Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Mohsin Bandesha
  4. Main Aur Kashmir

Main Aur Kashmir

میں اور کشمیر‎‎

یوں کشمیر نام سے واقفیت تو شاید ہوش سنبھلتے ہی ہو گئی تھی لیکن یہ علم نہ تھا کہ یہ کس مرض کی دوا ہے؟ اسی طرح میرے کچھ حالات پاکستان کہ نام کے ساتھ تھے، میں ہمیشہ اسی کشمکش میں پھنسا رہتا کہ بھلا یہ پاکستان کہاں پہ واقع ہے؟ جب کسی سے پوچھتا تو جواب ملتا بھئی تم پاکستان میں ہی تو رہتے ہو، میں مزید پریشان ہو جاتا کہ میں تو پاک پتن میں رہتا ہوں، پاکستان کہاں سے آگیا؟

خیر جیسے جیسے شعور آتا گیا، تو کشمیر میں ہونے والے انسان سوز مظالم کے بارے میں پتہ چلتا گیا۔ اور کوئی ایسا دن نہ گزرتا جس میں کوئی ایسی خبر سننے کو نہیں ملتی تھی کہ آج کشمیر میں اتنے نوجوان زخمی یا شہید ہو گئے۔ آئے روز کشمیر میں ہونے والی ہڑتال اور حریت رہنماؤں کی گرفتاری کی خبر یں بھی زیر ِگردش رہتی۔ کشمیری ماؤں، بہنوں کی عصمتوں سے کھلواڑ ہمیشہ یہ سوچنے پہ مجبور کرتا کہ ان ماؤں، بہنوں کا صرف یہ ہی قصور ہے کہ وہ کشمیر میں پیدا ہوئیں۔

میڈیا رپورٹس کہ مطابق برہان وانی کی شہادت سے لے کر اب تک تقریباً 700 سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ پلِیٹ گن کے استعمال کی وجہ سے اب تک کئی بچے اور نوجوان نا بینا ہو چکے ہیں۔ 7 دہائیوں سے جاری اس جہاد کا ابھی تک کوئی حل طلب نتیجہ نکلتا نظر نہیں آتا۔ یونائیٹڈ نیشن کی قرارداد کے بعد عالمی قوتوں کی طرف سے پر اسرار خاموشی ان کی مجرمانہ غفلت اور دوہرے پن کی عکاسی کرتی ہے۔ ان کی اس خاموشی سے ان کے آزادیِ اظہار اور جمہوریت کے جو وہ گُن گاتے رہتے ہیں اس کی نفی ہے۔

تقریبا سات لاکھ بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر پر قابض ہیں۔ اور دوسری طرف بھارت اپنے آپ کو جمہوری اور سب سے زیادہ سیکولر ملک کہلاتا نہیں تھکتا۔ بھلا یہ کہاں کہ کی جمہوریت اور کہاں کی سیکولرزم؟ بھارت ایک طرف تو کشمیریوں پہ ظلم کے پہاڑ توڑتا ہے اور دوسری طرف پوری دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے کشمیریوں کی آواز کے ساتھ آواز ملاتا آرہا ہے۔ ہمارا خارجہ پالیسی میں کشمیر کی بڑی اہمیت ہے۔ اس کی وجہ شاید تقسیم ِہند کے وقت جو فارمولا طے پایا تھا اس کو نظر انداز کر کے ہندوستان نے کشمیر کو ہتھیانے کی کوشش کی۔

اور بانی پاکستان کی وہ تقاریر ہے جس میں وہ کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیتے ہیں۔ پاکستان کی حکومتیں ہمیشہ کشمیر کے مسئلے کو انٹر نیشل فورم پہ اٹھانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ اور شاید ہمارے پاس اس کا حل بھی نہیں۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں، اگر تھوڑی سی بھی بات بڑھی تو معاملات ہاتھ سے نکلنے میں دیر نہیں لگے گی۔ لیکن کیا ہمیشہ ایسا ہی چلتا رہے گا؟ میری کشمیر کے حوالے سے جو سوچ ہے کیا اسی سوچ کے ساتھ مر جاؤں گا یا اس سے بڑھ کی کیا کشمیری ہمیشہ آزادی کا خواب ہی دیکھتے رہے گے؟

کشمیر کی آزادی کے لیے پاکستان کو انٹر نیشنل فورم پہ اپنی آواز مزید موثر کرنا ہوگی، بھارت کا مکرو چہرہ دنیا کو دکھانا ہوگا۔ کم از کم ہم ایک مضبوط خارجہ پالیسی ٹیم تشکیل دے کہ پوری دنیا بھی ایک بااثر مہم چلا سکتے ہیں۔ پر ہماری حکومتیں ابھی تک دال روٹی کے مسائل حل نہیں کر پائیں۔ تو ان سے آرزو رکھنا میرے جیسے دیوانوں کا ہی خواب ہو سکتا ہے، پر ڈر یہ ہے جو واقفیت میری ہوش سنبھالتے ہی کشمیر کے ساتھ تھی ہمارے آنے والی نسل کی نہ ہوں۔

Check Also

Dimagh To War Gaya

By Basham Bachani