیول سے کام شروع کیا جائے مزید بتایا کہ میں نے دوسرا طریقہ منتخب کیا اور یاد رہے کہ گورنر ماریو میتھیو ان کے پہلے کلائنٹ تھے گورنر صاحب تک اپروچ کرنے کا بھی دلچسپ طریقہ بتایا۔ آرڈر لینے کے بعد نیویارک کا ایک ایسا برانڈ جو صدر مملکت کے کپڑے سیتا تھا اس کے ساتھ سٹریٹجیک پارٹنرشپ کی۔

اس پارٹنرشپ کو حاصل کرنے کا قصہ بھی منفرد ہے۔ اختصار کے ساتھ آپ کے ساتھ شیئر کرتے ہیں کہ بڑے خواب اور بڑے ویژن کی طاقت آپ کے سامنے واضح ہو۔ حامد سعید کہتے ہیں کہ میں اٹلی سے تعلق رکھنے والی اس کمپنی کےسی ای او سے ملا اور ان کے سامنے پارٹنرشپ کا پروپوزل رکھا انہوں نے پوچھا کہ آپ نے اب تک کتنے کلائنٹس کے ساتھ کام کیا ہے جواب دیا ابھی تو کام شروع کیا ہے اور پہلے کلائنٹ پر ورکنگ جاری ہے۔

اتنی بڑی کمپنی کے مالک نے ظاہر ہے پروپوزل قبول کرنے سے انکار کر دیا اب یہاں پر ایموشنز کو کامیابی سے استعمال کرنے کا طریقہ سامنے آتا ہے حامد صاحب کمپنی کے سی ای او سے کہتے ہیں کہ جب آپ کے فادر یا دادا نے یہاں امریکہ میں کام شروع کیا تو بہت چھوٹے لیول سے سٹارٹ کیا ہوگا اور کسی شخص نے ان کو سپورٹ کیا ہوگا جس کی وجہ سے آج آپ کی کمپنی اس بڑے مقام پر ہے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ پروپوزل قبول کر لیا جاتا ہے۔

محترم دوستو! حامد صاحب کی اب تک کی لائف سٹوری سے آپ لوگ جان چکے ہوں گے کہ بڑا سوچتے ہیں فوری فیصلہ کرتے ہیں ٹیم بنانے کی صلاحیت ہے اور فیوچر پر نظر رکھتے ہیں نیویارک کے گورنر صاحب نے ان سے اپنا سوٹ ڈیزائن کروایا اس بات کو کارپوریٹ سیکٹر تک پہنچانے کے لیے ایک کمپنی کے ساتھ پارٹنرشپ کرتے ہیں اپنی مخصوص تخلیقی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے۔

اور اس کے بعد آرڈرز کے دروازے کھل جاتے ہیں بڑی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے ہیں اور پھر کمپنیاں ان کو بحیثیت ٹرینر بلانا شروع کرتی ہیں کہ آپ ہمارے 300-400 ایگزیکٹوز کو ٹریننگ دیں۔ اس سلسلے میں نیویارک کے بار کونسل کے ساتھ کیا گیا کام سراہنے کے قابل ہے۔

نیویارک

گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے بتایا کہ میں وکیل لازمی نہیں ہے کہ کالا کوٹ ہی پہنے وہ مرضی کا لباس پہن سکتے ہیں۔

طلاق کے کیسز لینے والے وکلا سے پوچھا گیا کہ آپ کے زیادہ تر کلائنٹس کون ہیں جواب دیا ہماری %99 کلائنٹس خواتین ہیں ایک بڑی لا فرم کے مالک کو کہا کہ آپ کا ڈریس کوڈ ان خواتین کی پسند کے لحاظ سے ہونا چاہیے پنک کلر کی شرٹ تجویز ہوئی اور صرف دو ماہ میں اس کمپنی کا بزنس 25 فیصد بڑھ گیا اسی طرح کریمنل کیس لینے والے وکلا کے زیادہ تر کلائنٹس سیاہ فارم ہوتے تھے انرجی والا بندہ رنگ برنگے لباس اور سٹائل کو پسند کرتے ہیں ان کے لیے مختلف ڈریس کوٹ بنایا گیا۔ سینیئر سٹیزن کے کیس لینے والے وکلا کے لیے مختلف سٹریٹیجی بنائی گئی۔

حامد سعید اپنی کامیاب پروفیشنل لائف چھوڑ کر پاکستان ایک خاص مقصد کے لیے آئے وہ مقصد کیا ہے؟ ہم پاکستانیوں کے لیے اپنی آنکھوں بالوں اور جلد کے رنگوں کے لحاظ سے کون سے کلرکا لباس بہتر ہے؟ ہمیں گھڑی اور کف لنکس کیسے پہننے چاہئیں؟

خواتین کے لیے کون سا لباس بہتر ہے؟ مختلف پوزیشنز کے لوگوں کو کیسا لباس پہننا چاہیے؟ آپ نے عینک کس طرح کی لگانی ہے؟ اوور ڈریسنگ کیا ہوتی ہے؟ حامد سعید صاحب کے طریقے کے باقی چار سٹیپس کون سے ہیں؟

یہ سب کچھ ہم اگلے کالم میں ڈسکس کریں گے۔۔

(جاری ہے)

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Tareekh Se Sabaq Seekhiye?

By Rao Manzar Hayat