Monday, 14 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Riaz
  4. Mubarak Sani Qadiani Supreme Court Tafseeli Faisla

Mubarak Sani Qadiani Supreme Court Tafseeli Faisla

مبارک ثانی قادیانی، سپریم کورٹ تفصیلی فیصلہ

رواں برس 6 فروری سپریم کورٹ نے قادیانی شخص مبارک ثانی کی فوجداری مقدمہ میں ضمانت پر رہائی کا حکم نامہ جاری کیا۔ پاکستانیوں کی اکثریت نے حکم نامہ کے چند پیراگراف پر شدید تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا۔ تمام مکاتبِ فکرکے علماء کرام نے عدالتی فیصلے کے پیراگراف 7اور 42اور 49(ج)کو شرعی اُصولوں اور آئین کے خلاف قرا دیا اور انکو حذف کرنے پر زور دیا۔

ایسی صورتحال میں سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کی گئی۔ جسکا فیصلہ 24جولائی کو سنایا گیا مگر نظر ثانی فیصلہ میں بھی ابہام دور نہ ہوسکے۔ یہ ایسی صورتحال تھی کہ ہلکی سی چنگاری وطن عزیز میں آگ لگانے کا باعث بن سکتی تھی۔ اس موقع پر تمام مکاتبِ فکرکے علماء کرام نے صبر و تحمل کا دامن نہ چھوڑا اور عوام الناس کو مشتعل ہونے سے بچائے رکھا۔

قوانین کے مطابق سپریم کورٹ کے نظرثانی فیصلے کے خلاف مزید درخواست دائر نہیں کی جاسکتی تھی مگر وفاقی اور پنجاب حکومت نے بھی بہترین حکمت عملی اپناتے ہوئے 24جولائی کے نظر ثانی عدالتی فیصلہ میں پائے جانے والی غلطیوں کی تصحیح کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔ اس درخواست میں وطنِ عزیز کے جید علماء کرام کو سننے کی استدعا کی گئی۔

22اگست کی سماعت میں جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمان، مفتی تقی عثمانی، سید جواد علی نقوی، مفتی شیر محمد خان، مولانا محمد طیب قریشی، صاحبزاد ابولخیر محمد زبیر، مولانا ڈاکٹر عطاء الرحمان نے براہ راست جبکہ مفتی منیب الرحمان، حافظ نعیم الرحمان، پروفیسر ساجد میر، مولانا محمد اعجاز مصطفی جو بوجوہ شریک نہ ہوئے مگر مفتی سید حبیب الحق شاہ، فرید احمد پراچہ، حافظ احسان احمد اورمفتی عبدالرشید نے سماعت میں شامل ہوکر انکی نمائندگی کی۔

علماء کرام کے مدلل دلائل نے سپریم کورٹ کے ججزکی آنکھیں کھول کر رکھ دیں۔ جسکا اظہار ججزنے ترمیم شدہ نظرثانی فیصلہ میں بھی کیا ہے۔ ترمیم شدہ فیصلہ کے پیراگراف 6میں ججز کے مطابق ماہ فروری و جولائی میں فیصلہ سنایا گیا تو انہیں متنازعہ کتاب تفسیر صغیر یا اسکے مصنف کے بارے میں علم نہیں تھا۔ اسلئے عدالتی فیصلے میں نمایاں غلطی ہوئی۔ اسی طرح قادیانیوں کی کتابوں خصوصا روحانی خزائن کے مطالعہ و جائزہ لینے پر ججز نے تعجب کا اظہار کیا کہ کس طرح مرزا غلام احمد قادیانی نے انبیاء کرام خصوصا حضرت عیسیٰؑ اور انکی والدہ محترمہ حضرت مریم بی بیؑ کے متعلق کئی مقامات پر بہت ہی غیر مناسب باتیں لکھیں ہیں۔ مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریرات اور تفسیر صغیر میں کئی مقامات پر حضرت محمد ﷺ کے بعد نبوت کا سلسلہ جاری رہنے کا دعوی کیا گیا ہے اور مرزا غلام احمد قادیانی کے لئے نبی، مسیح موعود، مہدی موعود، اوراس طرح کے دوسرے القابات اختیار کئے گئے ہیں۔

عدالتی فیصلہ کے پراگراف 10تا12 میں قرآن و حدیث کے حوالہ جات سے بتایا گیا ہے کہ نبی کریم ﷺ کو آخری نبی نہ ماننے والا مسلمان نہیں کہلاسکتا۔ آئین پاکستان میں ریاست پاکستان کا نام، اسلام بطور ریاستی مذہب، ستمبر 1974میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے والی پارلیمنٹ کی کاروائی و آئینی ترمیم، جسکی بدولت مسلمان اور غیر مسلم کی تعریفات کو وضح کیا گیا ان تمام باتوں کا ذکر عدالتی فیصلہ کے پیراگراف 13تا 19میں مذکور ہے۔

فیصلہ کے پیراگراف نمبر 20میں ججز نے یہ تسلیم کیا کہ علماء کرام نے دلائل میں مجیب الرحمان بنام حکومت پاکستان اور ظہیر الدین بنام ریاست کے درست عدالتی حوالہ جات دیئے ہیں اور یہ بات تسلیم کی گئی کہ غیر مسلم کی جانب سے مسلمانوں کے لئے مخصوص امور کو استعمال کرنا مسلمانوں کو دھوکہ میں ڈال سکتا ہے، جسکی اجازت پاکستان کا آئین و قانون ہرگز نہیں دے سکتا۔

عدالتی فیصلہ کے آخری پیراگراف میں عدالت عظمیٰ نے وفاقی و حکومت پنجاب کی جانب سے دائر کی گئی تصحیح کی درخواست، جسکی تائید علماء کرام نے بھی، منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ حضرت محمد ﷺ کی ختم نبوت پر ایمان اس امر کیساتھ مشروط ہے کہ نبی کریم ﷺ کو آخری نبی مانا جائے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 260(3) میں بھی ختم نبوت پر مکمل اور غیر مشروط ایمان کو مسلمان کی تعریف کا لازمی جزو قرار دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں کوئی اور تاویل اور توجیہ قابل قبول نہیں ہے۔ اس لئے قادیانیوں پر بھی لازم ہے کہ آئین میں طے شدہ اپنی آئینی حیثیت یعنی غیرمسلم کو تسلیم کریں، تو اسکے دائرہ کار میں رہتے ہوئے انکے حقوق کا تعین بھی ہوسکے گا اور تحفظ بھی ہوسکے گا اور یہ کہ امتناعِ قادیانیت آرڈیننس، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا ایک مسلمہ اور نافذالعمل قانون ہے۔

فیصلہ کے آخیر میں عدالت نے تمام دینی اداروں خصوصا تمام مکاتب فکرکے علمائے کرام کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مسئلے پر عدالت کی رہنمائی کے لئے اپنی تحاریر بھیجیں یا عدالت میں دلائل پیش کئے۔ حکومتی دانشمندی، علمائے کرام کی بصیرت اور ججز خصوصا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اعلیٰ ظرفی کی بدولت بالآخر فتنہ قادیانیت کو اک مرتبہ پھر رسواء ہونا پڑا۔ یہ فیصلہ عام فہم اردو زبان میں تحریر کیا گیا ہے اور سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پرموجود ہے۔

اللہ کریم مجھ سمیت تمام مسلمانوں کو خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کا پکا سچا اُمتی بنائے اور تحفظ عقیدہ ختم نبوت کے لئے حضرت ابوبکر صدیقؓ کی سنت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔

Check Also

Taleem Dost Hukumat Ki Talash

By Muhammad Zeashan Butt