Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Ali Ahmar
  4. Ghar Walay Dar Walay

Ghar Walay Dar Walay

گھر والے در والے

یہ ایک ایسی اصطلاح ہی جس پر موجودہ دور میں کافی بحث ہوتی ہے۔ حالانکہ اس سے ملتی جلتی اصطلاح روز ازل سے قائم و دائم ہے۔ گھر والوں سے یہاں مراد اہل بیتؑ ہیں اور در والوں سے مراد صحابہ کرام (رضوان اللہ اجمعین) ہیں۔ آج کے دور میں بہت سے کم علم لوگ ہر دو صاحبان کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دیتے ہیں، حالانکہ قرآن، حدیث سے نہ صرف یہ بات ثابت ہے۔ بلکہ جمہور صحابہ کرام کا بھی اس بات پر اتفاق ہے کہ ہر دو میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ یہ کتاب ان تمام واقعات کو بیان اور رد کرتی ہے۔ اس کتاب کے دو چار واقعات میں ادھر درج کر دیتا ہوں۔

جب قرآن مجید کی آیت تطہیر نازل ہوئی اور حضور پاک ﷺ نے اپنے گھر والوں کو چادر میں لپیٹ لیا تو اماں عائشہ صدیقہ (رض) نے چاہا کہ وہ بھی اس چادر میں آ جائیں تو آپ ﷺ نے منع فرما دیا اور گویا ہوئے کہ صرف یہ میرے اہل بیت ہیں۔ (اس حدیث کی راوی اماں عائشہ صدیقہ رض خود ہیں)۔

پھر جب قرآن مجید میں مباہلہ کا حکم آیا تب بھی آپ ﷺ ان پانچ ہستیوں کو لے کر گئے حالانکہ آپ ﷺ کی اور بیٹیاں بھی موجود تھیں اور چچازاد بھائی بھی۔ جس سے گھر والوں کی پہچان کی سند ملتی ہے۔

اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر کے بیان بھی اس زمرے میں بطور سند پیش کیے جا سکتے ہیں۔ جب اول الذکر منبر نبوی ﷺ پر موجود تھے تو امام حسنؑ نے آ کر آپ سے فرمایا کہ میرے بابا کے منبر سے اتر جائیے تو آپ نے ان کی بات رد کرنے کے بجائے امام حسنؑ کی تعظیم فرمائی حالانکہ امام اس وقت بچے تھے۔

اسی طرح جب امام حسینؑ نے حضرت عمر سے یہی بات کی تو آپ کا رد عمل بھی قریب وہی تھا، جو حضرت ابوبکر صدیق (رض) کا تھا۔ اور جب فتح مدائن کے مال غنیمت میں سے حضرت عمر نے حسنین کریمین کو اپنے بیٹے سے زیادہ نوازا، تو ان کے بیٹے نے اعتراض اٹھایا تو خلیفہ نے فرمایا۔

"پہلے تم جا کر ان کے بابا سے اچھا بابا، ان کی ماں سے اچھی ماں اور ان کے نانا سے اچھا نانا لے کر آؤ تو میں تمہیں بھی نواز دوں گا، اور تم نہ لا سکو گے"۔

اس سے بھی "در والوں" کے نزدیک "گھر والوں" کی عظمت بخوبی ظاہر ہوتی ہے۔

ایسے ہی اور کئی واقعات اس کتاب میں بھرے پڑے ہیں۔ جو اپنے دل کے زنگ کو دھونا چاہتا ہے، اسے چاہیے یہ کتاب پڑھ لے۔۔

Check Also

Aag Lage Basti Mein, Hum Apni Masti Mein

By Rauf Klasra