Ahle Bait Hallal e Mushkilat
اہل بیت حلال مشکلات

حق اور باطل کی چپقلش ازل سے قائم ہے اور ابد تک رہے گی۔ دنیا میں ہزاروں مذاہب ہیں لیکن اگر ان سب کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے تو وہ حق اور باطل کی شکل میں ہمارے سامنے آئیں گے۔
اسی طرح سنی شیعہ کی بحث بھی چودہ سو سال سے جاری و ساری ہے اور قیامت تک اس کے ختم ہونے کے کوئی اثرات نظر نہیں آ رہے۔ سنی کہتے ہیں ہم حق پر ہیں تو شیعہ کہتے ہیں کہ حق ہمارے ساتھ ہے۔ آج کا سادہ مسلمان سخت کشمکش کا شکار ہے کہ کسے حق پر مانے کیونکہ ہر دو کے پاس دلائل کا انبار موجود ہے۔ اب وہ دلائل کتنے پائیدار اور موثر ہیں، یہ تو دیکھنے پر ہی پتہ چلے گا۔
مذکورہ بالا کتاب ڈاکٹر محمد تیجانی سماوی کی عربی تصنیف "کل الحلول عند آل رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم" کا اردو ترجمہ ہے اور جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اس کتاب میں مسلمانوں کو درپیش مسائل کا نجات دہندہ آل رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم کو بتایا گیا ہے۔ مصنف اپنے دعویٰ کی دلیل میں کیا کیا دلائل پیش کرتے ہیں، اس کے لیے کتاب کا مطالعہ ضروری ہے۔ میں مختصراً اس کتاب کے عنوانات کا تعارف کروا دیتا ہوں جس سے آپ لوگوں کو کتاب کے مضامین سمجھنے میں مدد ملے گی۔
سب سے پہلے مصنف نے دو بہت اہم سوالوں کی طرف عوام کی توجہ دلائی ہے۔ آج کل اکثر آپ لوگوں کو کہتے سنتے ہیں کہ اسلام کو آئی ساڑھے چودہ سو سال گزر چکے ہیں اور موجودہ دور میں اسلام پر عمل کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ اس کا جواب مصنف نے انتہائی خوبصورتی سے دیا ہے کہ آیا اسلام ترقی کا دشمن ہے یا ترقی کو پسند کرتا ہے۔ اس کے بعد موجودہ دور کی سیاسی مشکلات کن عوامل کا نتیجہ ہیں اور اسلام سیاست و تمدن کو کس طرح بیان کرتا ہے۔
اس کے بعد شیعوں پر اٹھائے جانے والے مختلف اعتراضات (جیسا کہ تین نمازیں پڑھنا، جمعہ کی نماز بغیر جماعت کے پڑھنا، وضو کرنا، زکات دینا) کا جواب بھی مصنف نے انتہائی خوبصورتی سے دیا ہے (اور تمام حوالہ جات کے لیے صرف اور صرف قرآن و حدیث کا سہارا لیا ہے)۔
اس کے بعد تاریخ میں غوطہ زن ہوتے ہوئے خوارج کا فتنہ قارئین کے سامنے گوش گزار کیا ہے (ان کا مولا علی پر کیا اعتراض تھا اور مولا نے ان کو کس طرح جواب دیا تھا)۔
تاریخی فتنہ بیان کرنے کے بعد موجودہ دور کے سب سے بڑے فتنے (وہابیت) کو بھی مصنف نے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ خوارج اور وہابیت میں مشترک باتیں، وہابیت پر رسول خدا (صل اللہ علیہ والہ وسلم) کا رد بھی اس کتاب کے اہم مضامین میں شامل ہیں۔
فیمنزم کو بھی مصنف نے اس کتاب میں لیر و لیر کر دیا ہے۔ اسلام میں عورت کا مقام اور سماجی حیثیت پر بھی خوبصورت مباحث اس کتاب کا حصہ ہیں۔
اس کے بعد مصنف نے اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات اور آج کے مسلمانوں کا ان تعلیمات سے دور ہونے کو بھی انتہائی درد بھرے انداز میں بیان کیا ہے۔
جتنے بھی واقعات مصنف نے اس کتاب میں بیان کیے ہیں ان تمام کے حوالہ جات اہل سنت کی مشہور و معروف کتب سے لیے گئے ہیں۔ کتاب کے آخر میں 91 حوالہ جات موجود ہیں جن میں سے 75 سے 80 اہل سنت کی کتب ہیں، باقی متفرقات۔