Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Ali Ahmar
  4. Lowakh

Lowakh

لواخ

یہ اختر رضا سلیمی کا تیسرا ناول ہے، جو میں نے پڑھا ہے۔ آپ چونکہ ہری پور ہزارہ کے سپوت ہیں تو آپ کے تینوں ناولز کی لوکیل انہی علاقوں کے گرد گھومتی ہے۔ میں اس ناول کو تیسرے نمبر پر رکھوں گا۔ تعداد کے لحاظ سے بھی اور اچھائی کے لحاظ سے بھی۔

آپ کا پہلا ناول "جاگے ہیں خواب میں" 2015 میں شائع ہوا تھا اور اس کا تھیم اتنا بڑا تھا کہ اسے آرام سے اکیسویں صدی کے بڑے ناولز میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ دوسرا ناول "جندر" 2017 میں شائع ہوا تھا اور جیسا کہ نام سے ظاہر ہے۔ اس میں ایک مرتی تہذیب کا نوحہ بیان کیا گیا ہے۔

تیسرا یہ "لواخ" ہے جو کہ اسی سال منظر عام پر آیا ہے۔ یہ ایک لڑکے کی کہانی ہے۔ جس نے اپنا بچپن اور جوانی باپ دادا کے جنگی کارنامے سنتے گزاری ہے۔ پہلے مقامی جاگیرداروں کے ساتھ لڑائیاں، پھر سکھوں کے ساتھ اور آخر میں انگریزوں کے ساتھ۔ وقت بیان کیا گیا ہے۔

1840 سے 1870 تک کہ جب انگریز قریباً پورے برصغیر پر اپنا تسلط جما چکے تھے اور ہری پور ہزارہ کے علاقے ان کی حکومت کے لیے وبال جان بنے ہوئے تھے۔ بالاکوٹ کی جنگ، ایبٹ آباد اور مری کی جنگوں کے واقعات اس ناول میں خوبصورتی سے دکھائے گئے ہیں۔ ایسے میں کہانی کے مین کردار "سکندر خان" نے کیسے اپنے پورے خاندان کے خون کا بدلہ کیا اور اس کے بعد ساری زندگی چھپتے چھپاتے گزاری، یہ ناول ان تمام واقعات کا احاطہ کرتا ہے۔

کہانی اس ناول کی میں بہت زیادہ جاندار تو نہیں کہوں گا، کیونکہ کئی جگہوں پر کہانی کا بیانیہ بالکل بچوں کے سے انداز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ کل ملا کر ایک اچھی کہانی ہے۔

آپ نے باقی دو ناولز کی طرح اس ناول میں بھی فلیش بیک کی تکنیک اپنائی ہے۔ مجھے یہ ناول سب سے ہلکی اس لیے لگی کہ آپ کے تینوں ناولز میں واقعات اوورلیپ ہوتے رہے ہیں۔ آپ کے پہلے ناول میں بھی علاقے یہی دکھائے گئے تھے، مگر اس کے واقعات بہت خوبصورتی کے ساتھ ایک دوسرے میں گڈ مڈ تھے۔ جندر میں ایک ہی "جندروئ" کی کہانی تھے مگر وہ بھی اپنا بھرم قائم رکھتی ہے۔ اس ناول میں پہلے دو ناولز کا شائبہ آپ کو بارہا دیکھنے کو ملتا ہیں۔

Check Also

Elon Musk Ka Vision

By Muhammad Saqib