Pakistan Aur Iska Siasi Tajzia
پاکستان اور اس کا سیاسی تجزیہ
پاکستان چودہ اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر ایک الگ ملک کے طور پر ابھرا۔ اسکو بنے 73 سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن یہ سیاسی طور پر کبھی بھی مستحکم نہیں رہا۔ قائداعظم اور لیاقت علی خان کی وفات کے بعد سے اقتدار کی وہ خطرناک جنگ شروع ہوگئی جس کی بدولت پاکستان کے ایک بھی وزیراعظم نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کی!
کبھی وزیراعظم پر اپنی ہی پارٹی نے عدم اعتماد کیا، کبھی مارشل لاء سے وزیر اعظم ہٹائے گئے۔ ان سب میں کہی نہ کہی غلطیاں سیاسی لیڈران کی ہی تھی انکے غلط فیصلے انکے گلے کی ہڈی بنے۔ آصف علی زرداری کے دور میں پاکستان سیاسی طور پر کچھ مستحکم دیکھائی دیا، اسٹبلشمنٹ اور حکومت ایک ہی پیج پر دیکھائی دی لیکن وزیر اعظم پھر بھی اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہ کر سکا!
یوسف رضا گیلانی صادق اور امین نہ ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ سے ناہل قرار پائے۔ پی پی پی کی بقایا مدت راجہ پرویز اشرف نے بطور وزیر اعظم پوری کی۔ 2013ء کے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ نواز کامیاب قرار پائی، پی ٹی آئی نے دھندلی کا الزام لگا کر اسلام آباد میں دھرنا دیا، اس وجہ سے سیاسی طور پر حکومت کمزور تھی وزیر اعظم کو اتنا پتہ نہیں تھا کہ وہ کل وزیراعظم ہوگا یا نہیں۔ پھر رہی سہی کسر حکومت کی جانب سے کی گئی ڈان لیکس کی غلطی نے پوری کی!!
حکومت اور اسٹبلشمنٹ میں ایک واضح فرق دیکھائی دیا۔ پھر آگئی پانامہ لیکس جو پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا باعث بنی، جس میں وزیراعظم پاکستان اور اسکے خاندان کو ثبوت کے ساتھ کرپٹ قرار دیا گیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں کیس چلا اس طرح ایک اور وزیراعظم اپنی غلطیوں کی وجہ سے مدت پوری نہ کر سکا اور الزامات سچ ہونے کی وجہ سے نااہل قرار پایا، نون لیگ کی باقی کی مدت خاقان عباسی نے پوری کی۔
پھر 2018ء کے انتخابات ہوتے ہیں، کوئی بھی سیاسی پارٹی دو تہائی اکثریت لینے میں کامیاب نہیں ہوتی۔ پاکستان تحریک انصاف آزاد امیدواروں اور اتحادیوں کے ساتھ حکومت میں آتی ہے، لیکن شروع میں یہ بھی سیاسی طور پر کمزور دیکھائی دیتی ہے، کبھی اسکو اپنے اندر موجود دھڑوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونا پڑتا ہے تو کبھی اتحادیوں کے ہاتھوں۔ لیکن اس حکومت میں ایک چیز باقی تمام ادوار کی حکومتوں سے منفرد ہے وہ یہ کہ یہ اسکے تین سال کے دورانیہ میں اسٹبلشمنٹ اور حکومت ہمیشہ ایک پیج پر دیکھائی دی ہے۔
جس نے اسکو کچھ مضبوط کیا، ریاست پاکستان میں ایک عرصے بعد خودداری کا جذبہ جاگتا دیکھائی دیا، پاکستان نے امریکہ جیسی سپر پاور کو دو ٹوک جواب دیا جو پاکستان کے لیے خوش آئین تھا۔ لیکن یہ حکومت بھی مدت پوری کرتی دیکھائی نہیں دیتی۔ اسلام آباد میں افواہیں گردش کررہی ہیں کہ عمران خان قبل از وقت انتخابات کی طرف جائیں گے کہ گزشتہ کولیشن گورنمنٹ اور اپوزیشن حکومت کا منڈیٹ چوری کرنے کا الزام قبل ازوقت انتخابات کی وجوہات ہونگی۔
خان صاحب اگلا غریب نواز بجٹ دے کر انتخابات کا اعلان کر دیں گے اور فیصلہ عوام کے ہاتھ میں چھوڑ دیں گے یا تو انکو اکثریت ملے گی اور وہ بغیر بلیک میل ہوئے حکومت بنا کر فیصلے کر سکے گے یا وہ ہار تسلیم کرلیں گے، ممکن ہے 2023ء کی بجائے انتخابات کا اعلان 2022ء میں ہی کر دیا جائے۔ اس طرح پاکستان اپنے وزیر اعظم کی پانچ سالہ مدت پوری نہ کرنے روایات کو جاری رکھے گا۔
دنیا نے دیکھا ہے ہر سیاسی طور پر مستحکم ملک آگے بڑھتا ہے۔ ہمیں بھی اگے بڑھنا ہے تو سیاسی طور پر مستحکم ہونا ہوگا۔ کہیں تو ہمیں وزیر اعظم کی مدت پوری نہ کرنے کی روایت کو ٹوڑنا ہوگا۔ کہیں تو یہ سلسلہ روکنا ہوگا، اس لیے عوام کو چایے کہ ایسے کہ اہل حکمرانوں کا انتخاب کریں جوبعد میں نااہل نہ قرار پائے۔ اور جس کا انتخاب کریں اسکو اتنی پاور بھی دیں کہ وہ اپنے فیصلے خود کر سکے۔ تاکہ حکمران اپنے پانچ سال پورے کر سکے بعد میں عوام جانچے کہ آیا ..وہ عوام کی امیدوں پر پورا اترا یا نہیں۔
اگر وہ بہتر رہا تو دوبارہ انتخاب کریں، اگر نہیں تو کسی اور کو موقع دیں تاکہ پاکستان اگے بڑھ سکے!