T20 World Cup
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ
ٹی ٹوینٹی کرکٹ کا عالمی میلا سجنے کو تیار ہے۔ دنیائے کرکٹ کی بہترین ٹیمز اکتوبر میں ٹی ٹویٹنی کرکٹ کی سلطان کی جنگ لڑیں گی۔آئی سی سی کے ابتدائی شیڈول کے مطابق ورلڈ کپ بھارت میں منعقد ہونا تھا مگر بھارت میں بڑھتے کرونا کیسز نے ایونٹ، کو دوبئی اور اومان میں شفٹ کرنے پر مجبور کر دیا۔ جہاں موسم اور پچز میچ کے نتائج پر خاصے اثر انداز ہوتے دیکھائی دینگے۔ کرکٹ ورلڈ کپ سر پر ہے اور کونسی ٹیم کتنی مضبوط ہے آئےدیکھتے ہیں۔۔
ویسٹ انڈیز۔ دنیا ویسٹ انڈیز اور ٹی ٹونٹی کرکٹ کو کبھی الگ نہیں کر سکتی۔ اسکی وجہ ویسٹ انڈین بلے بازوں کی جارحانہ مزاج بلے بازی یے۔ جہاں بھی دنیا میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ہوتی ہے ویسٹ انڈین کرکٹرز لازمی موجود ہوتے ہیں۔ ویسٹ انڈیز بارے ایک اور چیز مشہور ہے یہ ٹیم تین سال نچلی ٹیمز میں شمار ہوتی ہے مگر جیسے ہی ورلڈکپ نزدیک آتا ہے اسکے تمام سینئر کھلاڑی ٹیم میں واپس نظر آتے ہیں۔ ایسا ہی ہوتا شائقین کو حالیہ ورلڈ کپ میں دیکھائی دے گا۔ جی ہاں ویسٹ انڈین ٹیم کیرون پولارڈ کی قیادت میں ورلڈکپ کے مقابلوں میں اترے گی۔
ڈیوائن براوو، کریس گیل، اینڈرے ریسل دوبارہ ٹیم سےکھلیتے دیکھائی دیں گے۔ انکی شمولیت کی وجہ سے ٹیم خاصی مضبوط دیکھائی دے رہی ہے۔ ویسٹ انڈیز کو ایون لیوس، نکولیس پوران، ہیٹمائر، واش جونئیر اور فیبن ایلن جیسے نوجوان کھلاڑیوں کی خدمات بھی حاصل ہونگی۔ سینئرز اور جونئیرز کے اس کمبی نیشن نے ویسٹ انڈیز کو ورلڈ کپ سیم فائنل کی فیورٹ ٹیم بنا دیا ہے۔
بھارت، بھارت ہمیشہ سے ہی کرکٹ پر حکمرانی کرتا دیکھائی دیا ہے۔ ایسا ہی حالیہ کرکٹ ورلڈکپ میں دیکھائی دے رہا ہے۔ ٹیم بھارت فیورٹ ٹیم کے طور پر ورلڈکپ میں اترے گی۔ انکے پاس ویرات کوہلی جیسا دنیائے کرکٹ کا ایک بہترین کپتان موجود ہے۔ روہٹ شرما، شیخر دھون، کے ایل راہول، بھنویشکر کمار، محمد شامی بھومبرا، جاجیڈا اور چاہال جیسے ٹی ٹونٹی کرکٹ کے ٹاپ کھیلاڑیوں کی خدمات میسر ہونگی۔ سیمی فائنلسٹ کے لیے ٹیم بھارت فیورٹ ٹیم تصور کی جا رہی ہے۔
انگلینڈ، انگلینڈ پچاس اوورز کرکٹ، کا چمپین۔ یہ ٹی ٹوینٹی رینکنگ میں موجودہ نمبر ون ٹیم ہے۔ انکے پاس ایون مورگن جیسے انگلینڈ کرکٹ کے بہترین کپتان موجود ہیں جنہوں نے کپتان بنے سے اب تک مُستقبل مزاجی سے ٹیم کو فتوحات سے ہم کنار کیا ہے۔ اسکے علاوہ جیسن رائے، بیریسٹو، بٹلر، ملان اور لیونگسٹون جیسے جارحانہ مزاج بلے باز میسر ہیں۔ بین سٹوک، معین علی، عدیل راشد، جارڈن ڈیوڈ ویلی اور ثاقب محمود ٹیم کو اور مظبوط بنائے گے۔ یہ بھی ورلڈ کپ سیمی فائنلسٹ کے لیے فیورٹ ٹیم تصور کی جا رہی ہے۔
نیوزی لینڈ، ورلڈکپ سیمی فائنلسٹ کے لیے چوتھی اور آخری فیورٹ ٹیم نیوزی لینڈ تصور کی جا رہی ہے جن کہ پاس کین ولیمسن جیسے ٹھنڈے اور حاضر دماغ کپتان موجود ہیں۔ انکی حاضر دماغی نے ٹیم نیوزی لینڈ کو بہت سے فتوحات سے ہم کنار کیا ہے۔ ولیمسن کے علاوہ کولن منرو، مارٹن کیپٹل اور کنوے جیسے میچ ونر موجود ہیں۔ ٹم ساوتھی، ٹرینٹ بولٹ، مچل سٹنر اور سودھی ٹیم کے باؤلنگ یونٹ میں ریڑھ کی ہڈی تصور کیے جا رہے ہیں۔ اس طرح ٹیم نیوزی لینڈ بھی خاصی مظبوط ٹیم تصور کی جا رہی یے۔
آسٹریلیا، ٹیم آسٹریلیا کے کو آئی سی سی کے سب سے زیادہ ایونٹ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ لیکن موجودہ ٹیم آسٹریلیا باقی ٹیمز سے قدرے کمزور دیکھائی دے رہی یے۔ انکے ہتھیار کھلاڑی آوٹ آف فارم ہیں۔ لیکن پھر بھی ان کو ڈیوڈ وارنر، اورن فنچ، سمتھ، مچل مارش، زمپہ، گیلن مکسول اور مچل سٹارک جیسے میچ ونر میسر ہیں۔ انکی موجودگی ٹیم آسٹریلیا کو مشکل حریف بنا دے گی۔
پاکستان، ٹیم پاکستان دنیائے کرکٹ کی کچھ عرصہ قبل نمبر ون ٹیم رہی۔ ٹیم کی حالیہ فارم کی وجہ سے اسکو کمزور ٹیم تصور کیا جا رہا ہے۔ لیکن کرکٹ، پنڈتوں کا کہنا ہے ٹیم پاکستان ایک Unpredictable ٹیم ہے۔ یہ ایک دن کسی بھی کمزور ٹیم سے شکست کھا سکتی ہے تو دوسرے دن دنیا کی کسی بھی مضبوط ٹیم کو شکست دے سکتی ہے۔ ٹیم بارے بات کریں تو انکے پاس بابر اعظم جیسے دنیائے کرکٹ کے نمبر ون بلے باز موجود ہیں۔ یہ ٹیم کے بلے بازی یونٹ میں ریٹھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔ انکے علاوہ محمد رضوان، فخر زمان، صہیب مقصود، محمد حفیظ اور شرجیل خان ٹیم کے بیٹنگ آڈر کو مضبوط کر سکتے ہیں، باولنگ میں پاکستان کو شاداب خان، عماد وسیم، حسن علی اور شاہین افریدی جیسے ورلڈ کلاس باولرز کی خدمات میسر ہونگی۔ یہ ٹیم کسی بھی ٹیم کے لیے یقیناً آسان حریف نہیں ہوگی۔
ساوتھ افریقہ، ساوٹھ افریقہ دنیائے کرکٹ میں چوکرز کے نام سے مشہور ہے۔ یہ چاہے آئی سی سی ایونٹ کو فیورٹ کے طور پر کھیلنے جائے لیکن ایونٹ میں بدقسمتی سے کاکردگی دیکھانے میں ہمیشہ ناکام رہیں ہیں۔ باقی ٹیمز کی طرح انکے پاس اس ایونٹ میں بڑے بڑے نام موجود نہیں ہونگے۔ انکی ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی۔ اگر انہوں نے جیتنا ہے تو انکے ہر کھلاڑی کو بہترین پرفارم کرنا پڑے گا۔
افغانستان، ٹیم افغانستان نے بہت ہی کم عرصے میں کرکٹ کی دنیا میں اپنا نام بنایا ہے۔افغانستان اتنی مظبوط ٹیم بھی نہیں کہ ورلڈ کپ جیت جائے۔ مگر ٹی ٹونئٹی کرکٹ بارے مشہور ہے کہ اسکے ریزلٹ بارے کوئی پریڈکٹ نہیں کر سکتا۔ٹیم افغانستان کے پاس راشد خان اور مجیب الرحمان جیسے ورلڈ بیسٹ باولر موجود ہیں۔محمد نبی جیسے بہترین کی آل راؤنڈر کی خدمات بھی افغانستان کو حاصل ہونگی۔یقینا ٹیم افغانستان کسی بھی ٹیم کے لیے آسان حریف ہر گز ثابت نہ ہوگی۔
نیدرلینڈ، سری لنکا، ائرلینڈ، پوپا نیو جینوا، بنگلادیش، اومان، سکوٹ لینڈ اور نمبیا ورلڈ کپ کوالیفائر کھیلے گے،ان میں سے ٹاپ ٹیمز باقی گروپس کی ٹیمز کے ساتھ نبرد آزما ہونگی۔انکی کوالیفائر میں فارم یقینا انکو گروپس میچزمیں مشکل حریف بنائے گی۔ کونسی ٹیم اپنے آپ کو مضبوط اور بہترین ثابت کرتی یے اسکا فیصلہ تو کتوبر نومبر میں کرکٹ کے میدان میں ہی ہوگا۔ اتنا ضرور ہے کہ شائقین کرکٹ کو ایک بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی اور بہترین ٹیم ہی کرکٹ ورلڈ کپ کا تاج اپنے سر پر سجائے گی۔