Monday, 14 July 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Ali Ahmar
  4. Madame Bovary Az Gustave Flaubert

Madame Bovary Az Gustave Flaubert

مادام بواری از گستاؤ فلوبیئر

یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو ساری زندگی دل اور دماغ کی کشمکش میں مبتلا رہی اور دل ہمیشہ دماغ پر حاوی رہا۔ وہ حقیقت سے کوسوں دور ایسی زندگی کی خواہاں تھی جو ناولوں اور کہانیوں میں پڑھتی آئی۔ وہ اپنے خوابوں کے شہزادے کی تلاش میں تھی جب اس کی شادی "شارل" سے ہوگئی جو کہ فرانس کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں کمپاؤڈر نما ڈاکٹر تھا اور مادام بواری کو ٹوٹ کر چاہتا تھا۔

دوسری طرف ایما اپنے شوہر کو ان پڑھ اور جاہل سمجھتی تھی جو کسی بھی ادبی لطافت سے بالکل عاری تھا۔ نہ اس کو کتابوں میں کوئی دلچسپی تھی، نہ ہی ڈانس اور میوزک سے اور نہ ہی پینٹنگ اسے آتی تھی۔ جبکہ ایما ہواؤں میں اڑنے کی دلدادہ تھی۔ جب بھی وہ اپنی سے اونچی حیثیت کی محفل میں جاتی اس کا دل وہیں اٹک رہتا اور وہ ان مخملیں لباسوں کا رنج کرتی جو اسے حاصل نہ ہوئے۔ اپنے آسمان سے باتیں کرنے والے خوابوں کو روتی اور اس کا ذمہ دار کہیں نہ کہیں اپنے شوہر کو ٹھہراتی جس سے دونوں کے درمیان خلیج گہری ہوتی گئی۔

شارل اپنے تئیں سمجھتا کہ وہ ایما کی ہر ضرورت پوری کر رہا ہے، شاید جسمانی ضروریات پوری کرتا بھی تھا لیکن اس کی سوچ اور روح کی غذا فراہم کرنا اس کے بس سے باہر تھا۔ اس پر طرہ یہ کہ ایما نے کبھی اپنے شوہر کو اس بات کا احساس بھی نہیں دلایا کہ اس کے ساتھ بندھ کر وہ روز بروز گہری کھائی میں ُ گرتی جا رہی ہے۔ نفسانی خواہشات، مال و دولت کی تمنا اور شدید محبت کی افسردگی اس پر ہر وقت طاری رہتی جس وجہ سے ایما کے اندر بغاوت جنم لیتی گئی اور اسے اپنی پاکبازی حقیر نظر آنا شروع ہوگئی۔

ایسے حالات میں اس کی ملاقات کاؤنٹ سے ہوتی ہے جس کے ساتھ ایما زبردست ڈانس کرتی ہے اور اسے اس میں اپنے خوابوں کے شہزادے کی جھلک نظر آتی ہے۔ لیکن وہ فوراً ہی منظر سے غائب ہو جاتا ہے جس سے اس کی محبت پنپ نہیں سکتی۔ اس کے بعد وہ "لے اوں" کے ساتھ خاموش محبت کرنا شروع کر دیتی ہے اور شادی شدہ ہونے کے باوجود وہ چاہتی ہے کہ "لے اوں" اس پر اپنی محبت نچھاور کرے۔ ایک طرف تو وہ ہر وقت خلوت کی تلاش میں رہتی ہے لیکن شادی شدہ ہونے کا خوف اور شرم اس کے آڑے آ جاتی اور موقع نہ مل پانے کی صورت میں وہ "پاکباز" ہونے کا غرور لیے آئینے کے سامنے ایسے بن کے کھڑی ہوتی جیسے بالکل راضی برضا ہو۔

لے اوں کی بزدلی ان دونوں کی محبت پروان نہیں چڑھا پاتی تو وہ روودلف (جو مادام بواری کو اپنے جال میں پھنسانا چاہتا ہے) کے ہتھے چڑھ جاتی ہے۔ اس کی مردانگی، چالاکی اور زبان کا زہر مادام کو پوری طرح اپنے جال میں پھنسا لیتا ہے اور مادام کے ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ جاتے ہیں۔ یہاں تک مادام زناکاری کے باوجود اپنے آپ کو دنیا کی نظروں سے بچائے رکھنا چاہتی ہے لیکن جب لے اوں کے ساتھ بھی وہ تمام حدیں پار کر جاتی ہے تو اسے کسی کا ڈر خوف نہیں رہتا۔ وہ ہر وقت دو دنیائوں کے بیچ پستی رہتی ہے۔ ایک پست اور روایت پسند دنیا اور دوسری خوابوں اور خیالوں کی دنیا جس میں کوئی روک ٹوک نہیں اور جسے روایتی دنیا سے جوڑنا سب سے بڑا مسئلہ بن جاتا ہے۔

آخر کار خوابوں کو پاتے پاتے مادام کے ہاتھ بری طرح چھلنی ہو جاتے ہیں اور حالات اس نہج پر پہنچ جاتے ہیں کہ مادام کا زندہ رہنا دوبھر ہو جاتا ہے۔ وہ خود تو اس دنیا سے جان چھڑوا لیتی ہے، لیکن اپنے پیچھے اپنے شوہر، اپنے باپ اور اپنی بیٹی کی زندگی تباہ کر جاتی ہے۔

ڈیڑھ سو سال پہلے لکھے گئے اس ناول میں مادام کا کردار آجکل کی لڑکیوں کی "انڈیپینڈینسی" کی خوب عکاسی کرتا ہے۔ دوسرے بہت سے کرداروں کی مدد سے روایتی اور جدت پسند معاشرے پر خوب روشنی پڑتی ہے۔ ہر دو کے فائدے و نقصانات اس ناول میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔

Check Also

Bache Aisa Kyun Karte Hain?

By Qurratulain Shoaib