Dr. Elizabeth Niamat, Junoon, Ishq Aur Qiadat
ڈاکٹر الزبتھ نیامت، جنون، عشق، اور قیادت
کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو پہلی ملاقات میں آپ کے دل میں اتر جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک شخصیت کا تعارف مشہور صحافی محمود شام نے کروایا۔ ان کے گھر پر چائے پیتے ہوئے خواتین کے کنٹریبیوشن پر بات ہو رہی تھی۔ محمود شام صاحب کی سرپرستی میں نکالے جانے والے ماہانہ میگزین "اعتراف" کی جانب سے پاکستان کی نامور خواتین کواعتراف خدمت کے ایوارڈذ دیے گئے۔
اسی میگزین میں پہلی بار ڈاکٹر الزبتھ نیامت کی تصویر دیکھی، چہرے پر حلاوت، وقار اور سادگی، ایک بھرپور تاثر دیتی ہوئی شخصیت۔
ملاقات کی خواہش پر محمود شام صاحب نے میٹنگ ارینج کروائی اور آج میں سینٹ جوزف کالج میں ان کے آفس میں موجود تھا۔ ڈاکٹر الزبتھ نیامت لاہورن ہیں اور وہی لاہوریوں والی مخصوص خوش مزاجی اور کھلا ڈلا سٹائل۔ ڈاکٹر صاحبہ رائٹر ہیں شاعری کرتی ہیں اور 50 سے زائد مذہبی گیتوں کے لیے موسیقی بنا چکی ہیں۔
مجھے کہا ثاقب صاحب آپ میرے لیے بھائیوں کی طرح ہیں۔
مسلمان صوفی شعرا کا کلام شوق سے پڑھتی ہیں اور سلطان باہو کا کلام پڑھ کر سنایا۔
تسبیح پھیری تے دل نہ پھریا
کی لینا تسبیح پھیر کے ہو
علم پڑھیا تے ادب نا سکھیا
کی لینا علم نوں پڑھ کے ہو
سسٹر ڈاکٹر الزبتھ نیامت پرنسپل سینٹ جوزف کالج برائے خواتین کالج صدر کراچی کے عہدے پر فائز ہیں۔ سندھ یونیورسٹی جامشورو سے فیکلٹی آف آرٹس میں بیچلر کیا، جامعہ سندھ جامشورو ہی سے شعبہ اردو میں ماسٹر کیا۔ اس کے بعد جامعہ کراچی سے الحاق شدہ نوٹرڈیم انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن میں بیچلر آف ایجوکیشن مکمل کیا۔ آسٹریلیا کیتھولک یونیورسٹی سے شعبہ تعلیم میں بین الاقوامی گریجویٹ کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیا۔ بعد اذاں سندھ مدرسۃالاسلام یونیورسٹی کراچی سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ تھیو فنی یونیورسٹی سے تعلیم، فلسفہ میں ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری حاصل کی اور پاکستان بائبل کرسپنڈنس فیصل آباد، پاکستان سے مختلف مذہبی سرٹیفیکیٹ حاصل کئے۔
ڈاکٹر الزبتھ سے مل کر پرانی پنجابی لاہوری کہاوت یاد آگئی "ذرا مجھے بتاؤ تو سہی اس شہر لاہور کے اندر کتنے دروازے ہیں اور کتنی کھڑکیاں ہیں، اور ذرا مجھے بتاؤ تو سہی اس شہر لاہور کے اندر کتنے کنویں ہیں اور ان میں سے کتنے میٹھے پانی کے ہیں اور کتنے کڑوے پانی کے"۔
جواب آیا "جن کنووں سے معشوق پانی بھرتے ہیں ان کا پانی میٹھا ہے اور باقی سب کنووں کا پانی کڑوا ہے"۔
ڈاکٹر الزبتھ کی پوری زندگی بھی انسانیت کے عشق سے بھری ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی ذات ہزاروں لوگوں کے لیے بھلائی کا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔ بقول میر
کوہ کن کیا پہاڑ توڑے گا
عشق نے زور آزمائی کی
میں نے پوچھا سکول اور کالج میں بچوں کی تربیت کے لیے کون سے خاص کام کیے جاتے ہیں۔ جواب دیا، ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ حوصلہ افزائی کا کلچر پروان چڑھایا جاتا ہے۔ گروپ ورک پر خاص فوکس کیا جاتا ہے۔
ڈرائنگ، سنگنگ اور اس طرح کی دیگر سرگرمیوں کے ذریعے سٹوڈنٹس کے اندر برداشت پیدا کی جاتی ہے، لائبریری کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ صفائی ستھرائی، اتفاق محبت، اور بھائی چارے کا کلچر ہمارے اداروں کا خاصہ ہے۔
لیڈرشپ کے مشہور ٹرینر جان میکسويل یاد آگئے۔ جو کہتے ہیں لیڈرشپ دوسروں کو متاثر کرنے کا نام ہے۔ اس سلسلے کے پہلے پرنسپل میں بیان کرتے ہیں کہ اداروں کامعیار، ڈسپلن، میرٹ، صفائی کا معیار آگے بڑھنے کے مواقع، اس ادارے کے لیڈر کے آس پاس گھوم رہے ہوتے ہیں۔
اس کو وہ لا آف لڈ (Law of Lid) کا نام دیتے ہیں۔
ڈاکٹر الزبتھ پاکستان میں چرچ کی ایک متحرک رہنما کے طور پر مذہبی اور سماجی خدمات کا ایک وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔ آپ ایک درد مند سماجی کارکن اور انسانی ہمدرد کے طور پر پاکستان کے مختلف ديہی اور شہری علاقوں میں خواتین اور بچوں کی ترقی اور بہبود کے لیے لائق تحسین کام کر رہی ہیں۔
پاکستان کرسچن کونسل انٹرنیشنل کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن (2022) کے موقع پر گورنر پنجاب کی طرف سے آپ کی بہترین خدمات پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ڈائریکٹریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز اور سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ کی طرف سے بھی کیتھولک بورڈ آف ایجوکیشن اینڈ کنونٹس کے لیے ایک انتہائی پرعزم، شاندار، پرجوش، ہونہار ماہر تعلیم کی حیثیت سے آپ کی خدمات کے اعتراف میں آپ کو ایوارڈ دیا گیا۔ اس کے علاوہ فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکول کی جانب سے ایجوکیشن لیجنڈ ایوارڈ اور تجرباتی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے انٹرنیشنل اسکول ایوارڈ کی حقدار بھی پائیں۔ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
ڈاکٹر الزبتھ نیامت جس ادارے میں بھی گئیں اسے نئی بلندیوں سے ہمکنار کیا۔ ٹاپ لیول سے لے کر نچلی سطح تک تمام ملازمین کا خیال رکھنا ان کا مشن ہے۔ اپنے اداروں میں ایسی ٹریننگز کا اہتمام کیا جو خاص طور پر آفس بوائز، مالی سویپر اور اسی طرز کے دوسرے ملازمین کے لیے ڈیزائن کی گئیں۔
کالج میں واش روم کی صفائی اور صاف پانی کی فراہمی پر خصوصی توجہ دیتی ہیں۔ خواتین کی عملی زندگی میں فعال کردار کی حامی ہیں اور اس سلسلے میں مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔
کالج میں فری لانسنگ کے کورسز کا انعقاد، گروپ کے ساتھ تعلیمی دورے اور دنیا کے نامور تعلیمی اداروں کے ساتھ Affiliation کرنا ان کے مستقبل کے منصوبوں میں شامل ہے۔
ان کے ارادوں کی مضبوطی دیکھ کر حضرت عیسیؑ کا مشہور واقعہ یاد آ گیا۔
ایک بار حضرت عیسیٰؑ اور ان کے شاگرد ایک پہاڑ کے قریب تھے۔ حضرت عیسیٰؑ نے فرمایاجس کا مفہوم ہے "اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے کے برابر بھی ہو تو تم اس پہاڑ سے کہو کہ یہاں سے وہاں چلا جائے، اور وہ چلا جائے گا"۔
ڈاکٹر الزبتھ نیامت چونکہ لاہورن ہیں اس لیے کھانے پینے کی بھی شوقین ہیں۔ چکن قورمہ، حلیم، دال چاول، اور رس ملائی شوق سے کھاتی ہیں۔ ہماری میٹنگ کے دوران چائے کے ساتھ لسی سے بھی تواضع کی۔
ڈاکٹر الزبتھ کی ٹیم میں موجود مس سنبل کا تعاون مثالی تھا۔
بچپن میں اپنے دادا سے سنی ہوئی کہانیوں کو یاد کیا آج بھی جب چھٹی پر اپنے گھر جاتی ہیں تو بھائیوں اور بہنوں کے بچوں کو کہانیاں سناتی ہیں۔ احمد فراز حبیب جالب اور علامہ اقبال کو شوق سے پڑھتی ہیں۔ پاکستان میں اتفاق و اتحاد پیدا کرنے کی داعی ہیں۔
میں نے پوچھا کامیابی کا کوئی فارمولا بتائیں۔
جواب دیا ڈسپلن، خود کو وقف کرنا اور سخت محنت۔ جو تم کہتے ہو وہ کرو۔
ڈاکٹر صاحبہ کا AURA دیکھا تو سرخ اور سفید کے ساتھ سبز رنگ نمایاں نظر آیا۔ سرخ رنگ ان کے کام کرنے کے شدید جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ سبز رنگ ان کے محبت کے جذبات کا عکاس ہے۔ شاعری کرنا لکھنا اور موسیقی ترتیب دینا اسی رنگ کے اندر آتا ہے۔
سفید رنگ روحانیت کا رنگ ہے جو ان کی شخصیت میں موجود نرمی عاجزی اور وقار کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈاکٹر الزبتھ نیامت پاکستان کو نئی بلندیوں پر پہنچانے کے لیے بہت سے خواب اپنی آنکھوں میں سجا کے بیٹھی ہوئی ہیں۔ ان کی ذات گویا فیض کے اس شعر کی تفسیر ہے۔۔
محبت کرنے والوں کی تجارت بھی انوکھی ہے
منافع چھوڑ دیتے ہیں خسارہ بانٹ لیتے ہیں