Ikeeswi Sadi Ki Azeem Tareen Fatah Ki Mubarak
اکسویں صدی کی عظیم ترین فتح کی مبارک
مبارک ہو! مبارک ہو! آ گئی وہ خبر جس کا انتظار تھا۔ حضرت مولانا ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے یہ الفاظ آج بھی سماعَت میں گونج رہے ہیں جو اُنہوں نے مشہورِ زمانہ حضرت مولانا جنرل پاشا کے ڈیزائن کردہ کنٹینر سے ادا کیے تھے۔
ایسے ہی آج "وردی لیگ" کے جیت جانے پر ہمارا بھی قوم کو مبارک دینے کا دل کر رہا ہے اور ایک نامراد سی خواہش ہے کہ گریباں چاک کرکے راولپنڈی کی سڑکوں پر خوشی سے رقص کریں اور کہتے پھریں: مبارک ہو، مبارک ہو، وردی لیگ پھر جیت گئی۔
بات ہو رہی تھی وردی لیگ کے پنجاب کا ضمنی الیکشن جیتنے کی، تو ہم آپ کو ایک مشہور قصّہ سُناتے ہیں جو سبق آموز تو دوسری قوموں کے لیے ہے، ہمارے لیے یعنی المعروف پاکستانی قوم کے لیے صرف "درد آموز" ہے۔
تو ہوتا یوں ہے کہ کسی ویرانے میں ایک اُجڑے ہوئے درخت، جس پر ابھی کوئی کوئی سبز پتا بچا ہوا تھا (آپ سہولت کے لیے اِس درخت کو "پنجاب" کہہ لیجیے) کی کسی شاخ پر ایک شوہر اُلّو اپنی بیوی اُلّو سے اِنسان اُلّوؤں کی طرح بے عزتی خراب کروا رہا تھا۔ جو کہ اُسے عورتوں کے زبان زدِ عام طعنے دے رہی تھی کہ: "دیکھو ساتھ والے گاؤں کے اُلّو نے اپنی بیوی کو پورا ویران درخت تحفے میں دیا ہے، پر میرے تو نصیب جل گئے، مجھے تو پورا ویران درخت بھی نصیب نہ ہوا"۔
یہ سُننا تھا کہ شوہر اُلّو نے جناب ہارون الرشید کے انداز میں کہا کہ: "دیکھیے جنابِ والا! بس کچھ مہینے اِس حکمران کو دے دیجیے، آپ یہ درخت تو کیا، پورا باغ ہی اُجڑا ہوا ہم سے لے لیجیے گا"۔
تو چونکہ ہم خود کو کیا، اِس پوری قوم کو ایک بہترین اُلّو سمجھتے ہیں، اِس لیے ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں، وردی لیگ اور وردی پوشوں کو کچھ مہینے اور دے دیجیے، آپ ہم سے پورا پاکستان ویران لے لیجیے گا۔
حقیقت ایک طرف، لیکن ہم پوری قوم کو یہ بات بتا رہے ہیں کہ اِس بات کو مذاق نہ سمجھا جائے۔ ہم پر یقین نہ آئے تو نہ سہی، اپنے وردی پوش پہرے داروں پر بھروسہ رکھیے جنہوں نے اِس بات کا حلف لیا ہے کہ کبھی اپنے حلف کا پاس نہیں رکھنا۔
تو آخر میں ایک بار پھر پوری وردی لیگ اور وردی پوشوں کو الیکشن جیتنے پر بہت بہت مبارک۔

