Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Riaz
  4. Sheikh Abdul Qadir Jilani Aur Mann Gharat Qissay Kahaniyan

Sheikh Abdul Qadir Jilani Aur Mann Gharat Qissay Kahaniyan

شیخ عبدالقادر جیلانی اور من گھڑت قصے کہانیاں

شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمہؒ عالمِ با عمل، اور متبعِ شریعت ولی اللہ تھے۔ آپ کا پورا نام عبدالقادر بن ابو صالح عبداللہ بن جنکی دومت الجیلی (الجیلانی) ہے اور آپ کی کنیت ابو محمد، لقب محی الدین اور شیخ الاسلام ہے۔ آپؒ حنبلی مسلک کے پیروکار تھے اور آپ کے عقائد اہل السنۃ والجماعۃ کے عقائد تھے۔ آپؒ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی گیارھویں نسل تھے۔ آپ کی ولادت470 ہجری بمطابق 1078عیسوی میں جیلان میں ہوئی۔ اسی نسبت سے آپ کو جیلانی کہتے ہیں۔

دین اسلام کے پیروکاروں کے نزدیک اللہ کی مخلوق میں سب سے بڑا مقام انبیاء کرام کا ہے اور انبیاء کرام میں سب سے بلند مرتبہ خاتم النبیین جناب محمد مصطفیٰ ﷺ کا ہے اسکے بعد اہل بیت و صحابہ کرامؓ کا ہے اسکے بعد تابعین اسکے بعد تبع تابعین اسکے بعد فقہاء کرام اسکے بعد اولیاء کرام و دیگر مسلمین۔ پوری دنیا میں دین اسلام کی روشنی انہی بزرگان دین کی مرہون منت ہے۔

دین اسلام کی تبلیغ کرنے والے ہر شخص نے اللہ کی وحدانیت، رسالت اور روز آخرت بارے بنی نوع انسان کی رہنمائی فرمائی مگر کسی ایک شخص نے بھی اپنی شخصی رونمائی یا شان و شوکت یا مرتبہ یا قصیدہ گوئی کی تعلیم نہیں دی۔ مگر کیاشیخ عبدالقادر جیلانی کی اس شان و شوکت و مرتبہ کی وجہ سے ہمیں اللہ کے اس نیک بندے کو ایسے مقام پر بٹھا دینا چاہیے کہ جس سے یہ شبہ پیدا ہوکہ اللہ کے اس نیک بندے کا مقام خدانخواستہ صحابہ کرام رضوان اللہ یا انبیاء کرام سے بھی افضل ہے۔

شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمہؒ کی نسبت، ریاضت، عبادت اور دین اسلام کے لئے خدمات کی بدولت عالم اسلام میں آپکی عزت و مرتبہ کسی سے پوشید ہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپکے چاہنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ اور انکے چاہنے والے یعنی مریدین انکو غوث اعظم دستگیر کا خطاب دیتے ہیں۔ یعنی سب سے بڑا فریاد رس۔ اہلسنت والجماعت کے ہاں آپکا مقام کسی بھی شک و شبہ سے بالاتر ہے مگر برصغیر پاک و ہند میں شیخ عبدالقادر جیلانی سے منسوب من گھڑت قصے کہانیاں اتنی زیادہ ہیں کہ بسا اوقات اک عام مسلمان کے لئے یہ سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے کہ شیخ عبدالقادر جیلانی انسان تھے یا انسان سے بڑھ کر کوئی مخلوق۔ ان سے منسوب ماہانہ اور سالانہ گیارھویں شریف کی محافل کا انتظام کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ مساجد میں بھی گیارھویں شریف کی محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا کی بدولت ایسی ایسی ویڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں جس میں علماء کا ٹیگ لگائے ممبروں پر بیٹھے ہوئے افراد ایسی ایسی من گھڑت قصے کہانیاں سنا رہے ہوتے ہیں جنکو یہاں دوبارہ قلمبند کرنےکی ہمت نہیں ہورہی ہے۔ معاذ الله کوئی ذی شعور مسلمان ان قصے کہانیوں کو سننے کے بعد کانوں کو ہاتھ لگا کر صرف استغفراللہ ہی کہہ سکتا ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی المعروف غوث پاک حنبلی تھے یعنی امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی تعلیمات پر عمل کرنے والے مسلمان تھے۔

یاد رہے امام احمد بن حنبل کے پیروکار و خصوصا شیخ عبدالقادر جیلانی رفع یدین کیساتھ نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔ مگر انڈیا و پاکستان میں انکے مریدین رفع یدین کیساتھ نماز ادا کرنے والے دیگر مسلمانوں کے ساتھ نفرت اور حقارت کا برملا اظہار کرتے ہیں۔ انکے مریدین غوث پاک کی کرامات کے نام سے منسوب ہر من گھڑت روایت پر آنکھیں بند کرکے یقین کر لیتے ہیں لیکن نماز جو کہ فرض عبادت ہے مگر انکے مریدین اپنے پیر و مرشد کے طریقہ کے مطابق نماز ادا نہیں کرتے۔ ایسا کیوں ہے؟ یہ کیسی پیر و مرشد کی اطاعت ہے؟ کہ نماز دوسرے طریقہ سے ادا کرنی ہے مگر گیارھویں شریف کا ختم جو نہ تو فرض ہے نہ ہی سنت نبی کریم ﷺ ہے اور نہ ہی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین کی سنت ہے مگر اسکو اپنے پیر و مرشد سے منسوب کرکے زور و شور سے ادا کرتے ہیں۔

کبھی کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خدانخواستہ شیخ عبدالقادر کے نام سے اک نیا مذہب تخلیق ہوچکا ہے۔ جس میں توحید، رسالت اور روز آخرت اور عبادات بہت پیچھے رہ گئی ہیں بس غوث پاک غوث پاک، المدد یا غوث اعظم المدد یا غوث اعظم کا ورد کریں آپکی جنت پکی، استغفراللہ۔ اللہ کریم ہم سب کو معاف فرمائے منبروں و سٹیج اور یوٹیوب چینلز پر بیٹھے ہوئےنام نہاد علماء کی زبانوں سے شیخ عبدالقادر کے حوالہ سے من گھڑت کہانیوں سے کبھی کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ مخلوق نہیں بلکہ خالق ہیں، معاذاللہ۔ اگر کسی کو یقین نہ آئے تو آج ہی سوشل میڈیا ویب سائٹس پر جاکر یہ قصیدہ گوئی ملاحظہ فرمائیں۔

بسا اوقات ایسے ایسے کفریہ جملے ادا کئے جاتے ہیں جنکی ادائیگی سے مسلمان کے ایمان جیسی عظیم نعمت کے خاتمہ کا اندیشہ رہتا ہے۔ افسوس ایسے افراد کے خلاف نہ تو توہین مذہب، توہین صحابہ، توہین رسالت جیسے مقدمات درج ہوتے ہیں نہ ہی قانون حرکت میں آتا ہے اور نہ ہی جید علماء کرام انکے خلاف فتوے جاری کرتے ہیں۔ بلکہ روز بروز ان افراد کی ڈرامہ بازیاں /قصہ گوئیاں عروج پر ہیں۔ یاد رہے اس تحریر کا مقصد اللہ کے کسی نیک بندے یا کسی خاص مسلک کی تضحیک کرنا نہیں بلکہ اللہ کے نیک بندوں کے نام پر ہونے والی خرافات و من گھڑت قصے کہانیوں کی حوصلہ شکنی کرنا مقصود ہے۔

میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر شیخ عبدالقادر جیلانی آج زندہ ہوتے تو انکے نام سے منسوب نام نہاد قصہ گو افراد کو پھانسی پر لٹکانے کے فتوے ضرور جاری کرتے۔ اللہ کی کروڑہاں رحمتیں نازل ہوں شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ علیہ اور اللہ کے نیک بندوں کی قبروں پر۔ اللہ کریم مجھ سمیت ہر مسلمان کو ہدایت نصیب فرمائے اور دین اسلام کی صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ جس میں توحید، رسالت، روز آخرت اورصرف اللہ کے لئے عبادات کرنا مقصد ہو۔

Check Also

Kahani Aik Deaf Larki Ki

By Khateeb Ahmad