Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Mohsin Bandesha/
  4. Chaudhary Aur Kammi Ka Mukalma

Chaudhary Aur Kammi Ka Mukalma

چوہدری اور کمی کا مکالمہ

میری یہاں چوہدری سے مراد وہ تمام حاکم طبقہ ہے، جو 72 سالوں سے ہم پہ حکمرانی کر رہا ہے۔ اور کمی سے مراد ہماری "عوام"۔ مکالمہ تو سارا پنجابی میں ہوا ہے پر آپ کی سہولت کہ لیے اردو میں ترجمہ کر دیتا ہوں۔ کمی چوہدری کے ڈیرے پہ، چوہدری کہ قدموں میں، چوہدری کے پاؤں دباتے ہوئے بیٹھا ہے۔ ان کے درمیان جو مکالمہ ہوتا ہے وہ ملاحظہ فرمائیں۔

کمی: چوہدری صاحب جی، آپ کا بڑا بیٹا لندن سے تعلیم مکمل کر کے آ گیا ہے۔ کیا اگلا الیکشن بڑے صاحب زادے لڑے گے یا آپ نے ہی دوبارہ زور آزمائی کا سوچا ہے؟

چوہدری: ویکھ وے "بوٹے" (کمی کو مخاطب کرتے ہوئے) میں اب تھک گیا ہوں اس سیاست کے کھیل سے، خواہش ہے میرے بیٹا اب یہ سیٹ اپ سنبھالے اسی طرح جس طرح میرے دادا کی جگہ، میرے والد صاحب نے اور والد صاحب کی جگہ میں نے سنبھالی تھی تاکہ مخلوق خدا کی خدمت جاری و ساری رہے۔ مخلوق خدا کی خدمت واضح فرمائیں۔

جناب چوہدری صاحب کے حلقے کا بیشتر حصہ دیہاتوں پہ مشتمل ہے۔ ان دیہاتوں کی حالت یہ ہےکہ پورے حلقے میں سب سے شاندار گھر چوہدری صاحب کا، سب سے سے شاندار تعلیم چوہدری صاحب کے اپنے بچوں کو، سب سے شاندار سڑک چوہدری صاحب کے گاؤں کی وہ ہے جس کا راستہ شہر سے سیدھا چوہدری صاحب کے گھر اور ڈیروں کو جاتا ہے، سب سے شاندار نکاسی کا نظام چوہدری صاحب کے گاؤں میں ہیں (یہ باقی گاؤں کی آبادی کے لیے بہت بڑی نعمت ہے اور یہ نعمت انہیں کبھی بھی میسر نہ آتی اگر وہ چوہدری صاحب کہ گاؤں کہ رہائشی نہ ہوتے۔) اور خالص غذائیں کھانے کے باوجود اگر صحت خراب ہو جائے تو لندن جانے کی سہولت بھی موجود ہیں۔

معاف کیجئے گا، بات مخلوقِ خدا کی خدمت کی ہو رہی تھی، تو مخلوق خدا کی خدمت کی تھوڑی تصویر کشی تو بنتی تھی۔

کمی: بالکل چوہدری صاحب آپ نے بجا فرمایا، جو خدمت آپ کے باپ دادوں اور آپ نے کی ایسی تو کبھی اس حلقے کو لوگوں کو میسر ہی نہیں آسکتی تھی۔ بڑے صاحب زادے بھی بالکل آپ ہی کی طرح اسی خدمت کو جاری رکھیں گے۔ مجھے پورا یقین ہے۔

چوہدری: انشاء اللہ انشاء اللہ

کمی: چوہدری صاحب تسی جیو ہزاروں سال، (تسی نہ ہوندے تے میرا بال بچے بھوکے مر جاندے) مطلب میرے بچے بھوک سے مر جاتے۔

چوہدری: مسکراتے ہوئے، بتا کیا کام ہے تجھے؟ (چوہدری سمجھ گیا اس خوشامد کے پیچھے ضرور کوئی وجہ ہے۔)

کمی: چوہدری صاحب (مزید خوشامد کے موڈ میں) جس طرح میرے دادے نے آپ کی خدمت کی پھر میرے باپ نے پھر میں نے، اب میں چاہتا ہوں میرا بڑا لڑکا فیکا (رفیق) کو بھی آپ اپنی خدمت میں مامور فرما لیں۔

مکالمہ کا اختتام یہاں پہ ہی کرتے ہیں۔

ہم 72 سالوں سے غلام ابنِ غلام ہیں جاگیر داروں کے، سرمایہ داروں کے، جرنیلوں کے، ججوں کے۔ یہ تمام لوگوں کا تعلق پاکستان کے تقریباً بیس، پچیس خاندانوں سے زیادہ سے نہیں ہوگا۔ یہ تمام اس ملک کی ہر شے پہ قابض ہیں۔ ان کی زندگی شاہانہ، ان کے بچوں کی تعلیم باہر، ان کے گھر باہر لیکن حکمرانی پاکستان میں کرتے ہیں۔

دوسری طرف ہماری آدھی عوام غربت کی لکیر سے نیچے، ہمارے ڈھائی کروڑ بچہ سکول سے باہر، تعلیم سے محروم۔ ہمارے لوگ گھر میں کئی دنوں پہ فاقوں سے تنگ آ کر ادھار کے پیسے سے خریدے ہوئے زہر سے اپنے بچوں سمیت خودکشیاں کر رہے ہیں۔ شاید یہ ادھار کا بوجھ خدا اپنی رحمت کی وجہ سے معاف کر دے گا۔ لیکن یقین جانیے خدا ہمیں اس ظالمانہ خاموشی پہ معاف نہیں کرے گا۔

اور نہ اس چاپلوسی پہ جو ہم 72 سال سے دادا، باپ اور اب ان کے بچوں کی کرتے آ رہے ہیں۔ اس میں سب سے زیادہ قصور ہمارا اپنا ہے، ہم کبھی اپنے حق کے لیے آواز نہیں اٹھاتے، شاید چوہدری چوہدری کا آلاپ گاتے گاتے ہم اپنا اور اپنے بچوں کا حق بھول گئے ہیں۔

خدارا سوچیۓ! اپنے لیے نہیں تو اپنی آنے والی نسلوں کا ہی سوچ لیجیے خدارا۔

Check Also

Bhikariyon Ko Kaise Bahal Kiya Jaye?

By Javed Chaudhry