Monday, 23 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Kamran
  4. Minar e Pakistan Waqia

Minar e Pakistan Waqia

مینار پاکستان واقعہ

دو دن سے ہر طرف مینار پاکستان اقبال پارک لاہور میں ہونے والے واقعے کا شور ہے۔ جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے جس میں بہت زیادہ شور شرابہ ہو اور حقیقت مکمل طور پر واضح نہیں ہوتی نہ کہی سے صحیح سے تصدیق ہوتی ہے۔ پچھلے دو دنوں میں نیوز اور سوشل میڈیا دیکھے تو ایک پیٹرن نظر آنا شروع ہوجاتا ہے جس میں پاکستانی معاشرے خصوصا" پاکستانی مردوں کے کردار پر سوال اٹھاتے نظر آئے گے۔ یہاں سب سے زیادہ ناقابل ہضم بات یہ تھی کہ 400 لوگوں نے اس لڑکی کو ایک وقت میں جنسی طور پر حراساں کیا۔ میں اعتراف کرتا ہوان ہمارے معاشرے میں بیشمار خرابیوں کا ہمارے تربیت کا فقدان بھی واضح نظر آتا ہے، ہر طرف مالی بے ضابطگیاں بھی ہوتی ہیں اور بھی کئی بگاڑ موجود ہیں۔ لیکن کسی عوامی جگہ پر کسی خاص موقع پر 400 لوگ ایک ساتھ اور ایک دم اس قدر ہیجان خیزی کا مظاہرہ کریں، یہ میرے لیے تو سمجھ میں نہ آنے والی بات تھی۔

اور پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی واقعہ رونما بھی نہیں ہوا۔ اس وجہ سے کوشش کی گئی مختلف زاویوں سے معاملے کا جائزہ لیا جائے۔ میرا زاتی طور پر ایک عرصے سے سوشل میڈیا کے ساتھ تعلق وابستہ ہے۔ مینار پاکستان پر ہونے والا یہ مبینہ واقعہ 14 اگست دوہزاد اکیس کو وقوع پذیر ہوا تھا، 17 اگست سے ٹویٹر پر وائرل ہونا شروع ہوا اور کل سے فیس بک پر وائرل ہونا شروع ہوا۔

واقعہ 14 اگست کو ہوا تھا جیسا ایف ائی ار میں درج ہے۔ لیکن پندرہ اگست کو وہ لڑکی کے انسٹا اکاؤنٹ سے ایک تصویر شئر ہوئی۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ ایک لڑکی جو رات کو اس قدر عجیب واقعے سے گزری ہو، جس میں بقول اس کے مکمل برہنہ کردیا گیا تھا، جس کے اسکے جسم پر ہر جگہ نشان ہیں، وہ واقعے کے اگلے روز یہ عام زندگی والی تصویر اپلوڈ کرتی ہے جبکہ اپنے ساتھ ہونے والے واقعے پر کوئی بات نہیں کرتی۔ اسکے اگلے دن 15 اگست کو بھی کچھ نہیں ہوتا، 16 اگست کو وہ اپنے دو دوستوں کے ساتھ ایف آئی آر کٹوانے تھانے جاتی ہے اور 17 اگست کو ٹرینڈ شروع ہوتا ہے۔

اس موضوع کو لیکر پاکستانی معاشرے کے خلاف سب سے پہلا ٹویٹر ٹرینڈ بنایا گیا۔ جس کے بعد ہم پاکستانیوں کو پتا چلا اور کل فیس بک پر پورا ماحول بننے کے بعد ہر سرٹیفائیڈ اور پوٹیوشنل دانشوران سوشل میڈیا کو بھی معلوم ہوا کہ کوئی واقعہ ہوا ہے۔ ہماری عوامی اور عمومی نفسیات کے عین مطابق، جس کی بغیر تحقیق و تصدیق، مذمت کرتے ہوئے اکثر لوگوں کی پوسٹ کچھ یوں شروع ہو رہی ہیں کہ۔۔۔ "ہمارے ملک میں۔۔۔"، "اس معاشرے میں۔۔۔"، "درندہ صفت مردوں کے معاشرے میں۔۔۔"، "حوا کی بیٹی کی عزت تار تار۔۔۔"، "ہمارے ہاں سارے مرد بیغیرت ہوگئے ہیں۔۔۔"، "اس ملک میں بیٹی نہ ہو تو اچھا ہے۔۔۔"۔

ہر طرف ان جملوں کے ساتھ اپنی اپنے جذبات کا سنجیدگی سے اظہار کیا جارہا ہے جو شاید دو ایک روز تک ختم ہوجائے گا، لیکن پچھلے دو دنوں میں اس بلا تحقیق و تصدیق رویے کے نتیجے میں جو ٹراما اس معاشرے میں پھیلایا گیا ہے اور اچھے عزت دار خواتین و حضرات کے لئے جو ماحول بنا دیا گیا ہے، آپ یقین جانئے کہ اس کے اثرات بہت دور تک ہیں۔

خیر ٹرینڈ بارے کچھ تحقیق کرنے سے پتہ چلا یہ ٹرینڈ عام ٹرینڈ سے قدرے مختلف تھا۔ عام طور پر واقعے کی نشان دہی کے لیے ہیش ٹیگ استعمال کیا جاتا ہے جو عوامی طاقت سے ٹرینڈ بن جاتا یے لیکن یہاں " ٹیگ لائین/ورڈ" ٹویٹر پینل کی جاتی ہے۔ یاد رہے ٹیگ لائن/ورڈ کو ٹرینڈ بنانا ہیش ٹیگ کی نسبت انتہائی مشکل کام ہے۔ کیونکہ ٹویٹر پر ہیش ٹیگ مخصوس اور ہائی لائٹ ہوتی ہے اور ٹیگ لائی یا ورڈ ہائی لائٹ نہیں ہوتے سادہ جملے کی طرح ہی ہوتے ہیں عام عوام کو کیا معلوم کے اس لفظ کو اپنی ٹویٹ میں لازمی لکھنا ہے تاکہ ٹرینڈ بنے۔

خیر یہ تجربہ کار لوگ ہی کر سکتے ہیں۔ پھر جس لڑکی کے اکاونٹ سے ویڈیوز وائرل کی گئی جس نے یہ کمپین چلائی۔ اسکی اکاونٹ بائو میں واضح طور پر یہ جملہ لکھا گیا ہے۔ "پرموشن کے لیے مجھے ڈریکٹ میسج کریں۔" یہ جملہ اکثر ڈیجیٹل مارکیٹنگ والے لوگ اپنی اکاونٹ بائو میں لکھتے ہیں۔ یہ سوشل میڈیق پر ڈیجیٹل مارکیٹنگ کا زریعہ ہے جس سے مخلتف لوگ پیسے کے حوس آپکی یا آپکے پروڈکٹ کی مشہوری کرتے ہیں۔ خیر کیا پتہ یہ محاز اتفاق ہو۔ اس ٹرینڈ میں پاکستان، پاکستانی مردوں اور پاکستانی معاشرے کی زبردست درگت بنائی جاتی ہے۔

واقعے کے عینی شاہدین اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق لڑکی کے ساتھ 6 لڑکے تھے جن میں سے 4 کو ویڈیوز بنانے کی ذمہ داری دی گئی تھی اور دو لڑکے مختلف لڑکوں (فینز) کی لڑکی کے ساتھ مختلف پوزز میں سیلفیز بنوارہے تھے۔ کس طرح کے پوز تھے وہ اب تصاویر میں وائرل ہو چکے ہیں۔ پھر کچھ فینز نے حدود مزید کراس کیں اور ایک قدم آگے کی نازیبا حرکات شروع کردیں۔ لیکن یہ چار سو لوگ تھے۔ یہ کس نے گنے؟

اس واقعہ کی ویڈیوز کو دیکھ کر اور واقعاتی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ کئی لوگوں نے لڑکی کو سمجھایا کہ وہ جو کررہی ہیں مناسب نہیں ہے لیکن انہوں نے نہیں سنی۔ مزید یہ کہ جو لوگ ان کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کررہے تھے وہ لڑکی کو اچھال نہیں رہے بلکہ ہجوم سے ریسکیو کررہے تھے، نہ ہی ابھی تک لڑکی کے کپڑے پھاڑ کر مکمل برہنہ کرنا ثابت ہوا ہے۔ لڑکی کو کم از کم تین مرتبہ وہاں سے باہر نکالا گیا لیکن وہ پھر واپس آئیں جبکہ ایک موقع پر انہیں باہر نکال کر بھیج دیا گیا اور وہ آسانی سے جاسکتی تھیں لیکن وہ پھر واپس آگئیں، عجیب ہے!

اب تک اس واقعے کی صرف دو ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں، اسکے علاوہ لڑکی کی جتنی ویڈیوز وائرل ہیں وہ 2018 سے 2020 کی ویڈیوز ہیں۔ کچھ ایسی ویڈیوز ہیں جن میں انہیں انتہائی نازیبا حرکات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اتفاقا کل ان کے اکاؤنٹ سے وہ ویڈیوز ڈیلیٹ کردی گئی ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ پچھلے تین دنوں میں لڑکی کے سوشل میڈیا فالوورز میں ایک بڑا اضافہ دیکھنے کو آیا ہے۔

ایک اور بات انتہائی عجیب ہے وہ یہ کہ لڑکی نے ایف ائی ار میں جو ایڈریس لکھوایا وہ ایڈریس ہی فیک ہے۔ اس واقعے کی حقیقت تو ان سارے سوالات سے یقینا واضح ہوجاتی ہے۔ یاد رہے یہ سب لکھنے کا مقصد ہجوم کو بے قصور کہلوانا نہیں ہے۔ وہ تو قصوروار ہی ہے سو کے قریب لوگ پولیس نے پکڑ بھی لیے۔ جو حالات ہیں انکو سزا ہوتی بھی دیکھائی دے رہی ہے۔ مگر میرا یہ سب لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ شاید ہجوم کے علاوہ بھی کوئی زمہ دار ہے۔

اگر لڑکی نے یہ سب فیم کی خاطر پلین کر کے کیا۔ تو لڑکی کے ساتھ ساتھ وہ صحافی بھی مجرم ہیں جنہوں نے بغیر تحقیق اس واقعے کو "کیش" کر کے اپنی صحافت چمکانا چاہی۔ ریٹنگ اور چند پیسوں کے لیے ملک اور عوام کا امیج تباہ کر کے رکھ دیا، باقی رہ گئے ہم عوام تو ہم اپنی بے عقلی، لاعلمی، جلد بازی اور بیوقوفی کی وجہ سے دامے، درمے، سخنے اپنا حصہ ڈالتے ہی ہیں۔

میں یہ بات بھی عرض کرتا چلوں کہ ایسے کسی بھی فعل کا چاہے وہ جہاں بھی ہو، ہر گز جواز نہیں دیا جاسکتا، نہ ہی یہ بلاگ لکھنے کا مقصد ایسے رویوں کو جواز فراہم کرنا ہے۔ بلکہ یہ عرض کرنا ہے کہ جب بھی کوئی غیر معمولی واقعہ ہو تو عرض، گزارش اور درخواست صرف اتنی ہے کہ اس کو مختلف زاویوں سے اچھی طرح دیکھ پرکھ لیا کریں۔ کہیں ہم لاعلمی میں اپنا، اپنے ملک کا، اپنے رشتوں اور تعلقات کا یا اپنے دین کا نقصان نہ کر بیٹھیں۔

کسی کا قول ہے "یہ یاد رکھو کہ جو کچھ تم کہہ رہے ہو اسے ایک دن تمہیں کسی عدالت میں ثابت کرنا پڑسکتا ہے۔ یا دنیا یا آخرت!"، اس لئے بلا تحقیق و تصدیق کوئی بات شئر نہیں کرنی چاہے اور تبصرہ کرنے کے لئے بھی تھوڑا انتظار فرما لینا چاہے۔ اللہ تعالٰی ہمیں عقل سلیم اور شعور عطا فرمائیں اور فتنوں اس دور میں ہماری حفاظت فرمائے۔

Check Also

Ghar Aaja Pardesi, Ab Aur Intezar Nahi Hota

By Aisha Fawad