8 February Ke Baad Bhi
8 فروری کے بعد بھی
75 سالوں سے زائد عرصے سے چلی آرہی بےحِسی اور نااہلی کی رُت 8 فروری کے الیکشن کے بعد بھی بدلنے والی نہیں اور نا ہی 8 فروری کے بعد طلوع ہونے والا سورج کوئی دودھ اور شہد کی نہریں بہادینے والے دن کا آغاز کرے گا۔
8 فروری کے بعد بھی تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے والے لاکھوں نوجوان نوکری کیلئے در بدر جوتیاں گھِسانے کے بعد انتہائی قلیل ماہوار کی نوکری ہی حاصل کر پائیں گے اور وہ اپنے مالکوں اور منیجروں کے نازیبا کلمات کوہی اپنی یاداشت کا حصہ بنانے پر مجبور ہونگے۔
8 فروری کے بعد بھی بوڑھوں اور بزرگوں کو پنشن کی لائن میں کھڑا کرکے ذلیل خوار کیا جاتا رہے گا۔
8 فروری کے بعد بھی خواتین ٹرینوں، بسوں اور کام کرنے والی جگہوں پر ہراساں ہوتی رہے گی۔ اِس 8 فروری کے بعد بھی سرکاری گوداموں میں پڑی گندم کو چوہے ہی کتریں گے اور انسان اپنی عزت نفس کو آٹے کی لائنوں میں کھڑے ہوکر مرتا ہوا دیکھیں گے۔
8 فروری کے بعد الیکشن سے پہلے ایک دوسرے کو چور، ڈاکو اور غدار کہنے والے بعد میں ایک ہی دسترخوان پر تالیوں اور قہقہوں سے ساماں باندھیں گے۔ چہرے بدلنے سے نظام نہیں بدلا کرتے۔ 8 فروری کے بعد بھی جبری لاپتہ اور گمشدہ کئے گئے اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹیں گے۔ اُن کے عقد میں آنیوالیاں 8 فروری کے بعد بھی بیوہ جیسی زندگیاں گزارنے پرہی مجبور ہونگی اور اُن کی مائیں بہنیں یخ بستہ ٹھنڈی راتیں کسی دھرنے میں بیٹھ کر ہی گزاریں گی۔
8 فروری کے بعد بھی پولیس مقابلے تواتر کے ساتھ ہوتے رہیں گے اور لواحقین ساری عمر اپنے پیاروں کو بے گناہ ثابت کرنے میں جان مارتے رہیں گے۔
اِس 8 فروری کے بعد بھی لڑکیوں کے ناتواں کندھوں پر سارے خاندان کی عزت کا بوجھ ڈال کر انہیں غیرت کے نام قتل کیا جاتا رہے گا۔ کسی دور دراز گاؤں کے وڈیرے کی ہوس کی تاب نہ لاتے ہوئے لڑکیاں 8 فروری کے بعد بھی ونی کی سولی پر چڑھائی جاتی رہے گی۔ جہیز کم یا بالکل نہ لانے والیوں کی قسمت میں 8 فروری کے بعد چولہا پھٹنے یا گیس لیک کی وجہ سے موت کو گلے لگانا ہی لکھا ہوگا۔
اِس 8 فروری کے بعد بھی ہنر سڑکوں پر ذلیل ہوگا اور قسمت محلوں میں راج کرے گی۔
اِس 8 فروری کے بعد بھی ٹرینیں اپنے اوقات سے تاخیر سے پہنچے گی اور کئی ایک لائنوں سے اتر کر مسافروں کی راہ تکتے گھر والوں کو ہمیشہ کیلئے انتظار کی سولی پر لٹکتا ہوا چھوڑ جائیں گی۔
اِس آنیوالے 8 فروری کے بعد ہماری عدالتوں میں مقدمات کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جائے گا اور کئی ایک کو سماعت مقدمات کیلئے بلایا جائے گا، جبکہ انصاف کی راہ تکتے ہوئے انہیں فوت ہوئے بھی سالوں گزر چکے ہونگے۔
اِس 8 فروری کے بعد بھی اسمبلیوں میں آزاد امیدواروں کی بولیاں لگے گی اور قوم کے حق کیلئے قانون بنانے والے اداروں میں ممبران صرف خود کی تنخواہوں اور مراعات میں ہی مزید اضافہ کر پائیں گے۔ 8 فروری کے بعد بھی ریاست کئی سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگائے گی اور کچھ کے سروں پر شفقت کا ہاتھ رکھا جائے گا۔
اِس 8 فروری کے بعد بھی سیلاب اپنی پوری تباہ کاریوں کے ساتھ آئے گا اور کسانوں کی سال بھر کی محنت کو بہا کر لے جائے گا۔ ہمارے ارباب اختیار اس سیلاب کے نام پر پوری دنیا سے امداد لیکر بس اپنی جیبیں ہی بھرپائیں گے۔
اِس 8 فروری کے بعد بھی بجلی پیدا کرنیوالی کمپنیاں بجلی کے بِلوں میں اپنی من مرضی کے ٹیکس لگائیں گی اور سفید پوش طبقہ اپنی بیویوں یا اپنی بیٹیوں کے کان کی بالیاں بیچ کر بلز ادا کریں گے اور جن کے پاس کچھ نہیں ہوگا وہ بجلی کے بلز ہاتھ میں تھامے سولی سے لٹکتے رہیں گے۔ طاقتور 8 فروری کے بعد بھی بجلی چوری کرتے رہیں گے اور اس بجلی چوری کا بِل عوام کی جیب سے نکالا جاتا رہے گا۔
اِس 8 فروری کے بعد بھی اناج ذخیرہ اندوزوں کے گوداموں میں جمع ہوتا رہے گا اور ذخیرہ اندوز اسے مہنگے داموں فروخت کرکے ارضات مقدسہ کی زیارت کو نکل کھڑے ہونگے۔
اِس 8 فروری کے بعد بھی نوجوانوں کی بڑی تعداد ملک سے مایوس ہوکر بیرون ملک کی راہ لے گی اور کئی ایک ڈنکی لگاتے ہوئے تاریک راہوں میں بے موت مارے جائیں گے۔
اِس 8 فروری کے بعد بھی نجی تعلیمی اداروں میں لوٹ مار کا بازار گرم رہے گا اور تعلیم کے علاوہ ہر چیز سکول سے ہی خریدنے کی تلقین کی جاتی رہے گی۔
اِس 8 فروری کے بعد بھی جان بچانے والے مسیحا کمیشن کے چکر میں مریضوں کیلئے غیر ضروری ادویات تجویز کرتے رہیں گے۔ میڈیکل اسٹورز والے جان بچانے والی ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کرتے رہیں گے اور جعلی ادویات کا بازار گرم رہے گا۔
اس 8 فروری کے بعد بھی اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک میں سود پر سرمایہ فراہم کرنیوالی موبائل ایپس اپنا کام جاری رکھیں گی، لوگوں کے موبائلز پر اُن کے ایڈز چلتے رہیں گے اور لوگ انہیں نہ چاہتے ہوئے بھی دیکھنے پر مجبور ہونگے۔
اس 8 فروری کے بعد بھی لائق اور ہونہار طالب علم سی ایس ایس کا امتحان پاس کرکے ملک کی خدمت کیلئے سِول سروس جوائن کریں گے مگر پھر بھی ہر دوسرا سرکاری محکمہ اور ادارہ نقصان کرتا رہے گا۔
اس 8 فروری کے بعد بھی لسانی اور فرقہ واریت کابت انسانیت پر بھاری پڑتا رہے گا اور لوگ اس بت تلے کچلے جاتے رہے گے۔
چہرے بدلنے سے نظام نہیں بدلتے۔ 75سالوں سے زائد عرصے سے چلی آرہی بےحِسی اور نااہلی کی روش یونہی برقرار رہے گی۔ ہاں۔۔ حالات بدلیں گے مگر ان کے جو اقتدار میں آجائیں گے۔