Gurg e Shab
گرگ شب

یہ ناول صرف اور صرف فرار کی کہانی ہے۔ ناول کے مرکزی کردار کو بچپن میں یا یوں کہنا چاہیے کہ لڑکپن کی عمر میں جب یہ پتہ چلتا ہے کہ اس کا سوتیلا بھائی ہی اس کا اصل باپ ہے، تو اس کی زندگی میں ایک ایسی دراڑ پڑتی ہے جسے پاٹنے کی خاطر وہ ساری زندگی بھاگتا ہی رہتا ہے۔ یہ اس کی سچائی سے فرار کی کہانی ہے۔
لڑکپن میں جب اسے ہلکی سی محبت ہوتی ہے اور اس محبت کو وہ اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا مداوا سمجھتا ہے، تب اپنے محبوب کے منہ سے جب وہ "حرامی" کا لفظ سنتا ہے تو اس کی رفو ہوتی شخصیت پھر سے پاش پاش ہو جاتی ہے۔
اس کے بعد جب اس کا محبوب کسی اور کی باہوں میں زندگی کے مزے لوٹ رہا ہوتا ہے تو وہ یہ زیادتی کسی طریقے برداشت کر لیتا ہے۔ لیکن جب اپنے رقیب کے سامنے بھی اسے حرام کا نطفہ بتایا جاتا ہے تو وہ ایسا دلبرداشتہ ہوتا ہے کہ وہ گلی محلہ گاؤں سب چھوڑ چھاڑ کر چلا جاتا ہے۔
شہر میں آکر وہ خوب کمینگی دکھاتا ہے اور ایک چھوٹے سے کلرک سے ایکسپورٹ کنٹرکٹر بننے تک کا سفر خوب انجوائے کرتا ہے۔ لیکن اس کی ذات سے جڑا نام کسی طرح اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا۔ یہاں تک کہ وہ شراب کا سہارا لیتا ہے اور اس میں اتنا ڈوب جاتا ہے کہ اس کی صحت اور کاروبار سب تباہ ہو جاتا ہے۔
ساری زندگی اپنے "حرامی پن" سے جان چھڑوانے کے چکر میں گزار دیتا ہے اور آخر میں وہ سارا کا سارا الزام اپنی ماں کے سر دھر دیتا ہے۔ خواب میں وہ اپنی ماں کا گوشت فروخت ہوتے دیکھتا ہے اور اسے لگتا ہے کہ کسی بھی لمحے اس کی ماں اس کے سامنے آ جائے گی اور دنیا کے سامنے جو اس کا تھوڑا بہت بھرم قائم ہے وہ دھڑام سے نیچے آ رہے گا۔
ناول میں زیادہ کردار نہیں ہیں لیکن جو ہیں وہ اسے سنبھالنے کی پوری کوشش کرتے ہیں مگر ناکام رہتے ہیں۔ ہر کردار کو بیچ میں ہی چھوڑ دیا گیا ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہانی کوئی ناول میں ہے ہی نہیں۔
بس ایک بندے کی اپنے بھیانک ماضی سے فرار کی داستان ہے، جس میں وہ ناکام رہتا ہے۔