Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. Aik Banker Ke Shab o Roz

Aik Banker Ke Shab o Roz

ایک بینکر کے شب و روز

اپنی ڈائری سے منتخب کی ہوئی خوبصورت بات سے اس کالم کا آغاز کرتے ہیں کہتے ہیں دھرتی پر اندھے کا ایکسیڈنٹ نہیں ہوتا کیونکہ پوچھ کر چلتا ہے اور جو پوچھ لیتا ہے وہ ایک دن بتانے کے پیسے لیتا ہے۔ پروفیشنل لائف کی بات کریں تو کچھ شعبے ایسے ہیں جہاں آپ کو مناسب گائیڈنس مہیا کی جاتی ہے۔

ان میں سے ایک شعبہ بینکنگ کا ہے۔ پہلے ہی دن سے گویا آپ ڈسپلن کا جام پینا شروع کر دیتے ہیں۔ اوکاڑہ شہر سے تعلق رکھنے والے سینیئر بینکر اشرف علی اپنی زندگی کی یادیں تازہ کر رہے تھے۔

اشرف علی ایم سی بی سے بحیثیت وائس پریزیڈنٹ ریٹائر ہوئے۔ میں نے اپنا پسندیدہ سوال پوچھا کہ کامیابی کے کچھ گر بتائیں تو اچھے لباس کی اہمیت پر زور دیا۔ صاف ستھرے کپڑے ٹائی کف لنکس کپڑوں کا مناسب رنگ اور پالش کیے ہوئے جوتے۔ محترم دوستو! آپ اپنی زندگی پر نظر دوڑائیں تو جس دن آپ کا لباس شاندار ہوتا ہے آپ کی انرجی سٹائل اور کام کرنے کی پرفارمنس جدا ہوتی ہے۔ میں نے بھی تین سال یو- بی- ایل کے ٹریژری ڈیپارٹمنٹ میں کام کیا۔ اور اچھا لباس پہننے کی عادت وہیں سے سیکھی

انور مقصود یاد آگئے ایک پروگرام میں بتایا کہ 80 کی دہائی میں بینکرز اور آرمی آفیسرز کا پروٹوکول تقریبا برابر ہوتا تھا آج 2024 کا بینکر میری یہ بات پڑھ کر افسردگی سے مسکرا رہا ہوگا۔

میں نے پوچھا کہ کیا کسی نوجوان کو اپنی چوائس سے بینکنگ کے شعبے میں آنا چاہیے؟ اشرف علی کا جواب دلچسپ تھا۔ کہنے لگے اگر بہت زیادہ غریب شخص ہے اور زندگی میں اور کوئی موقع نہیں مل رہا تو اس شعبے میں آجائے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ لون لے کر اپنا مکان اور دوسری ضروری چیزیں بنا لے گا اور اگر دوسرے شعبوں میں جانے کا آپشن موجود ہے تو بینکنگ میں نہ آئے۔

میں نے مسکرا کر کہا کہ ایک بینکر کا یہ جواب منفرد ہے ایک ٹھنڈی سانس بھر کر کہا ثاقب بھائی میں تقریباََ 30 سال اس شعبے میں رہا اور بینک کے ابتدائی دنوں کو یاد کروں تو ہمارے ایک سینیئر نے مجھ سے کہا اشرف علی آپ نے پینشن لینے والے لوگوں کو دیکھا ہوگا ان میں اساتذہ، ریلوے، واپڈا دوسرے محکموں کے لوگ اپنی پینشن لینے آتے ہیں کبھی بینکر کو بھی دیکھا کہ وہ پینشن لے رہا ہے کہتے ہیں میں نے جواب دیا، نہیں، بینکر تو بہت کم نظر آتے ہیں ایسا کیوں ہے ان کے سینیئر نے کہا کیونکہ بینکر پینشن کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی اس دنیا سے چلا جاتا ہے انہوں نے تو یہ بات مذاق میں کی ہوگی لیکن آپ کو جدید ریسرچ بتاؤں تو دنیا میں جن شعبوں میں ایوریج عمر سب سے کم ہے بینکنگ ان میں سے ایک ہے۔

اسی ڈسکشن کو سمیٹتے ہیں اشرف علی نے کہا بینک کی نوکری میں ٹینشن بہت زیادہ ہے ہر روز دیر رات تک کام کرنا پڑتا ہے ہم لوگ عید کے دنوں میں بھی کام کرتے تھے اس لیے نوجوان کسی اور کیریئر کو منتخب کریں۔

ان کے والد صاحب زمیندار تھے سادہ سے درویش صفت آدمی، ایمانداری اور سخت محنت کا سبق انہوں نے انہی سے سیکھا گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے بتایا کہ ایمانداری کے بغیر آپ زندگی میں آگے نہیں بڑھ سکتے اور بینکنگ تو نام ہی کسٹمر کا اعتماد جیتنے کا ہے کامیابی کے اصولوں میں ذمہ داری لینے کی اہمیت ہر بات کی۔ ہر کام میرٹ پر کیا جائے پسند اور ناپسند نہ ہو۔

ایک کامیاب لیڈر عزت دینے والا ہوتا ہے اپنی بات پر قائم رہنے والا اور اصولوں کی پاسداری میں زیرو ٹالرنس پر عمل کرنے والا عاجزی ان کی شخصیت کا خاصہ ہے۔ اپنے پرائمری سکول کا تذکرہ کیا ٹاٹوں کو جھاڑتے ہوئے کپڑے مٹی سے اٹ جاتے تھے ان کی والدہ نے ہمیشہ انہیں صاف ستھرا اور استری کیا ہوا لباس پہنا کر سکول بھیجا۔

ریٹائرمنٹ کے بعد اپنا ڈیری فارم بنایا ان کے فارم میں آسٹریلین گائے موجود ہیں اس بزنس میں آنے کی وجہ پوچھنے پر جواب دیا کہ میں کوئی ایسا کام کرنا چاہتا تھا جس میں روز آمدنی ہو کوئی ایسا کام جس سے لوگوں کی خدمت کی جا سکے ملاوٹ سے پاک دودھ کا سسٹم ڈیویلپ کرکے انہوں نے اپنے اس خواب کی تکمیل کی۔

اوکاڑہ شہر کی مٹی کافی زرخیز ہے۔ آفتاب اقبال اور جنید سلیم کا تعلق اسی شہر سے ہے۔ ڈائریکٹ حوالدار عرفان کھوسٹ بھی اس شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔ مشہور ٹرینر ڈاکٹر عارف صدیقی بھی اسی شہر کی مٹی میں پلے بڑھے۔

کہتے ہیں انسان کو ہر لمحے اللہ تعالی کا فضل ڈھونڈنا چاہیے اللہ تعالی کے فضل کی جاگ جس کی زندگی کو لگ گئی تو پھر گویا بیڑا پار ہوگیا آپ کو اندر سے بھرا ہوا ہونا چاہیے اگر آپ خود خوش، مطمئن اور آسودہ نہیں ہیں تو آپ دوسروں کو آسودہ اور خوشحال نہیں کر سکتے۔ جذبے انسان کے اندر ہوتے ہیں اگر آپ کا اندر ہی خالی ہوگا تو آپ دوسروں کو کیا دیں گے۔

اور آخر میں بابا بُلھے شاہ

غصے وچ نہ آیا کر
ٹھنڈا کرکے کھایا کر

دن تیرے بھی پھر جان گے
ایویں نہ گھبرایا کر

پیار دے ایسے بوئے لا
سارے پنڈ تے سایہ کر

اپنے اندروں جھوٹ مکا
سچ دا ڈھول بجایا کر

رکھی سکھی کھا کے تو
سجدے وچ ٹر جایا کر

من اندر تو جھاڑو دے
اندر باہر صفایا کر

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Janoobi Korea , Muashi Taraqqi Aur Corruption Ka Taal Mil

By Khalid Mehmood Rasool