Ye Soorma Hamara
یہ سورما ہمارا

دوستو روسی تراجم کاہمیشہ سے ایک مسئلہ رہا ہے کہ ان میں روانی نہیں ہوتی۔ ان کی کتابوں میں جگہوں اور لوگوں کے نام ہی کہانی میں بار بار رکاوٹ ڈال دیتے ہیں۔ اوپر سے تہذیب و معاشرت بالکل الگ ہونے کی وجہ سے بھی کہانی کا بہاؤ متاثر ہوتا رہتا ہے۔ مگر مذکورہ بالا کتاب ان تمام الزامات سے بالکل پاک ہے۔
بہت عرصہ بعد کوئی ایسی روسی کتاب پڑھی ہے جس کی کہانی اور ترجمہ ایسا رواں ہے جیسے کوئی اپنا پاکستان کا مصنف پڑھ رہے ہوں۔
یہ ایک سیدھی سادھی سی کہانی ہے جس میں مصنف نے دو تین تکانیک استعمال کی ہیں۔ مثلاً پہلے اس نے میکسم میکسی میچ کے منہ سے بیلا کی اور پچورین کی کہانی سنائی ہے کہ پچورین کیسے مکاری سے ایک سادہ سی لڑکی کو پھانس کر اس سے شادی کر لیتا ہے۔
پھر پچورین کے منہ سے میکسم میکسی میچ کی کہانی بیان کی ہے کہ فوج میں اس کا وقت کیسے گزرتا ہے اور وہ پچورین کے لیے کتنا معتبر ہو جاتا ہے۔
اس کے بعد پچورین کی آپ بیتی مصنف کے ہاتھ لگ جاتی ہے اور ناول تھرڈ پرسن سے فرسٹ پرسن میں شفٹ ہو جاتا ہے۔ اس کی یادداشتیں بھی پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں کہ پچورین کی شخصیت تہہ در تہہ پردوں میں چھپی ہوئی ہے۔ اس میں صداقتیں اور خامیاں اس طرح اکٹھی کر دی گئی ہیں کہ قاری کو انسان کی پرتوں کا قائل ہونا ہی پڑتا ہے۔
پچورین کی زندگی کا سب سے بڑا شغل کسی لڑکی کے دل میں پیار جگا کر اس سے بیزار ہو جانا ہے، اس کے دو تین عشق مصنف نے بڑے زبردست کرکے بیان کیے ہیں جس میں چوہا بلی کا کھیل چلتا رہتا ہے کہ زیادہ تر تو پچورین ان پر بھاری پڑتا ہے مگر کبھی کبھار اسے ان کی محبت کا یقین کرنا ہی پڑتا ہے۔
الغرض ایک ہلکی پھلکی سی کتاب ہے جس میں عمیق فلسفوں سے احتراز ہی برتا گیا ہے اور قاری کا وقت اچھا گزر جاتا ہے۔