Saturday, 28 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Average Student Se Trainer Tak

Average Student Se Trainer Tak

ایوریج سٹوڈنٹ سے ٹرینر تک

محترم دوستو! آپ کے پاس ایک کینو ہے آپ اس کو صبح دبائیں تو کینو کا جوس نکلے گا دوپہر، شام اور رات کو دبائیں پھر بھی کینو کا جوس ہی نکلے گا اسی طرح سنگترے کو دبایا جائے تو اس کے اندر سے سنگترے کا جوس نکلے گا۔

پریشر میں کسی انسان کو دبایا جائے تو جو اس کے اندر ہوگا وہی باہر نکلے گا۔

"رونا دھونا اور لیڈرشپ اکٹھے نہیں چل سکتے"۔

آج کا کالم خصوصی اہمیت کا حامل ہے میری تحریروں میں آپ نے کامیاب لوگوں کی زندگی کے مختلف پہلو دیکھے ان میں سے زیادہ تر لوگ ٹاپر تھے اور ابتدائی عمر سے ہی اندازہ ہو جاتا تھا کہ یہ شخص زندگی میں کچھ بڑا کرے گا لیکن سوچنے کی بات ہے کہ 40 سے 50 سٹوڈنٹ کی کلاس میں ٹاپ پر تو ایک ہی ہوتا ہے زیادہ تر سٹوڈنٹس تو ایوریج ہوتے ہیں۔ آج ایسے ہی ایک ایوریج سٹوڈنٹ کی کہانی آپ سے شیئر کرتے ہیں اور پورے پاکستان کے کینوس میں دیکھیں تو 95 فیصد سٹوڈنٹس ایوریج ہوتے ہیں۔

کیا ایک ایوریج سٹوڈنٹ بھی زندگی میں بڑا کام کر سکتا ہے؟ یقینا اس کا جواب ہاں میں ہے۔

جنوبی پنجاب کے ضلح لیہ کے گاؤں لوریتو، چک نمبر 270 سے تعلق رکھنے والے ایاز مورس کی دلچسپ کہانی آج آپ سے شیئر کرتے ہیں پچھلے ہفتے میرے آفس میں ان سے تفصیلی ملاقات ہوئی۔

چہرے پر بھرپور مسکراہٹ اور ہائی انرجی۔

ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بتایا ثاقب بھائی سکول لائف سے لے کر ماسٹرز تک میں ہر کلاس میں فیل ہوا یا پھر سپلی کے ایگزام میں بیٹھتا رہا۔

جی ہاں دوستو!

ایازمورس کی اس بات پر اپنی ڈائری میں لکھی ہوئی خوبصورت بات یاد آگئی۔

" کئی بار ہمیں آدھی جیت سے ہی کام چلانا پڑتا ہے"

کالم کے شروع میں ہم نے ڈسکس کیا کہ پریشر میں انسان کے اندر جو کچھ ہو وہی باہر آتا ہے۔

اکیڈمک مشکلات کے باوجود ایاز نے اپنے خوابوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

آج ایاز مورس کا نام پاکستان کے مشہور ٹرینرز کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ ایکسپریس نیوز میں سنڈے کو ان کی تحریر چھپتی ہے۔

دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی لکھتے ہیں۔

مختلف ویڈیو شوز بھی کرتے ہیں۔ کامران رضوی صاحب کے ساتھ پاکستان بھر کا مشہور ٹور "دیکھو پاکستان" کے رُوح رواں رہے ہیں۔

ماسٹرز انہوں نے کراچی سے کیا، اور اب کراچی میں ہی رہائش پذیر ہیں۔

پاکستان کی کرسچن کمیونٹی سے ان کا تعلق ہے۔ ابتدائی تعلیم لیہ میں ہی کرسچن سکولز میں حاصل

کی۔

سکول کا ڈسپلن اور اعلی معیار تعلیم ان کی شخصیت کو پروان چڑھانے میں مدد کرتا رہا۔ جیسے ہم نے ڈسکس کیا ایوریج سے بھی ایک لیول نیچے کے انسان تھے تو تعلیمی سفر میں مشکلات کا سامنا رہتا تھا آج ان کی کامیابی لاکھوں ایوریج سٹوڈنٹ کو پیغام دیتی ہے کہ جمے رہو اپنے خوابوں پر سمجھوتہ نہ کرو کامیاب لوگوں میں اپنا وقت گزارنا سیکھو اور کتابیں پڑھو یاد رکھیں صرف ایک کتاب بھی زندگی کے بارے میں آپ کا نقطہ نظر تبدیل کر سکتی ہے۔

ایاز مورس نے ڈیل کارنیگی کی مشہور کتاب "پریشان ہوناچھوڑے، جینا سیکھے" میٹرک کے بعد پڑھی اور اس کتاب کو پڑھنے کے بعد ہی بڑے خواب دیکھنا شروع کیے۔

ایک ٹرینر لوگوں کی چھپی ہوئی صلاحیت کو باہر نکالتا ہے مشہور مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کہتے ہیں کہ خود مرنے کے لیے کسی خاص صلاحیت کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن دوسرے آدمی کو مرنے پر آمادہ کرنے کے لیے بہت زیادہ سکل کی ضرورت ہوتی ہے۔

سپاہی اور جرنیل میں یہی فرق ہوتا ہے۔

سادہ انداز میں بیان کیے ہوئے اس مزاح کو پریکٹیکل لائف میں دیکھیں تو خود محنت کرنا جان توڑ محنت کرنا آسان ہے کسی دوسرے شخص کو محنت کے لیے تیار کرنا مشکل ہے۔ بحیثیت رائٹر، ٹرینر ایاز مورس یہ کام بخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔

عید قربان کے حوالے سے واقعہ یاد آگیا عید کے دن قصائی کے اناڑی پن کو محسوس کرتے ہوئے خاتون خانہ نے کہا لگتا ہے آپ پروفیشنل قصائی نہیں ہیں بلکہ عید کے دنوں میں عارضی طور پر قصائی بن گئے ہیں۔ قصائی نے سر جھکا کر شرمندگی سے اعتراف کیا کہ وہ عید کے سیزن کا قصائی ہے۔

خاتون خانہ نے پوچھا عید کے تین دنوں میں توآپ یہ عارضی کام کر رہے ہیں سال کے بقیہ دنوں میں آپ کیا کرتے ہیں۔ نوجوان نے سر اٹھا کر جواب دیا میں موٹیویشنل سپیکر ہوں

یہ لطیفہ آج کل ٹرینرز اور موٹیویشنل سپیکرز کی بھرمار کو دیکھ کر یاد آگیا۔

ایاز مورس کو آج ہم ٹرینر کے روپ میں دیکھتے ہیں اس کے پیچھے ان کی 15 سال کی محنت ہے سینکڑوں کتابیں پڑھی۔ ٹریننگ، لیڈرشپ، رائٹنگ ویڈیو میکنگ جیسے درجنوں کورسز کیے۔ سینکڑوں کامیاب لوگوں کے انٹرویوز کیے۔

قاسم علی شاہ، کامران رضوی شیریں نقوی، ڈاکٹر خالد سہیل اور حامد سعید جیسے لوگوں کے ساتھ کام کیا۔

محترم دوستو! کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے میں نے پوچھا کہ ایک رائٹر بننے کے لیے کون سی صلاحیتوں کا ہونا ضروری ہے جواب دیا سب سے پہلے رائٹر کا وائی کلیئر ہو کہ وہ کیوں لکھنا چاہ رہا ہے۔

پیسے کمانے ہیں کوئی آئیڈیا پیش کرنا ہے لوگوں میں علم پھیلانا مقصود ہے۔

دوسرے نمبر پر مطالعہ آتا ہے بغیر مطالعے کے رائٹر ایسا ہی ہے جیسے بغیر چارجنگ کے موبائل فون کچھ ہی گھنٹوں کے استعمال کے بعد بند ہو جاتا ہے۔

تیسرے نمبر پر اس کی ریفلیکشن کی سکل ہے۔

اس کا مشاہدہ، چیزوں کو پک کرنا اور اس کے تجربات۔

سینٹ جوزف کالج میں اپنی ایک ٹریننگ کا تذکرہ کیا اس ٹریننگ میں کالج کے مالی، آفس بوائے وغیرہ شامل تھے مالی اور چوکیدار کو بتایا کہ اس ادارے کو کامیاب بنانے میں آپ کا کلیدی کردار ہے۔ ٹریننگ کے بعد ہائی سیلف اسٹیم کے ساتھ ان کے جگمگاتے ہوئے چہرے ٹریننگ کی کامیابی کی داستان سنا رہے تھے۔

ایاز مورس دو کتابیں لکھنے میں مصروف ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلی کتاب ان کے دادا کی زندگی کے اوپر ہے یہ کتاب اسی سال منظر عام پر آجائے گی۔ اچھا لباس پہننے کی ضرورت پر زور دیا کہتے ہیں کامیاب ہونے کے لیے زندگی میں بڑے بڑے رسک لیے اور سیٹلڈ جاب کو چھوڑ کر اپنا کام شروع کیا۔

کامیابی کا چار نکاتی فارمولا بتایا۔ جس میں سب سے پہلے مستقل مزاجی ہے۔

کام کے پیچھے پڑ جانا۔ دوسرے نمبر پر ذمہ داری لینا۔ آپ کی آج کے دن میں جو بھی پوزیشن ہے اس کی 100 فیصد ذمہ داری آپ کے اوپر ہے۔ تیسرے نمبر پر ہارڈ ورک ہے۔ جان توڑ محنت اور آخر میں اللہ تعالی پر توکل۔ محنت کرکے نتیجہ اس ذات پر چھوڑ دیا جائے

ایاز مورس باقاعدگی سے بائبل مقدس کا مطالعہ کرتے ہیں اپنی پسندیدہ کتابوں میں ڈیل کارنیگی، جان سی میکسویل کی بکس، اس کے علاوہ الکیمسٹ، سدرھارہ، عرفان جاوید کی دروازے جوش ملیع آبادی کی یادوں کی بارات کا تذکرہ کیا۔

انہوں نے کہا زیادہ تر لوگ تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے ناکام ہو جاتے ہیں اپنے اگلے پانچ سال کے پلانز شیئر کیے جو سراہے جانے کے قابل ہیں۔

عمر گزری کہ تیری دھن میں چلا تھا دریا
جا بجا گھومتا ہے آج بھی پگلا دریا

شام آکاش پہ جب پھیلتا ہے دن کا لہو
ڈوب جاتا ہے کسی سوچ میں بہتا دریا

(محمود شام)

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Jhompri Mein Sakoon Aur Mahal Ki Daur

By Adeel Ilyas