Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Mohsin Bandesha
  4. Punjab Ka Muqadma

Punjab Ka Muqadma

پنجاب کا مقدمہ‎‎

عمران خان صاحب کرشماتی شخصیات کے مالک ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ 2018 کے عام انتخابات میں عوام بالعموم اور نوجوان بالخصوص عمران خان کی طرف کھینچے چلے گئے۔ دوسرا اس وقت ان کا ایجنڈہ احتساب کا تھا، جو کہ پچھلی سات دہائیوں سے عوام کی دل میں چھپی ایک آرزو تھی۔ اس وجہ سے لوگوں نے 2018 کے الیکشن میں عمران خان کو بڑھ چڑھ کہ ووٹ دیے، یوں عمران خان وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب میں بھی جوڑ توڑ کر کے حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ پر اس وقت سارے ارمان خاک میں مل گئے جب عثمان بزدار صاحب کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ منتخب کر دیا گیا۔

شروع میں تو دل کو سمجھایا کہ یہ خان صاحب کی منتخب کردہ شخصیات ہیں، ان میں کچھ تو جوہِر کمالات ہوں گے کہ خان صاحب انہیں وسیم اکرم پلس کا نام دے رہے ہیں۔ پر دن بدِن عثمان بزدار صاحب کہ جوہِر کمالات کھلنے کے بجاۓ مدَھم ہوتے گئے، شاید ان میں کوئی کرِشماتی صلاحیت تھی ہی نہیں جس سے وہ عوام کو لبھاتے، بالکل اسی طرح جس طرح عوام سے یہ جھوٹ بولا گیا کہ ان کے گھر میں آج تک بجلی کا میٹر نہیں لگا۔ ان ساڑھے تین سالہ کارکردگی کی بات کریں تو اس سے زیادہ کیا دکھ ہو گا، کہ پاکستان میں سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں ایسے وزیر اعلیٰ براجمان رونق ہے جو اپنے آپ کا میڈیا کے سامنے دفاع بھی نہیں کر سکتا؟

وزیراعلیٰ صاحب کے اپنے ضلع سے جو خبریں موصول ہوتی ہیں وہ انتہائی مایوس کن ہے۔ مخالفوں کی زمینوں پہ قبضے سے لے کر ان پہ مقدمات، یہ تمام رواشِیں تو پرانے پاکستان کی ہونی چاہیے تھی پر یہ تمام نظارے ہمیں تبدیلی سرکار کا بھی اثاثہ نظر آتے ہیں۔ عمران خان صاحب کی حکومت میں صرف ایک تبدیلی معلوم ہوتی ہے کہ وزیر اعظم بد عنوان اور بد دیانت نہیں ہے۔ لیکن کیا وزیراعظم ان خصوصیات کی وجہ سے کامیاب ہو سکتے ہیں؟ ہر گز نہیں۔ خیر بات پنجاب کی ہو رہی تھی، آپ پنجاب میں ہر ادارہ کھنگال لے آپ کے چودہ طبق روشن ہو جایں گے اس طرح کی نااہلیاں نہ ہی آپ نے پہلے سنی ہوں گی اور نہ ہی دیکھی ہو ںگی۔

منتظم کی اہلیات کا اندازہ منسلک لوگوں کو بہت جلد ہو جاتا ہے۔ انہیں پتہ ہے انہیں کس طرح رام کرنا ہے اور ان میں خود کتنی صلاحیت موجود ہے؟ پنجاب میں لاقانونیت میں حدبدرجہ اضافہ سب کے سامنے ہے۔ پنجاب میں اب تک سات آئی جی تبدیل ہو چکے ہیں اور تقریبا ََپانچ چیف سیکٹری، حالانکہ کہ پچھلی حکومت جسے میں شوبازی حکومت کہتا ہوں اس میں صرف پانچ سالہ دور میں چار آئی جی تبدیل ہوۓ تھے۔ اب ستم ظریفی ملاحظہ فرمایں، اس نےپاکستان میں (ہم پرانے پاکستان کی مثالیں دے رہے ہیں)جس سے ہم جان چھڑانا چاہ رہے تھے۔ پنجاب کے سارے فیصلے وفاق سے ہوتے ہیں۔ عثمان بزدار کو لانے کا مقصد بھی یہ تھا کہ سارے فیصلوں کا اختیار عمران خان اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے۔

بڑے لیڈر میں اَنا بھی بڑی ہوتی ہے، وہ اپنے ارد گرد کسی بھی دوسرے لیڈر کو پنپنے نہیں دیتا۔ عمران خان صاحب نے کرکٹ کی دنیا میں تو کئ ہیرو تراشے، پر میدِان سیاست میں وہ اس سے باز رہے شاید وہ قانونِ تخت کو بخوبی سمجھ چکے ہیں۔ مجھے خان صاحب کی اس بات سے بڑا اختلاف ہے، کہ عہدے پہ بھی وہی لوگ ہونے چاہیے جنہوں نے آپ کے ساتھ محنت کی ہو نہ کہ موسمی پرندوں کو ان سے نوازنا چاہیے۔ اپنے وزیروں، مشیروں اور وزرا اعلیٰ کا انتخاب عمران خان کو لے ڈوبے گا اور اگلے الیکشن میں پنجاب سےبالخصوص اور پاکستان سے بالعموم اِنہیں خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

Check Also

Dimagh To War Gaya

By Basham Bachani